حکمران بھی قربانی دیں

Inflation

Inflation

تحریر : چودھری عبدالقیوم

ڈالر کی اُڑان اور مہنگائی کسی طور حکومت کے قابو میں نہیں آرہی جس سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں وزیراعظم عمران خان نے اس بارے کئی بار کہا ہے کہ قوموں کی زندگی میں مشکل وقت آتے ہیں جلد اچھا وقت آئے گا قوم گھبرائے نہیںبلکہ قربانی دے یہ بات پاکستانی قوم گذشتہ ستر سالوں سے سنتی آرہی ہے کہ ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے قوم ساتھ دے اب عمران خان بھی سابقہ حکمرانوں کی گردان دہرا رہے ہیں جو تبدیلی کا نعرہ اور کرپشن فری نیا پاکستان بنانے کا علم بلند کرکے میدان میں آئے تھے حکومت میں آنے کے بعد تبدیلی کی امید لگائے عوام کومہنگائی سے ریلیف ملنے کی امید تھی جس میں انھیں مایوسی ہوئی ہے۔

پاکستانی عوام تو ہمیشہ سے قربانی دیتے آرہے ہیں نئی حکومت آنے کے 10 مہینوں بعد بھی کچھ بھی نہیں بدلا۔ نیا پاکستان بننے کے آثار نظر آرہے ہیں نہ مہنگائی ختم ہونے کا نام لے رہی ہے اور سابقہ حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمرانوں نے بھی اپنے طورطریقے نہیں بدلے ان کی عیاشیاں بند ہورہی ہیں نہ اخراجات کم ہورہے ہیں حکمرانوں کا جب جی چاہتا ہے اپنی تنخوائیں ،الائونسز بڑھا لیتے ہیں جبکہ تنخواہ دار طبقے کو اپنی تنخواہ بڑھانے کے لیے سڑکوں پر احتجاج کرنے پر بھی کچھ نہیں ملتا۔ماضی کی طرح پی ٹی آئی حکومت نے بھی اقتدار سنبھالتے ہی صدر،وزیراعظم اپنے وزرائ،ممبران اسمبلی کی تنخوائوں اور الائونسز میں کئی گنا اضافہ کرلیاوزیروں اور مشیروں کی فوج میں بھی کوئی کمی نہیں کی حالانکہ انھوں نے کہا تھا کہ حکومتی شاہانہ اخراجات اور پروٹوکول میں کمی کریں گے سٹیٹس کو کا خاتمہ کرکے طرزحکمرانی بدلیں گے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا چند مہینوں میں مہنگائی کم ہونے کی بجائے پاکستان کی تاریخ میں بلندترین سطح پر پہنچ گئی ہے آثار بتاتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے شکنجے میں جکڑی پی ٹی آئی حکومت میں نہ صرف ڈالر کا ریٹ جو اس وقت 151 روپے سے زیادہ ہو چکا ہے اس کا ریٹ مزید بڑھے گا اس کیساتھ بجلی،گیس اور پٹرول کی قیمتیں بڑھیں گی۔

اس کے نتیجے میں مہنگائی آسمان تک جائے گی اس کے سدباب کے لیے موجودہ حکمران کچھ کرنے کی بجائے قوم سے قربانی مانگ رہے ہیں لیکن اس کے لیے خود کچھ بھی کرنے کو تیار نہیںیہ اگر اس قوم اور ملک کے اتنے ہی ہمدرد اور سگے ہیں تو اس مرتبہ قوم سے قربانی مانگنے کی بجائے یہ حکمران،وزیر،مشیر،ممبران اسمبلی، سینیٹرزملک اور قوم کے لیے بہت زیادہ نہیں تو تھوڑی سے قربانی تو دیں یہ دعوے اور وعدے تو ملک و قوم کی خدمت کرنے کے کرتے ہیں لیکن برسراقتدار آ تے ہی سب کچھ بھول جاتے ہیں اور ملک و قوم کے لیے کچھ کرنے کی بجائے پوری توجہ اپنی تنخوائیں بڑھانے ، مراعات،لگژری گاڑیاں اور پنشن لینے پر مرکوز کر دیتے ہیں کیا یہ ملازم ہیں یا خدمتگار ۔ اگرانھیں پیسہ اور سرمایہ بنانا ہے تو کوئی کاروبار کریں اور اس قوم کی جان چھوڑ دیں یہ کام جذبہ خدمت رکھنے والے لوگوں کو کرنے دیں، کوئی انھیں دعوت نہیں دیتا کہ وہ آئیں اور خدمت کے نام پر اس قوم اور ملک کو تباہ کریں یہ خود ہی ملک و قوم کی خدمت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں عوام کو بیوقوف بنا کر ووٹ لیتے ہیں اور حکومت میں آکر عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے عیاشیاں شروع کر دیتے ہیں اور اپنی عیاشیوں کے لیے انھوں نے ملک کے بچے بچے کو مقروض بنا کر رکھ دیا ہے۔

