تاجکستان (جیوڈیسک) ایک تاجک جیل میں ہونے والے ہنگامے میں تیسں افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ حکومت کے مطابق ہنگامہ آرائی ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے تعلق رکھنے والے قیدیوں نے شروع کی تھی۔
وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان کی وزارت انصاف کے مطابق بتیس ہلاکتوں میں تین اہلکار اور انتیس قیدی شامل ہیں۔ یہ پرتشدد ہنگامہ آرائی دارالحکومت دوشنبے سے تقریباً دس کلومیٹر دور واقع نواحی شہر وحدت کی انتہائی سکیورٹی کی جیل میں ہوئی۔
اس ہنگامہ آرائی کے دوران انتہا پسند قیدیوں نے جیل کے ہسپتال کو آگ بھی لگا دی اور کئی قیدیوں کو یرغمال بھی بنایا۔ وہ ان یرغمالیوں کی آڑ میں جیل سے فرار ہونے کی کوشش میں تھے۔
تاجک حکومت کے مطابق جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) سے تعلق رکھنے والے قیدیوں نے اتوار کے دن ہنگامے کی شروعات چاقو کے وار کر کے جیل کے کم از کم تین محافظوں اور پانچ قیدیوں کو ہلاک کرنے سے کی۔ ان ہلاکتوں کے بعد صورت حال کو قابو میں کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں چوبیس انتہا پسند قیدی مارے گئے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا ہلاک ہونے والوں میں ہنگامہ کرنے والے انتہا پسند قیدیوں کا لیڈر بہروز گل مراد بھی شامل ہے۔
وزارت انصاف نے جیل کے فساد میں تاجکستان کی کالعدم اسلام پسند سیاسی جماعت اسلامک رینائسانس پارٹی (IRP) کے دو سینیئر رہنماؤں کی ہلاکت کے علاوہ ایک انتہا پسند مذہبی لیڈر کے بیٹے کے مارے جانے کی بھی تصدیق کی ہے۔ گرفتاری سے قبل یہ تینوں افراد عوام اور سکیورٹی اہلکاروں کو ملکی حکومت کا تختہ الٹ دینے کی ترغیب دیتے تھے۔
وحدت جیل میں ہونے والے ہنگامے کی قیادت داعش سے تعلق رکھنے والے تاجک لیڈر گل مراد خالیموف کے بیس سالہ بیٹے بہروز گل مراد کر رہے تھے۔ گل مراد خالیموف تاجک فوج میں سن 2015 کرنل کے عہدے پر فائز تھے، جب انہوں نے منحرف ہو کر ’اسلامک اسٹیٹ‘ میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ شام میں جنگی کارروائیوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ برس نومبر میں ایک دوسرے تاجک شہر خجند کی جیل میں ہونے والی پرتشدد ہنگامہ آرائی میں چھبیس افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اس ہنگامہ آرائی کی ذمہ داری ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کی تھی۔ اس ہنگامے میں داعش سے تعلق رکھنے والے کئی قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