اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک فلاحی عوامی مملکت لیکن کیا ایسا ہی ہے ؟؟؟ کیا پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں کے سیاستدان و حکمران عوامی فلاحی امور پر تمام تر توجہ دیتے ہوئے قومی خذانے کو بڑی ایمانداری، سچائی ،خلوص اور لگن کیساتھ پیش کرتے چلے آئے ہیں، سن انیس سو سترمیں جب پاکستان دو لخت ہوا اور ہمارا بازو مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہوکر ایک آزاد ملک کی شکل میں ابھرا ُس وقت کے عوامی رہنما اور بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو نے اعادہ کیا ہے ہم مغربی پاکستان جو کہ نئے آئین کیساتھ ایک خود مختیار الگ ملک بن کر سامنے آیا کہا گیا کہ اس ملک کو اسلامی جمہوریہ پاکستان سرکاری سطح پر نامزدکیا اور آئین میں لکھا گیا کہ اس ملک کی قومی زبان اردو ہے ، اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک مکمل عوامی فلاحی ریاست ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ستر کی دھائی سے لیکر اب تک جو جو جمہوری سیاسی حکومتیں بنیں کیا انھوں نے پاکستان کو واقعی فلاحی ریاست بنانے کیلئے اپنی تمام تر کوششیں جاری رکھی یا اپنی ذات اور اپنے خاندان کی فلاح کو جمہوریت جانا ؟؟؟ اس بابت میںمیری بہترین دوست بہترین صحافی بسمہ نورین تحقیقاتی رپورٹرکی تحریر کو اپنے اس کالم میں شامل کرنا ضروری سمجھتا ہوں تاکہ پاکستانی عوام لاناس کو پتہ چل سکے کہ ہم جن جن رہنماؤں کو اپنے سر کا تاج بنائے رکھتے ہیں ان کے اعمال کس حد تک منفی راہ پر گامزن ہیں، بسمہ نورین سیاسی عورتوں کی رنگ رلیاں کے بارے میں لکھتی ہیں’’ عبداللہ جلالی نے قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پر نواز شریف کو بائیس ہزار آٹھ سو کھرب کے ہیرے دئیے اور کس طرح مشرف کو ثبوت ملتے ہی آپس کی ڈیل کے باعث نواز شریف بمعہ فیملی جدہ روانہ ہوئے تھے قطری شہزادے کے دلال میں آپ نے پری اور ایک اور کمسن بچی کو قطریوں کی جنسی ہوس کا نشانہ بننے کے بعد انکے قتل کا بتایا گیا کہ کس طرح تھر کے علاقے راہمکی بازار میں کمسن بچیاں گھروں سے اٹھوا کر زبردستی قطریوں کو تلور کے شکار کے دوران پیش کی جاتی ہیں جنکی مریم نواز تیاری میں شامل ہوتی ہے اور خود بھی پیش ہوتی رہی۔
بلوچستان کے حوالے سے ہم نے بتایا تھا کہ کیوں آخر کلبھوشن یادیو بلوچستان میں ہمارے بلوچ بھائیوں کو ورغلا کر کس طرح انڈیا بلوچستان پر قبضہ کرنا چاہتا تھا قیمتی ترین معدنیات جو کہ پاکستان کے قدرتی وسائل ہیں جنہیں اب تک سامنے نہیں لایا جارہا ایک میل لمبا سونے کے پہاڑ کے حوالے سے بھی بتایا گیا تھا کہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں