اسلام آباد (جیوڈیسک) آئندہ مالی سال کے بجٹ اور ممکنہ وکلا تحریک پر غور کے لیے بنی گالہ میں دو الگ الگ اجلاس طلب کرلیے گئے جس کی صدارت وزیراعظم عمران خان کریں گے۔
بنی گالہ میں ہونے والے اجلاس میں وکلا تحریک سے متعلق اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کو بھی مدعو کیا گیا ہے جب کہ دونوں صوبوں کے وزیر قانون اور وفاقی وزیر قانون بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
اجلاس کے دوران ممکنہ وکلا تحریک کا جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ پر حکومتی ترجمانوں کا اجلاس بھی بنی گالہ میں طلب کیا گیا ہے اور اس کی صدارت بھی وزیراعظم عمران خان کریں گے۔
اجلاس کے دوران آئندہ بجٹ کے خدوخال سے متعلق حکومتی ترجمانوں کو آگاہ کیا جائےگا اور بجٹ پر ایوان میں اپوزیشن کی حکمت عملی کے جواب کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر 2 ججز کے خلاف ریفرنسز کی سماعت سپریم جوڈیشل کونسل میں 14 جون کو ہونا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ملک بھر کی صوبائی بار کونسلز نے ججز کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے موقع پر 14 جون کو ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائی کورٹ کے 2 ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھے ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ان ججز میں لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے ایک، ایک جج بھی شامل تھے۔
لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج فرخ عرفان چونکہ سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے دوران استعفیٰ دے چکے ہیں اس لیے ان کا نام ریفرنس سے نکال دیا گیا ہے۔
صدارتی ریفرنسز پر سماعت کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14 جون کو طلب کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم احتجاجاً مستعفی ہو چکے ہیں۔
اس معاملے پر سینیٹ میں ججز کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس بھیجنے پر ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد بھی منظور کی جا چکی ہے۔
دوسری جانب ملک بھر کی بار ایسوسی ایشن میں صدارتی ریفرنس کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے ارکان پارلیمنٹ سے ججز کے خلاف ریفرنس بھیجنے پر صدر مملکت عارف علوی کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اس ضمن میں صدر مملکت کو دو خط لکھ چکے ہیں جس میں انھوں نے ریفرنس کی نقل فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