واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن، ایران کے ساتھ مشروط طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تہران کو امریکا کی 12 شرائط پوری کرنا ہوں گی۔ اگر ایران ان شرائط پر عمل درآمد میں سنجیدہ ہے تو تہران کے ساتھ بات چیت کی جا سکتی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ واشنگٹن، تہران پر دبائو بڑھانے کی حکمت عملی اور مہم جاری رکھے گا۔
خیال رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے سے علاحدگی کے اعلان کے بعد تہران کے ساتھ بات چیت کے لیے 12 شرائط عاید کی تھیں۔ وہ شرایط درج ذیل ہیں۔
1۔ جوہری اسلحہ کی تیاری روکنا 2۔ عالمی معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینا 3۔ جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت والے میزائلوں کی تیاری بند کرنا 4۔ جوہری ہتھیار تیاری کی سابقہ کوششوں کو سامنے لانا 5۔ دہشت گرد تنظیموں بالخصوص حزب اللہ، حماس اور اسلامی جہاد کی مدد بند کرنا 6۔ یمن میں شیعہ مذہب کے حوثی باغیوں کی مدد ترک کرنا 7۔ شام میں موجود اپنی فوج واپس بلانا 8۔افغانستان میں طالبان اور دوسرے دہشت گرد گروپوں کی مدد بند کرنا 9۔ القاعدہ کے رہنماؤں کی میزبانی ختم کرنا 10۔ پڑوسی ملکوں کے لیے خطرہ نہ بننے کی ضمانت دینا 11۔ ایران میں موجود تمام امریکیوں کو رہا کرنا 12 اور سائبر حملے بند کرنا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے خطے میں موجود امریکی مفادات کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو اسے مہلک حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ نے یہ دھمکی اس وقت دی جب امریکا نے خطے میں ایران کی طرف سے کسی بھی جارحیت کے پیش نظر اپنی فوج اور جنگی ہتھیار تعینات کیے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس بات کی ٹھوس معلومات موجود ہیں کہ ایران کسی بھی وقت امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