یورپی پارلیمان: پوری دنیا میں اپنی نوعیت کی واحد، منفرد مقننہ

European Parliament

European Parliament

یورپ (جیوڈیسک) یورپی پارلیمان کے لیے انتخابات تیئیس سے لے کر چھبیس مئی تک ہوں گے۔ یورپی یونین کے اس پارلیمانی ادارے کو منتخب کرنے والوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یورپی یونین میں اس قانون ساز ادارے کا کام کیا ہے؟

یورپی پارلیمان کے ارکان کے یونین کے تمام رکن ممالک کے بالغ شہریوں کی طرف سے براہ راست انتخاب کا سلسلہ 1979ء میں شروع ہوا تھا۔ اس قانون ساز ادارے کے ارکان کی مجموعی تعداد 751 ہوتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہی ادارہ تقریباﹰ ڈھائی درجن ممالک کے عوام کی طرف سے حقیقی معنوں میں جمہوری طور پر منتخب کردہ دنیا کا سب سے بڑا اور اپنی نوعیت کا واحد کثیرالقومی ادارہ ہے۔

گزشتہ ویک اینڈ پر جرمن دارالحکومت برلن میں سینکڑوں لوگ ’ایک یورپ سب کے لیے‘ کے بینر تلے ایک مارچ میں شریک ہوئے۔ بریگزٹ کے بعد برلن یورپی یونین کا سب سے بڑا شہر بن جائے گا۔ اس شہر میں یورپ اور کئی دوسرے ممالک کے افراد آباد ہیں۔

یورپی پارلیمان کے ارکان کا چناؤ اس بلاک رکن (اب تک) 28 ممالک کے 512 ملین عوام کرتے ہیں۔ اس مرتبہ اس الیکشن میں برطانوی عوام بھی حصہ لے رہے ہیں، جو اس ادارے کے برطانوی نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔

لیکن مستقبل میں جب ممکنہ طور پر برطانیہ یونین سے نکل جائے گا، تو یورپی پارلیمان میں برطانوی ارکان کو حاصل نمائندگی کا سلسلہ بھی خود بخود ختم ہو جائے گا۔ تب یہ مقننہ 27 رکن ممالک کا مشترکہ قانون ساز ادارہ ہو گی۔

اس مرتبہ یورپی پارلیمان کے الیکشن جمعرات 23 مئی سے لے کر 26 مئی تک ہوں گے اور یونین کے رکن ممالک میں قومی سطح پر رائے دہی ان ریاستوں کی طرف سے اپنے لیے منتخب کیے گئے دنوں میں ہو گی۔

مثال کے طور پر جرمنی میں، جو یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور جس کے قومی سطح پر یورپی پارلیمانی ارکان کی تعداد بھی دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے، اسٹراس برگ کی اس پارلیمنٹ کے لیے الیکشن 26 مئی اتوار کے روز ہوں گے۔

یورپی پارلیمان کے انتخابات ہر پانچ سال بعد کرائے جاتے ہیں۔ آئندہ الیکشن اپنی نوعیت کے نویں انتخابات ہوں گے۔ اس پارلیمان میں کئی طرح کی سیاسی سوچ کی حامل جماعتوں کے متعدد بڑے بڑے دھڑے ہیں، جن میں سے اب تک سب سے بڑا حزب سوشل ڈیموکریٹس کا ہے، جس کے بعد قدامت پسند ارکان پر مشتمل جماعتوں کا دھڑا بھی بہت بڑا ہے۔

جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیم، ہالینڈ اور لکسمبرگ نے پچیس مارچ 1957ء کو یورپی یونین کی بنیاد رکھتے ہوئے روم معاہدے پر دستخط کیے۔ یورپین اکنامک کمیونٹی ( ای سی سی) نے اندرونی اور بیرونی تجارت کو وسعت دینے کا عہد کیا۔ اس وقت ای سی سی اور یورپ کی دو دیگر تنظیموں کے اتحاد کو یورپین کمیونیٹیز (ای سی) کا نام دیا گیا۔

اس وقت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے یورپی یونین کے ناقد سیاستدانوں اور دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعتوں کے ارکان پر مشتمل دھڑا پارلیمان میں تقریباﹰ بیس فیصد ارکان کی نمائندگی کرتا ہے۔

2014ء سے پہلے 2009ء میں ہونے والے یورپی الیکشن کے نتیجے میں اس دھڑے کے ارکان کی طاقت صرف 11 فیصد تھی۔

اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پچھلے دس سال کے دوران پوری یورپی یونین میں انتہائی دائیں بازو کی پارٹیوں اور عوامیت پسند جماعتوں کی عوامی مقبولیت میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

اس وقت یورپی پارلیمان میں مختلف سیاسی دھڑوں کی کل تعداد آٹھ ہے، جو اکثریتی بنیادوں پر قانون سازی کے لیے متنوع موضوعات پر رائے شماری کے دوران آپس میں تعاون بھی کرتے ہیں تاکہ یورپی عوام کے حق میں زیادہ سے زیادہ مؤثر فیصلہ سازی کی جا سکے۔

اپنے عنقریب ختم ہونے والے پانچ سالہ پارلیمانی عرصے میں موجودہ پارلیمان نے کل 1100 قانونی مسودوں کی منظوری دی۔ یہ وہ قانون سازی ہے، جو ایک بار مکمل ہو جائے تو بعد میں یونین کے رکن تمام ممالک کے قومی پارلیمانی اداروں کو بھی اس کی انفرادی طور پر توثیق کرنا ہوتی ہے تاکہ اس پورے بلاک کے نصف ارب سے زائد انسان ان فیصلوں سے فائدے اٹھا سکیں۔