جرمنی (جیوڈیسک) یورپی پارلیمان کے انتخابات کے لیے یورپی یونین کے جرمنی سمیت اکیس رکن ممالک میں آج اتوار چھبیس مئی کو ووٹنگ ہو رہی ہے۔ کُل اٹھائیس رکنی یونین کے سات ممالک میں گزشتہ تین روز کے دوران عوام رائے دہی میں حصہ لے چکے ہیں۔
یورپی پارلیمان کے انتخابات کا چار روزہ عمل جمعرات تیئیس مئی کو ہالینڈ اور برطانیہ میں ووٹنگ سے شروع ہوا تھا، جس کے بعد جمعے اور ہفتے کے روز مزید پانچ ممالک میں عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ان سات ممالک کے بعد آج اس بلاک کے رکن باقی ماندہ اکیس ممالک میں شہری رائے دہی میں حصہ لے رہے ہیں۔
یورپی پارلیمان پوری دنیا میں اس لیے اپنی نوعیت کا جمہوری طور پر منتخب واحد ادارہ ہے کہ اس میں ڈھائی درجن کے قریب ممالک کے عوام اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں، جو ایک ہی قانون ساز ادارے کے کثیر القومی اراکین کے طور پر یونین کے نصف ارب سے زائد باشندوں کے لیے قانون سازی کرتے ہیں۔
ان انتخابات کے دوران برطانیہ سے لے کر قبرص تک اور اسکینڈے نیویا سے لے کر پرتگال اور یونان تک یورپی یونین کے 420 ملین شہریوں کو اسٹراسبرگ کی پارلیمان کے 751 ارکان کا انتخاب کرنا ہے۔ آج جن 21 ممالک میں ووٹنگ ہو رہی ہے، ان میں یونین کی آبادی کے لحاظ سے جرمنی، فرانس، اٹلی، اسپین اور پولینڈ جیسی پانچ بڑی ریاستیں بھی شامل ہیں۔
اہم بات یہ بھی ہے کہ صرف انہی پانچ ممالک کو دیکھا جائے تو ان کے عوام کو آج یورپی پارلیمان کے 751 میں سے 348 اراکین کا چناؤ کرنا ہے، جس کا مطلب ہے، پوری پارلیمان کے تقریباﹰ نصف اراکین۔ جن ممالک میں گزشتہ جمعرات سے کل ہفتے کے دن تک انتخابات ہو چکے ہیں، ان میں ہالینڈ، برطانیہ، آئرلینڈ، لیٹویا، مالٹا، سلوواکیہ اور چیک جمہوریہ شامل ہیں۔
ان انتخابات کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ان میں یونین کے رکن ملک کے طور پر برطانیہ نے ممکنہ طور پر آخری بار حصہ لیا تھا، کیونکہ برطانیہ میں چند سال قبل ہونے والے ایک ریفرنڈم میں عوام نے لندن کے یونین سے اخراج کے حق میں فیصلہ دیا تھا اور برطانیہ زیادہ سے زیادہ اسی سال موسم خزاں تک یونین سے نکل جائے گا، جسے عرف عام میں بریگزٹ کا نام دیا جاتا ہے۔
اب تک کے عوامی جائزوں کے مطابق ان انتخابات کے نتیجے میں اسٹراسبرگ کی پارلیمان میں یورپی یونین کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے لیکن تنقیدی سوچ کے حامل سیاستدانوں کو 20 سے لے کر 23 فیصد تک نمائندگی حاصل ہو سکتی ہے۔ یورپی پارلیمان کے یہ انتخابات ہر پانچ سال بعد ہوتے ہیں اور رکن ممالک سے عوامی نمائندوں کے براہ راست انتخاب کا یہ اپنی نوعیت کا نواں جمہوری عمل ہے۔
آج جن ممالک میں عوام رائے دہی میں حصہ لے رہے ہیں، ان میں سے زیادہ تر میں انتخابی مراکز رات دس بجے تک کھلے رہیں گے۔ اس لیے چند ممالک کے ابتدائی غیر سرکاری نتائج تو مغربی یورپ میں موسم گرما کے معیاری وقت کے مطابق رات آٹھ بجے کے بعد ہی آنا شروع ہو جائیں گے تاہم اصل صورت حال رات گیارہ کے بعد واضح ہونا شروع ہو جائے گی، جب پوری یورپی یونین میں عوامی رائے دہی کا یہ وسیع و عریض عمل حتمی طور پر مکمل ہو جائے گا۔