رب کائنات سورة القدر میں فرماتے ہیں۔”بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے ”۔ماہ رمضان بڑی رحمتوں،برکتوں، اورفضیلتوں والامہینہ ہے اس کے پہلے عشرے کو رحمت،دوسرے کو مغفرت اور تیسرے کو بخشش والا عشرہ کہا گیاہے تیسرے عشرے میں اعتکاف اور شب قدر بھی آتی ہے جولیلتہ القدر کہلاتی ہے یہ بڑی ہی بابرکت رات ہے لیلتہ القدر ماہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ایک رات ہے شب معراج اور شب برات کی طرح شب قدر بھی بڑی فضیلت اور اہمیت والی رات ہے شب قدر کو ماہ رمضان کے تیسرے عشرے میں پوشیدہ کر دیا گیا ہے عام طور پر شب قدر کو ستائیسویں رات سمجھا جاتا ہے امام شافعی کہتے ہیں شب قدر رمضان المبارک کی اکیسویں رات ہے۔ امام مالک کہتے ہیںماہ رمضان کا آخری عشرہ برابر ہے کسی ایک رات کو دوسری پر فضیلت نہیں ہے حضرت عائشہ کا قول ہے لیلتہ القدر انتیسویں رات ہے بعض کا قول بھی یہی ہے حضرت ابو ذر کا کہنا ہے لیلتہ القدر پچیسویں رات ہے ابو بردہ اسلمی شب قدرکو تیسویں رات کہتے ہیں ابی بن کعب اور ابن عباس لیلتہ القدر کو ستائسویں رات کہتے ہیں۔اور دلیل بیان کرتے ہیں کہ امام احمد بن جنبل اپنی انساد میں ابن عمر سے روایت ہے۔
اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوشب قدرعطافرمائی اورارشادفرمایا”اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم شب قدرہزار مہینوں سے بہترہے جومیں نے تجھے اورتیری امت کوہرسال عطافرمائی ہے یہ رات ماہ رمضان میں تمہارے لئے اورقیامت تک آنے والے تمہارے امتیوں کے لئے ہے جوہزارمہینوں سے بہتر ہے ”۔
ابن عباس عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ ”میں نے شب قدر جاننے کے لئے طاق عدوں پہ غور کیا تو مجھے پتا چلا کہ سات کا عدد اس لئے زیادہ مناسب ہے سات کے عدد پہ غور کیا تو معلوم ہوا کہ ”سات آسمان ،سات زمینیں ،سات راتیں ،سات دریا ،صفا اور مروہ کے درمیان سات مرتبہ دوڑلگانا،خانہ کعبہ کا سات مرتبہ طواف کرنا،سات پتھر پھینکے کا حکم،آدمی کی پیدائش بھی سات عضووں سے ہونا،پھرآدمی کا رزق بھی سات دانوں کا ہونا، انسان کے چہرے میں سات سوراخ ہونا(دوآنکھیں،دوکان،ناک کے دوسوراخ اور منہ)قربان جائیں قرآن مجید کی سورة فاتحہ کی آیات مبارکہ کا سات ہونا،ختم کی سورتوں کا سات ہونا، قرآن کی قرآت کا سات ہونا،دوزخ پہ نظر ڈالیں تو سات دروازے ہونا،جب اصحاب کہف کی طرف دیکھیں تو ان کی تعداد بھی سات ہونا ، عاد کی قوم کی ہلاکت کے مشاہدہ کریں تو سات راتوں میں ہلاک ہونا،آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن کو سات مرتبہ دھونے کا کہاجس میں کتا منہ ڈال دے،اللہ اللہ۔۔۔جب حضرت عائشہ کا آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح ہوا تو آپکی عمر سات برس تھی۔
رب کائنات نے سات چیزوں کی قسم کھائی(آفتاب ، چاشت کا وقت ،چاند ، دن ، رات ، آسمان ،جس نے آسمان اور زمین کو بنایا)دوزخ کے سات نام ہونا،حضرت موسی علیہ السلام کے قد کی لمبائی سات ہاتھ ہونا ( اس وقت کے ہاتھوں کے حساب سے )،حضرت موسی علیہ السلام کے عصا کاسات ہاتھ لمبا ہونا،حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام کی قید کاسات سال ہونا، حج کے بعد سات روزے رکھنے کا حکم ہونا۔ اللہ تعالی نے بہت سی چیزوں کو سات سات بنایا جب لیلتہ القدر ماہ رمضان کے آخری عشرہ کی ایک رات ہے تو اس اوپر کے استدلال ہوتا ہے کہ یہ بھی ستائیسویں رات ہی ہو گی”۔
حضرت معاویہ بن ابوسفیان سے روایت ہے کہ حضورنبی کریمۖنے فرمایاشب قدرستائیسویں رات کی ہوتی ہے۔(ابوداؤد)۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میں نے (ایک دفعہ)آقاۖسے عرض کیایارسول اللہ ۖاگرمیں لیلتہ القدرکو پالوں تواس میں کیادعاکروں؟آپ ۖ نے ارشادفرمایا یوں کہو”اے اللہ توبہت معاف فرمانے والاہے اوردرگزرکرنے کوپسندکرتاہے پس تومجھ کومعاف فرما”۔حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان المبارک کی آمدپر حضورۖنے ارشادفرمایا۔”یہ ماہ جوتم پرآیاہے اس میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے افضل ہے جوشخص اس رات سے محروم رہ گیاگویاوہ ساری خیرسے محروم رہااوراس رات کی بھلائی سے وہی شخص محروم رہ سکتاہے جوواقعتاََمحروم ہو”(ابن ماجہ)۔مسلمان جب ماہ رمضان کے آخری عشرے کی شب قدر پالیں تو اس رات انتہائی خشوع و خضوع سے بارگاہ ایزدی میں اپنے گناہوں کی معافی اور بخشش مانگیں شب قدر میں زیادہ سے زیادہ سعادتیں سمیٹیں حضرت سیدناابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ” جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لئے شب قدرمیں قیام کرے اسکے گذشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے”۔