اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے 10 سال کی بچی فرشتہ سے مبینہ زیادتی اور قتل کے معاملے کا نوٹس لے لیا جبکہ پاک فوج نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بچی فرشتہ کے مبینہ زیادتی اور قتل کے معاملے پر براہ راست کارروائی کرتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کو معطل جبکہ ایس پی عمر خان کو او ایس ڈی بنا دیا۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نے ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا اور فوری طور پر محکمانہ کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز سے بھی وضاحت طلب کرلی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ایف آئی آر میں نامزدگی کے باوجود پولیس اہلکاروں کو بروقت گرفتار نہ کیے جانے پر برہمی کا بھی اظہار کیا۔
وزیراعظم نے جوڈیشل انکوائری مکمل ہونے تک ڈی ایس پی کو معطل اور ایس پی کو او ایس ڈی بنانے کا بھی حکم دیا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر واقعہ کی اپ ڈیٹس دینے کی ہدایت کی ہے۔
علاوہ ازیں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ معصوم فرشتہ کا بہیمانہ قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، پاک فوج اس معاملے میں ہر قسم کی مدد کیلئے تیار ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ شر پسند عناصر سے نئی نسل کےتحفظ کے لیے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔
وزیراعظم آفس نے بچی فرشتہ کے قتل کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ فرشتہ کے والد نے 15 مئی کو بچی کی گمشدگی سے متعلق پولیس کو رپورٹ کیا۔
چار دن کی تاخیر سے 19 مئی کو ایف آئی آر درج کی گئی، بچی فرشتہ کی لاش 20 مئی کو ملی۔
رپورٹ کے مطابق بچی کے لواحقین کے ساتھ پولیس کا رویہ سخت تھا، پولیس نے بچی کے اہلخانہ سے اپنے دفاتر کی صفائی کروائی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی مداخلت پر بچی کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ سسٹم کی ناکامی ہے کہ بچی کے اہلخانہ سے دفاتر کی صفائی کروائی گئی، آئی جی اور ڈی آئی جی وضاحت کریں بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کیلئے میکنزم کیوں نہیں بنا؟ متاثرہ خاندان کو فوری انصاف کیلئے سسٹم کی ناکامی کی وجوہات بتائی جائیں۔
خیال رہے کہ فرشتہ کا تعلق خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند سے تھا جو اپنے والدین کے ساتھ اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں مقیم تھی۔
بچی 15 مئی کو لاپتہ ہوئی جس کی پولیس نے گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے میں 4 دن لگائے۔
چند روز قبل فرشتہ کی لاش جنگل سے ملی تھی جسے پوسٹ مارٹم کےلیے پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ پولیس نے 5 دن تک بچی کو مرضی سے فرار ہونے کا الزام لگا کر رپورٹ درج نہیں کی۔
مبینہ زیادتی اور قتل کے خلاف مقتول بچی کے لواحقین لاش ترامڑی چوک پر رکھ کر احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ بچی سے زیادتی اور قتل کی ذمہ دار پولیس ہے۔
تاہم غفلت برتنے پر ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاؤن اور دیگر اہل کاروں کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کردیا گیا۔
پولیس نے فرشتہ کے قتل کے الزام میں اُسی کے قریبی رشتہ دار کو حراست میں لے لیا ہے اور اسے پہلے سے گرفتار افراد کی نشاندہی پر حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس کی جانب سے گرفتار ملزم سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