ایک میل لمبا سونے کا پہاڑ ہے اور ستر پہاڑیاں بھی جنہیں گورنمنٹ نے اب بھی پوشیدہ رکھا ہوا ہے جبکہ نواز شریف دور میں انکی بندر بانٹ شروع ہوئی تھی بے نظیر بھی ان میں شامل تھی زرداری کے ساتھ اب جیسا کہ بائیس ہزار آٹھ سو کھرب کے ہیروں کی نیلامی کے حوالے سے تینتیس غیرممالک کی شمولیت ہوئی تھی جب کہ عرب ممالک اور دیگر ممالک پاکستان نیلامی میں شرکت کےلیے آئے تو اسوقت نواز شریف دور کی تمام لیگی کارکن عورتیں اوہ معذرت کارکن نہیں بلکہ رکھیلیں نون لیگی پٹواریوں کی بیویاں اور خود مریم نواز ہوٹلوں میں عربوں و دیگر کے ساتھ عیاشیوں میں مصروف تھے اور بیویاں بدلنے کا عمل بھی جاری تھا اسی دوران کہیں چھپ کر کچھ کیمرے ان سیاستدانوں کے گھٹیا کردار کی عکسبندی کررہے تھے جو کہ عبداللہ جلالی کے پاس محفوظ تھیں اور آج بھی ہیں۔
انہیں میں سے کچھ ویڈیوز کا سودا عرب ممالک نے بائیس ہزار ڈالر کے عیوض عبداللہ جلالی سے کرنے کی کوشش کی مگر ملکی وقار اور عزت کی خاطر عبداللہ جلالی نے سودا نہیں کیا اور اپنے پاس موجود عیاشیوں کی ویڈیوز ایک قریبی دوست کے پاس امانت رکھوائیں جی جناب یہ تو تھا خلاصہ اب ہم آتے ہیں ماروی میمن اور اسحاق ڈار کی خفیہ شادی کی طرف کہ اچانک پیپلزپارٹی کی سابقہ منسٹر نون لیگی اسحاق ڈار کی خفیہ بیوی کیسے بنی اور اسحاق ڈار جو کہ بجٹ میں غبن اور فراڈ کے سلسلے میں کرپشن کیسز میں مطلوب ہے اور مفرور ہے اسے اب تک انٹرپول کے زریعے کیوں گرفتار نہیں کیا جارہا اور کیوں اسے کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے جی سمجھدار کےلیے اشارہ کافی ہے تو جناب عبداللہ جلالی کا وہ دوست جو ویڈیوز کا امین سمجھا تھا اس نے قوم کی امانت میں پیسوں کےلیے خیانت کرڈالی اور نون لیگیوں کی بیوی بدل اور مریم نواز و دیگر خواتین کے ساتھ عربیوں کی و دیگر عیاشیوں کا سودا ماروی میمن کے ساتھ کردیا گیا جی بالکل آپ سہی سمجھے ماروی میمن نے نون لیگیوں کی عزت کا سودا کردیا اور ایک عورت اسحاق ڈار کو اسکی پارٹی کی عیاشیوں پر بلیک میل کرتے کرتے اسحاق ڈار کے اتنا قریب آگئی کہ اسکی خفیہ بیوی بن گئی تو یہ راز تھا ماروی میمن اور اسحاق ڈار کی خفیہ شادی کے پیچھے اب اسحاق ڈار پر کیوں ہاتھ نہیں ڈالا جاتا یہ بھی سمجھنے والے سمجھ گئے ہوں گے کہ سارے کے سارے ایک ہی حمام میں ننگے ہیں اور آئینے کے سامنے برہنہ کھڑے ہیں اور ایک دوسرے کو دیکھ کر مذاق بنارہے ہیں کہ تو ننگا ہے وہ کہتا ہے تو ننگا ہے تو کوئی کہتی تو ننگی تو دوسری کہتی ہے تو خود ننگی اب ان سب کی چابیاں اسحاق ڈار کے ہاتھ میں ہیں جو لندن میں ماروی میمن کے ساتھ رنگ رلیوں میں مصروف ہے قومی خزانہ لوٹ کر خالی کرکے ماروی میمن نے پانچ ارب کے عیوض انکی عزتوں کا سودا اسحاق ڈار سے کردیا اور خود اسکی خفیہ بیوی بنکر سامنے آئی جبکہ قرض اتارو ملک سنوارو میں پرویز مشرف نے بیس ارب ڈالر کے عیوض نواز شریف کےساتھ اور متحدہ عرب امارات کےساتھ ڈیل کرکے اسے راتوں رات جیل سے جدہ روانہ کیا۔
