اسلام آباد (جیوڈیسک) آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 13 جون کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے جب کہ نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ دوبارہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے عدالت میں حاضری لگائی جس کے بعد جانے کی اجازت ملنے پر وہ عدالت سے روانہ ہوگئے۔
دورانِ سماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ 11 جون کو شہبازشریف وطن واپس لوٹیں گے۔
جب کہ نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی عدالت سے حاضری معافی سے متعلق احتساب عدالت میں جواب جمع کروادیا جس میں کہا گیاہے کہ شہباز شریف کے تمام میڈیکل ٹیسٹ پاکستان میں ہوسکتے ہیں اور ان کا علاج بھی پاکستان میں ممکن ہے۔
نیب نے اپنے جواب میں کہا ہےکہ شہباز شریف کھلے عام لندن کی سڑکوں پر گھوم رہے ہیں، ادھر علاج کا بہانہ بنا کر حاضری معافی کی درخواستیں دی جا رہی ہیں، عدالت فوری شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرے اور ان کے ورانٹ گرفتاری جاری کرے۔
احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 13 جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب نیب نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے اپیل پر اعتراضات ختم کرکے اسے دوبارہ سپریم کورٹ میں دائر کر دیا۔
نیب نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر اسے بحال کرنے کی استدعا کی تھی تاہم رجسٹرار آفس نے نیب اپیل پر اعتراضات لگاکر نیب اپیل واپس کردی تھی۔
نیب نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے، سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل پر متعلقہ فریقین کوپارٹی نہ بنانےکا اعتراض لگایا تھا۔
واضح رہےکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز کیس میں لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہا ہیں اور گزشتہ کئی ہفتوں سے لندن میں موجود ہیں۔