پاکستان پر قرضوں کا مجموعی حجم 35.1 ٹریلین روپے ہو گیا

 loan

loan

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان پر قرضوں کا مجموعی حجم مارچ کے اختتام پر 35.1 ٹریلین روپے یعنی معیشت کے 91.2 فصد تک پہنچ گیا ہے۔

قرضوں کا بڑھتا ہوا جال حکومت کیلیے پالیسی آپشنز کو محدود کرتا جارہا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ جولائی تا مارچ ملک پر قرضوں کا مجموعی حجم 5.2 ٹریلین روپے بڑھ گیا۔

مرکزی بینک کے اعدادوشمار کے مطابق مقامی، غیرملکی اور پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے قرضوں میں اضافہ ہوا۔ حکومت نے 28.6 ٹریلین روپے کا براہ راست قرض لیا جب کہ بقیہ قرضوں کے لیے بھی وفاقی حکومت، وزارت خزانہ کی دی گئی ضمانتوں اور مرکزی بینک کے کردار کی وجہ سے ذمے دار ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے خسارے میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا وعدہ کیا تھا۔

مارچ کے اختتام تک پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کا مجموعی خسارہ 1.9 ٹریلین روپے ہوچکا تھا۔ 9 ماہ کے دوران خسارے میں 4141.2 ٹریلین روپے یا 28.5فیصد کا اضافہ ہوا۔

مرکزی بینک کے مطابق مارچ کے اختتام پر ملک پر بیرونی قرضوں کا حجم 105.8 بلین ڈالر تھا۔ 9 ماہ کے دوران بیرونی قرض میں 10.6 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔ پاکستان کا مجموعی قرض اب جی ڈی پی کے 91.2فیصد تک پہنچ چکا ہے۔