جبکہ اسی سلسلے کی دوسری ڈیل زرداری نے کی تیسری ڈیل ریٹائرڈ جسٹس چودھری افتخار نے کی ارے ہاں وہ بارہ مئ کا سانحہ تو یاد ہوگا نہ آپکو جو مشرف نے ججوں کی درگت بنائی تھی افتخار چودھری کی آمد پر اسی کڑی کا سلسلہ ہے اور چوتھی ڈیل اسمبلی کے تمام ممبران نے کی سمجھ لگی اب کہ کیوں سارے ایک حمام میں ننگے ہیں اور کیوں کسی کو اب تک آرٹیکل چھ کے تحت سزائیں نہیں دی جاتیں آئین کی صریحاً خلاف ورزی کھلم کھلا پانچویں ڈیل کچھ نیک لوگوں نے کی پانچ ہزار ارب روپے لئے اچھا جی ایک معمولی آدمی اچانک سے اتنا مالدار ہوگیا کہ زرداری کو بنگلے بناکر دینے لگا جی جناب صحیح سمجھے ہم ملک ریاض کی بات کررہے ہیں جسے پانچ ہزار ارب الگ سے بلیک منی کو وائٹ کرنے کے لیے دئیے گئے تھے اسحاق ڈار نے جو آئی ایم ایف سے اپنے دور کا آخری قرضہ لیا اس میں وہ انٹرنیشنل ائیرپورٹ ،ٹی وی چینلز تمام ہائ ویز کے کاغذات گروی رکھوا چکا ہے یہی نہیں بلکہ عبداللہ جلالی کے قرض اتارو ملک سنوارو مہم میں دئیے گئے بائیس ہزار آٹھ سو کھرب کے ہیروں کی رقم سے ایک گروپ بنایا گیا جوکہ تقریباً بیس ہزار لوگوں پر مشتمل تھا اور اسکا نام خوشحال گھرانہ رکھا گیا تاکہ یہ بیس ہزار خوشحال لوگ بائیس کروڑ عوام کو بےوقوف بنائیں اور انکے معیار کو اپنے پیروں تلے روندتے رہیں جی جناب یہی بیس ہزار لوگ ہیں جنکی وجہ سے پورا ملک ذہنی غلام ذہنی مریض بن چکا ہے پورا ملک ان بیس ہزار لوگوں کے ہاتھوں یرغمال ہے کلثوم نواز کی اچانک موت کا پول بھی کھولتے ہیں یہ بات بھی مارو میمن کی سامنے لائی ہوئی ہے جو کہ اسحاق ڈار کےساتھ لندن میں جب سے ہی مقیم ہے اور اسکی آنکھوں دیکھی ہے کہ کلثوم نواز تو چار ماہ پہلے ہی فوت ہوچکی تھی۔
اب فوت ہوئی تھی یا قتل یہ پردہ بعد میں اٹھائیں گے کلثوم نواز کا اقامہ اور کلثوم نواز کی نااہلی کا کیس ہائیکورٹ اسلام آباد میں سنا ہوگا آپ نے جو بسمہ نورین نے ہی دائر کیا تھا آئینی درخواست 1461/18 جو انکے گلے کی گھنٹی بن گیا جسکے باعثِ کلثوم نواز اپنی جان سے گئی تو چار ماہ مردہ حالت میں رکھنے کا مقصد سب سے پہلے تو کلثوم نواز کے سوئس اکاؤنٹس میں موجود رقم جوکہ ڈیڈ باڈی سے انگوٹھے کے نشانات لئے گئے کیونکہ آخری وقت کلثوم نواز کے دل میں ایمان جاگ گیا تھا اور وہ سب کچھ قوم کا لوٹا ہوا واپس دینا چاہتی تھی جسکے باعثِ ایک سازش کے طور پر کلثوم نواز کو قتل کیا گیااور جیل سے رہائی کےلئے مذموم مقاصد