واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران قدم بڑھاتا ہے تو واشنگٹن کی طرف سے ’یقینی طور پر جواب‘ دیا جائے گا۔ ٹرمپ کے اس تازہ بیان سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی تازہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نیا بیان دیا کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران کوئی قدم بڑھائے گا تو امریکا کی طرف سے مثبت جواب دیا جائے گا۔ تاہم ایرانی صدر حسن روحانی کے مطابق فی الحال وقت مناسب نہیں کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں۔
امریکی صدر نے پیر کے دن عہد ظاہر کیا کہ ایران کی طرف سے لاحق ممکنہ خطرات کا بھرپور طریقے سے جواب دیا جائے گا تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ کوئی مسلح تنازعہ شروع نہیں ہو گا۔ قبل ازیں ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے جنگ شروع کی تو ’ایران کا سرکاری طور پر خاتمہ کر دیا جائے گا‘۔ ان کے اس بیان سے ایک مسلح تنازعہ کا خدشہ بڑھ گیا تھا تاہم پیر کو انہوں نے عندیہ دیا کہ ایران مذاکرات میں پہل کرے گا تو امریکا بھی قدم بڑھا دے گا۔
اس پیشرفت پر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ تنازعات کے خاتمے کی خاطر مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن فی الحال امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے ابھی حالات سازگار نہیں ہیں۔ ایرانی نیوز ایجسنی ارنا نے روحانی کے حوالے سے بتایا، ’’آج حالات سازگار نہیں کہ مذاکرات کیے جائیں اور ہمارا انتخاب ہے کہ مزاحمت دکھائی جائے‘‘۔
یہ امر اہم ہے کہ حالیہ دنوں میں امریکا نے مشرق وسطیٰ میں اپنی عسکری موجودگی بڑھا دی ہے۔ واشنگٹن کے مطابق خطے میں ایران کی طرف سے لاحق ممکنہ خطرات کے باعث یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب نے ایران پر الزام عائد کر دیا ہے کہ وہ سعودی سرزمین پر ہوئے ایک مبینہ ڈرون حملے میں ملوث ہے۔ ریاض حکومت کے مطابق اس حملے میں سعودی عرب میں خام تیل کی پائپ لائنوں اور آئل ٹینکروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