اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی معاشی ٹیم نے اقتصادی روڈ میپ کا اعلان کر دیا جس میں 6 ارب روپے کا رمضان پیکج، نوجوانوں کیلئے سو ارب روپے قرض کا منصوبہ، نئی نوکریوں کی پالیسی، ہاؤسنگ اسکیم کے ذریعے 28 شعبوں کی ترقی کا منصوبہ، فاٹا کو 10 گھنٹے بجلی کیلئے چار ارب روپے ، بے نامی رقوم کو نظام میں لانے کی ایسٹ ڈکلیئریشن اسکیم وغیرہ شامل ہیں۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اچھی اچھی خبریں سُنا دیں، کہا کہ سعودی عرب سے اُدھار تیل آئے گا، چین اور دوست ملکوں سے 9 اعشاریہ 2 ارب ڈالر لے لیے، اسلامک بینک سے ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر ، ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک سے دو سے تین ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے، آئی ایم ایف سے 3 اعشاریہ دو فیصد کی شرح سود پر قرض آئے گا۔
حفیظ شیخ نے یہ بھی کہا کہ آئندہ بجٹ میں پاک فوج سمیت سرکاری سطح پر کفایت شعاری کی مہم شروع کی جائےگی، مختلف شعبوں میں اخراجات کو کم اور بچت کو فروغ دیا جائے گا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزراء اور چیئرمین ایف بی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ موجود حکومت نے اقتدار سنبھالا تو معاشی حالت بہت بری تھی، جب حکومت آئی تو قرضہ 31 ہزار ارب روپے سے زیادہ تھا، برآمدات گر رہی تھیں اور مالی خسارہ 23 کھرب ہوچکا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر تنقید کرنے والوں کے کئی انداز اور کئی مقاصد ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جو نہ گئے ہوں وہ کہیں کہ انہونی ہو رہی ہے، ہر آئی ایم ایف معاہدے کی چند بنیادی شرائط ہوتی ہیں۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں حالات بہتر ہوں گے، دقتوں کے دن ختم ہونے جا رہے ہیں، چھ سے آٹھ مہینے استحکام کے ہیں، استحکام کے بعد کا وقت ترقی کا ہو گا اور 2020 تک ملک سے گردشی قرضے مکمل ختم کر دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا چکا ہےجس کی منظوری ان کا بورڈ دےگا، آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری تک معاہدہ منظر عام پر نہیں لا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا تین سال کا پروگرام ہے، آئی ایم ایف کے قرض کی شرح سود 3.2 فیصد ہو گی، یہ اچھی خبریں ہیں جس سے عوام کو فائدہ ہو گا۔
حفیظ شیخ نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں اے ڈی بی اور ورلڈ بینک سے دو سے تین ارب ڈالر مل جائیں گے، اسلامک بینک سے بھی 1.2 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ 9.2 ارب ڈالر چین سمیت دوست ملکوں سے حاصل کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے پاکستان کی اسٹاک ایکسچنج میں بہتری آ رہی ہے، اس سے تاثر ملےگا کہ پاکستان ذمہ دار معاشی سرگرمیوں سے آگے بڑھ رہا ہے، ہم پاکستان کےمعاشی استحکام کے سفر کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں ہماری فوج سمیت سرکاری اداروں میں کفایت شعاری کی مہم شروع کی جائےگی، مختلف شعبوں میں اخراجات کو کم اور بچت کو فروغ دیا جائے گا۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ میں سویلین اور فوج کے اخراجات کم سے کم رکھنے کی کوشش کریں گے، اخراجات میں کمی پر سویلین اور فوج ایک پیج پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹیکس آمدنی کا 11 فیصد ہے، 20 لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں، 6 لاکھ تنخوا دار اور 360 کمپنیاں پورے ملک کا 85 فیصد ٹیکس دیتی ہیں، کوشش ہو گی جو پہلے ٹیکس دے رہے ہیں ان پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے، نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مہنگائی پریشان کر رہی ہے، ہمیں مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہے، مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو استعمال کیا جائے گا۔