پورا کرنے کے لئے چار ماہ بعد اسے سامنے لایا گیا جبکہ عدالت نے کلثوم نواز کی اچانک ناگہانی موت پر کیس ڈسمس کردیا تھا جس پر حالیہ بسمہ نورین کی جانب سے ریویو پٹیشن 13/19 داخل کی گئی تھی جسے زائد المیعاد وقت کے باعثِ مسترد کردیا گیا جس میں کلثوم نواز کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے لانے کی اور جے آئی ٹی تشکیل دیکر اثاثوں اور اقامہ کی تفتیش شامل تھی بہرحال ایک حمام میں سارے ننگے بڑا پرانا محاورہ ہے۔۔معزز قارئین !! بسمہ نورین تحقیق رپورٹر قطری شہزادہ کے دلال کے بارے میں لکھتی ہیں کہ تمام حقائق سے عوام اور اداروں کو آگاہ کیا گیا تھا کہ کس طرح نواز شریف کی پچھلی حکومت میں قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پرعوام کو بے وقوف بنایا گیا انکی ساری جمع پانجی لیکر جس کا شکار ایک مقامی تاجر بھی بنا جس نے بائیس ہزار آٹھ سو کھرب کے ہیرے چترال شمالی جات سے نوازشریف کے داماد کیپٹن صفدر کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں جاکر برآمد کرائے جنہیں دیکھتے ہی بادشاہ سلامت اپنے اوسان کھوبیٹھے اور راتوں رات پینتیس ممالک کو دعوت نامے بھجوائے گئے جس میں سعودی عرب کا بادشاہ عبداللہ بھی شامل تھا۔
سن انیس سو اٹھانوے میں جس نے ہیرے خریدے اور اسکے بعد مشرف نے نواز شریف کو گرفتار کیا اور مقامی تاجر نے مشرف سے ملاقات کرکے تمام دستاویزی ثبوت فراہم کرے اور مشرف نے سعودی گورنمنٹ سے ڈیل کرکے نواز شریف کو راتوں رات جیل سے جدہ روانہ کردیا اب آگے سنئے کہ آخر یہ قطری شیخ سعودی حکومت نواز شریف کی اتنی دیوانی کیوں ہے تو ہوا کچھ یوں کہ سعودی حکمران عیاشیوں کے عادی ہیں جس کیلئے انہیں جوان کمسن خوبصورت لڑکیاں چاہئیں ہوتی ہیں اپنی مکروہ خواہشات کو پورا کرنے کے لئے تو جب سعودی حکمران ہیروں کی نیلامی کے سلسلے میں پاکستان آئے تو انکی مکروہ خواہش پوری کرنے کے لئے نواز شریف پیش پیش ہوتے ہیں جس میں اگر اسے اپنی بیٹی مریم نواز بھی قطریوں کو رات پیش کرنی پڑے تو دلال باپ پیچھے نہیں ہٹا جسکے ثبوت موجود ہیںسن انیس سو اٹھانوے میں ہی تھرپارکر میں عرب شیخ اور اسکے بارہ ساتھیوں نے حوس و درندگی کی مثال قائم کی دو کمسن جوان لڑکیاں نزیراں اور شہناز جنہیں علاقے کے موجود وڈیرے نے غریب ماں باپ کے گھروں سے اٹھواکر شیخوں کی خدمت میں پیش کیا جو ان درندوں کی حوس برداشت نہ کرسکنے کے باعث اللّٰہ کو پیاری ہوگئیں اسی طرح انیس سو ستانوے میں بھی عرب شیخ ناصر کی ہوس کے نتیجے میں پری نامی کمسن لڑکی موت کے گھاٹ اتری وہ ماہ مبارک رمضان المبارک کا ہی تھا جب نزیراں اور شہناز حوس کا شکار ہوئیں گینگ ریپ میں جسے دبانے کی مقامی حکام نے بھرپور کوشش کی جبکہ جب ہی ایک سال پہلے شیخ ناصر کی درندگی کا شکار ہونے والی پری کی لاش رواتوں رات کینجھر جھیل میں پھینک دی گئ تھی عرب شیخ ہر سال تھرپارکر کے قریب راہمکی بازار میں عیاشی کرنے آتے ہیں بارہ تیرہ سال کی نزیراں اور شہناز بارہ رمضان انیس سو اٹھانوےکو دم توڑ گئیں انتظامیہ اور پولیس نے اس واقعہ کو دبانے کی ہر ممکن کوشش کی تھرپارکر کے سرحدی علاقے میں ہر سال یہ سلسلہ عرب شیخوں کا جاری رہتا ہے انکی حوس کو پورا کرنے کے لئے غریب گھرکی لڑکیاں زبردستی اٹھوا کر انہیں فراہم کی جاتی ہیںاس سال بھی شیخ ناصر اور اسکے ساتھیوں نے تھرپارکر اور بدین کے سنگم راہمکی بازار گاؤں میں اپنا شکار کیمپ لگایا ہوا تھا شیخ ناصر اور اسکے ساتھیوں کو مقبول راہموں لڑکیاں سپلائی کرتا تھا۔
اس برس بھی مقبول راہموں نے بارہ اور تیرہ برس کی نزیراں بنت علی گوہر اور شہناز بنت عبدالرؤف مقامی گاؤں سے زبردستی اٹھواکر شیخ ناصر کے پاس بھجوادیں دو روز تک عیاش شیخ ناصر اور اسکے درجنوں ساتھی ان غریب اور کمسن لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کرتے رہے جسکے نتیجے میں دونوں لڑکیاں بارہ رمضان المبارک کو جاں بحق ہوگئیں عرب شیخ کو نہ رحم آیا ساتھ رمضان المبارک کے تقدس کو بھی پامال کیا جس میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمران بھی شامل ہیں لڑکیوں کی ہلاکت کے فوراََ بعد مقبول راہموں نے لڑکیوں کے ماں باپ کو تیس تیس ہزار روپے دئیے جبکہ اس واقعے کے فوری بعد شیخ ناصر اور اسکے ساتھ اپنا کیمپ چھوڑ کر واپس قطر لوٹ گئے مقبول راہموں اور علاقے کے دیگر بااثر افراد نے ورثاء کے گھروں کی نگرانی کے لئے اپنے آدمی بٹھا دئیے جو چوبیس گھنٹے گاؤں آنے جانے والوں اور ورثاء کے گھروں کی نگرانی کرتے عرب شیخوں کی وحشت کی بھینٹ چڑھنے والی لڑکیوں کا یہ پہلا واقعہ نہیں تھا پری کی نعش کینجھر جھیل سے کئی روز بعد برآمد ہوئی تھی اور اسے لاوارث قرار دیکر دفن کردیا گیا تھا شیخ ناصر جیسے کئی عرب ہر سال ان علاقوں کا دورہ کرتے ہیں اور بااثر افراد اور انتظامیہ کو لاکھوں روپے کے تحفے ،نقدی اور قیمتی گاڑیاں انعام کے طور پر دے جاتے ہیں تھرپارکر کا علاقہ نگر پار خاص طور پر انکی شیوں اور درندگی کا نشانہ بنا رہا جب بات دبائے نہ دبی تو مقبول راہموں کی گرفتاری کا حکم دے دیا گیا میر پور خاص ڈویژن کی انتظامیہ نے راہمکی بازار کے واقعہ کے مرکزی کردار مقبول راہموں اور قطر کے شہزادے شیخ ناصر کے کیمپ کے ملازم سومار سوتلی کی گرفتاری کے احکامات جاری کردئیےجس پر قطری قونصل جنرل نے تعلقات پر نظر ثانی کی دھمکی دے دی اس کیس میں اسوقت ارباب رحیم نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی اور شیوخ کی سندھ آمد پر پابندی عائد کرانے کی درخواست کی کہ اسطرح کے واقعات ہر سال رونما ہوتے ہیں جنہوں نے حکومت کو کہا کہ تھرپارکر کو شکار کے بہانے عرب شیخوں کی عیاشیوں کا اڈہ نہ بننے دیا جائے عرب شیخ یہاں شکار کے بہانے عیاشی کرتے ہیں جبکہ اسوقت مسلم لیگ یوتھ ونگ سندھ کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی علیم عادل شیخ نے بھی آواز اٹھائی کہ عرب شیخ کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے اور انٹر پول کے ذریعے شیخ ناصر کو گرفتار کرائیں گے جس پر قطری قونصل نے صاف لفظوں میں کہدیا کہ اگر تحقیقات نہ روکی گئیں تو پاکستان سے تعلقات پر نظر ثانی کی جائے گی تاہم اس دھمکی کے باوجود وفاقی حکومت نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ انتظامیہ نے شیخ ناصر کے کیمپ سے تمام شواہد حاصل کرلئے مقبول راہموں کے ساتھ سومار سوتلی نے بھی لڑکیاں فراہم کی تھیں بہت کچھ ہے جناب ان حکمرانوں کے بیچ یہ دل ہلا دینے والا واقعہ جس کے ثبوت بھی موجود ہیں تو یہ ہے نواز شریف کی دلالی سعودی حکمرانوں کے لئے جن میں وہ ہمارے ملک کی بچیوں کو داؤ پر لگاکر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتا ہے علیم عادل شیخ کا مقدمہ کہاں درج ہوا انٹر پول نے شیخ ناصر کو گرفتار کیا ارباب رحیم کے مطابق غیر جانبدار کاروائی اور شیخوں کا پاکستان آمد کا سلسلہ برائے عیاشی نہ بند ہوسکا اور آج پی ٹی آئی میں شامل علیم عادل شیخ اسوقت کی موجود حکومت مسلم لیگ کے یوتھ ونگ صدر نہ مقدمہ درج کرواسکے۔
نہ شیخ ناصر اور اسکے ساتھ گرفتار ہوئے نہ مقبول راہموں نہ سومار سوتلی تو یہ وہ حقائق ہیں جو نواز شریف کا گندہ گھناؤنا چہرہ چھپائے نہیں چھپا سکتے ،یہاں سندھ حکومت اس معاملے میں برابر شریک رہی‘‘ یہ وہ تحریر تھی جو میری بہترین دوست بہترین صحافی بسمہ نورین تحقیقی رپورٹر نے مجھے فراہم کی میرے نئے کالم کیلئے مین ان کا بہت شکر گزار ہوں،آپ قارئین ان کی تحقیق سے کس قدر متفق ہیں یہ ٓاپ میرے اس کالم کو پڑھ کر فیصلہ کرسکیں گے ، بحرکیف ایک بات تو واضع ہے کہ زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ ہر پاکستانی عوام کسما پرسی انتہائی تکلیف و اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور چلے آرہے ہیں کسی بھی سیاسی جماعت نے تمام عوام کیلئے نہ تو صحت، تعلیم، روزگار جیسے مواقع بہتر فراہم کیئے اور نہ ہی ایک نارمل زندگی گزارنے کیلئے سہولتیں فراہم کیں، ٹیکس بے انتہا لیئے جاتے ہیں خاص طور پر یوٹیلیٹی بلز کا اگر مطالعہ کیا جائے تو ایک عام شہری جو کماتا ہے اس کا نوے فیصد حکومت کو ٹیکس کی مد میںدے دیتا ہے اور ہمارےحکمران اس ٹیکس کی مد میں آئے ہوئے رقم کو بڑی بے دردی سے خرچ کرتے ہیں گویا اپنی عیش و تعائش کی نظر کردیتے ہیں ، یہاں پینے کا پانی تک میسر نہیں اور نہ ہی بجلی کا کوئی خاص انتظام ، کراچی میں تانبا کی تاریں فراخت کردی گئیں آج تک کسی نے اس کا احتساب نہ کیا کیونکہ سب اندر سے ایک ہی ہیں ۔۔