ایک عام آمی کو گنتی نہیں آتی جتنی زیادہ انھوں نے لوٹ مار کی ہے عمران خان نے ایسے حالات میں تبدیلی کا نعرہ لگایا تھا کہ وہ کرپشن ختم کرکے کرپشن فری نیا پاکستان بنائیں گے لیکن ابھی تک اس نے بھی کچھ نہیں کیا بلکہ وہ بھی حکمرانی اور حکومت کے پرانے روایتی طور طریقے اپنا رہے ہیں پیشہ ور ٹیکنوکریٹس اور پیشہ ور سیاستدانوں کے نرغے میں پھنسے نظر آتے ہیں یوں لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کے پاس تبدیلی کے نعروں پر عملدرآمد کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں یا انھوں نے اس کے لیے کسی قسم کا ہوم ورک نہیں کیا ہوا تھا انھیں حکومت تو مل گئی لیکن ابھی تک کوئی کارکردگی دکھانے میں ناکام دکھائی دیتے ہیںاور اب وزیر اعظم عمران خان بھی پچھلے حکمرانوں کی طرح قوم سے قربانی مانگ رہے ہیں قوم تو ستر سالوں سے قربانی دے رہی ہے اور آئندہ بھی قربانی دے گی لیکن کیا خدمت کے دعوے کرنے والے حکمرانوں پر قوم اور ملک کے لیے قربانی دینا حرام ہے نہیں ایسا نہیں ہے وزیر اعظم عمران خان نے کچھ کرنا ہے تو اس ملک کے لیے سب سے پہلے قربانی خود دیں،وزیروں،مشیروں کی فوج کم کریں حکومت کے شاہانہ اخراجات ، اپنی تنخوائیں،مراعات اور پروٹوکول کم کریں۔

اپنے وعدے کیمطابق حکمران اور بیوروکریٹس چھوٹے گھروں میں رہائش اختیار کریں گورنر ہائوسز سمیت سیکرٹریز،ڈی سی وغیرہ کئی کئی ایکڑز کے گھروں میں رہ رہے ہیں اب نعروں اور وعدوں کا وقت گذر گیا اب عملی طور پر کچھ کرنا پڑے گااس کے لیے سب سے پہلے اراکین اسمبلی، سینیٹرز، وزرائ، وزیراعظم، صدر مملکت کیساتھ تمام حکومتی مشیروں کی تنخوائوں،الائونسز سمیت شاہانہ مراعات فوری طور پر کم کی جائیںان کی بیماریوں کے علاج سرکاری ہسپتالوں میں ہونا چاہیے ان کے بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کریں غیرملکی دوروں کے اخراجات کم کیے جائیں من پسند خوشامدی صحافیوں کو سرکاری خزانے سے نوازنے کی روش ختم کی جائے ملک وقوم کی ترقی اور حقیقی تبدیلی کے لیے الیکشن کے دوران عوام سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیںورنہ پی ٹی آئی حکومت کا چلنا ہی مشکل نہیں ہوگا بلکہ اس کا سیاسی مستقبل بھی اچھا نہیں ہو گا۔

Ch. Abdul Qayum

Ch. Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم