لاہور (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انٹرویو کے معاملے پر قومی اسمبلی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کے سلسلے میں احتساب عدالت لاہور میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ ’چیئرمین نیب کے انٹرویو پر تحفظات موجود ہیں جو باتیں کہی گئی ہیں اور جن صحافی سے یہ بات کہی گئی ہے وہ کہہ رہے ہیں ہم اپنی بات پر قائم ہیں اس کا مطلب ہےکہ نیب پارٹی بن چکاہے، چیئرمین نیب کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں لےکر جانا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کہیں پر نیب کہتا ہے حمزہ شہباز نے کہا کہ انہیں وزیراعلیٰ بنایا جائے اور شہبازشریف کو کلین چٹ دی جائے، اسی انٹرویو میں کہا گیا کہ حکومت میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں ہم پکڑنا چاہتے ہیں لیکن حکومت گر جائے گی‘۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ’اس سے قوم ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے، یہ کون سا احتساب ہورہا ہے حکومتی بینچوں سے پیار ہورہا ہے، آج پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مطالبہ ہےکہ اسمبلی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنے، قوم کے سامنے حقائق رکھے جائیں، یہ تماشہ نہیں آئینی عہدہ ہے، آپ لوگوں کو اندر کردیتے ہیں اور نکلتا کچھ نہیں، کالم میں جو انکشافات ہوئے پہلے ان حقائق کا فیصلہ ہونا چاہیے‘۔
حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ ’دس ماہ سے کہہ رہا ہوں یہ نیب نیازی کا گٹھ جوڑ ہے، اس وقت معیشت ڈوب رہی ہے، نیب تاجروں اور سرمایہ کاروں کو تنگ کررہی ہے، یہ میں نہیں کہہ رہا، سپریم کورٹ روز آبزرویشن دیتی ہے کہ نیب اپنا کام نہیں کررہی، ثبوت بعد میں آتا ہے گرفتاری پہلے ہوتی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نیب پر عمران نیازی کا اگر دباؤ ہے تو قوم کو بتائیں، جھوٹ سچ کا فیصلہ ہونا چاہیے‘۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ’شہبازشریف کو آشیانہ اقبال میں پکڑا لیکن کچھ نہیں ملا جب کہ خیبرپختونخوا کی میٹرو میں حکومت کی اپنی رپورٹ کے مطابق 7 ارب کا غبن ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، یہاں سے آگے ایسے بات نہیں چلے گی، تمام اپوزیشن جماعتیں اس بات پر اکٹھی ہوں گی کہ اس بات کا فیصلہ ہونا چاہیے وہ (چیئرمین نیب) اپنی صفائی میں کیا کہنا چاہتے ہیں، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہونا چاہیے، ورنہ قوم اس احتساب اور تماشے کو نہیں مانتی‘۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو متنازع انٹرویو کے باعث اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا تھا کہ ان کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔
اس کے علاوہ ایک نجی ٹی وی چینل نے چیئرمین نیب کی ایک مبینہ آڈیو ویڈیو چلائی تھی جس میں جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اپنے آفس میں موجود ہیں جہاں ان کے ساتھ ایک خاتون بھی موجود ہے۔
نیب نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے حوالے سے نجی چینل پر چلنے والے آڈیو ویڈیو کلپ کو سراسر غلط قرار دیتے ہوئے اسے چیئرمین نیب کے خلاف سارش قرار دیا ہے۔