معزز قارئین!! مختصراً چند تحریریں آپ کے سامنے پیش کردی گئیں ہیں قصے ،واقعات اور حقیقت بیانیاں اس قدر ہیں کہ یقین جانئے اسلامی جمہوریہ پاکستان رتی برابر کبھی بھی جمہوری و فلاحی ریاست نہ تھا نہ ہے یہی سبب ہے کہ جب جب دشمنانان پاکستان نے اندرون خانہ حملے کیلئے یہ سیاستدان اور ان کی پارٹیاں جن کا ذکر ہوچکا ہے۔
کھل کر ان کے سہولت کار بن کر سامنے آتے رہے ہیں ریمن ڈیوس سے لیکر کس کس ایجنڈ کا ذکر کیا جائے ہر ایجنڈ کو جمہوری حکومتوں اور حاکموں نے سہارا دیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ جمہوریت کی آخری حکومت پاکستان تحریک انصاف آیا سابقہ حکومتوں کی طرح عمل پزیر ہوگی کہ یہ جماعت سب سے جدا سب سے الگ خالصتاً عوامی فلاحی امور پر کاربند ہوتی ہے کہ نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا اگر یہ حکومت بھی ناکام رہی تو یقیناً جمہوریت کا خاتمہ کلی طور پر ہوجائیگا کیونکہ پاکستانی قومی خذانہ لوٹنے والوں کو جب تک سخت گرفت میں لیکر واپس دولت نہ لائی جائیگی تب تک عوام اس حکومت کو میاب نہیں سمجھے گی اس بابت وزیر اعظم عمران خان کو بہت سخت فیصلے کرنے ہونگے بغیر کسی دباؤ کے پاکستان اور ریاست پاکستان کیلئے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا رہنا ہوگا اور اپنے درمیان پائے جانے والے منافقوں کو بے دخل کرنالازم ہوگا ،دوسری جانب جب ہم دیکھتے ہیں تو ہماری عسکری قوتوں نے اپنے ہزاروں جوانوں کی قربیانیاں دیکر اس ریاست اور وطن عزیز کو سنبھالا ہوا ہے ، بے شمار آپریشن کے ذریعے پاکستان مخالف قوتوں کو کچلا ہے مگر اب بھی بے شمار سہولت کاروں کی موجودگی کی وجہ سے بیرون طاقتیں اپنا رنگ دکھانے کی کوشش کرتی ہیں اس کیلئے پاک افواج کو اور حکومت پاکستان کو جڑ سے سہولت کاروں کا خاتمہ کرنا ہوگا چاہے اس معاملے میںکوئی بڑی سے بڑی شخصیت ہی کیوں نہ ہو۔معزز قارئین!! ہم خوش نصیب ہیں کہ اللہ نے ہمارے افواج کو دنیا کی بہترین افواج بنایا اسی لیئے منفی ذہن رکھنے والے اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوپاتےہمارے جوان اپنے لہو سے اس وطن عزیز کی حفاطت کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں اللہ پاک فوج کو مزید طاقتور رکھے اور غیبی مدد فرمائے آمین ثما آمین۔۔اللہ پاکستان کو ہر دشمن سے محفوظ بھی رکھے آمین ثما آمین۔۔۔۔۔ ۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔!!