اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھا ہے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے خط میں کہا ہے کہ براہ کرم میرے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا یا نہیں اس بات کی تصدیق یا تردید کی جائے، اگر ریفرنس داخل کیا گیا ہے تو مجھے اس کی نقل فراہم کی جائے۔
خط میں انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص لیکس سے میرا قانونی حق مجروح کیا جا رہا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط کی کاپی وزیر اعظم اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی بھجوائی ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے ہائی کورٹس کے دو اور سپریم کورٹ کے ایک جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز دائر کیے ہیں۔
حکومت کی جانب سے ریفرنسز میں ججوں پر بیرون ملک جائیدادیں ظاہر نہ کرنے کے الزام لگایا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم بھی احتجاجاً مستعفی ہو گئے ہیں۔
زاہد فخر الدین نے ججز کے خلاف ریفرنس کو حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے استعفے میں مزید لکھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی ساکھ ناقابل مواخذہ ہے۔