اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ عدالت نے دونوں رہنماؤں کو گرفتاری کرنے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی نے میگا منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ سنایا۔ نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے اپنے دلائل میں کہا صرف 20 منٹ دلائل دوں گا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ تو دلائل دے چکے، یہ ضمانت ہے، سزا کیخلاف اپیل نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کیس کی ایف آئی آر میں 29 اکاؤنٹس ٹریس ہوئے، میگا منی لانڈرنگ کیس میں ساڑھے 4 ارب کی ٹرانزیکشن ہوئی، اے ون انٹرنیشنل، عمیر ایسوسی ایٹس سے اربوں کی ٹرانزیکشن ہوئی، اکاؤنٹس کیساتھ زرداری گروپ اور پارتھینون کمپنیوں کی ٹرانزیکشن ہوئی، یہ 29 میں سے صرف ایک اکاؤنٹ کی تفصیل ہے، دیگر 28 اکاؤنٹس کی تفتیش جاری ہے، آصف زرداری کی درخواست ضمانت ناقابل سماعت ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے جوابی دلائل میں کہا چیئرمین نیب کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار نہیں، اس کیس میں چیئرمین نیب نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کی۔
ادھر آصف زرداری کی گرفتاری کے لئے نیب نے کمرکس لی، نیب کی ایک ٹیم پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئی جبکہ دوسری ٹیم زرداری ہاؤس چلے گئی۔ نیب نےضلعی انتظامیہ اور پولیس سے مدد طلب کرلی۔ چیئرمین نیب نے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ نیب ٹیم وارنٹ سے متعلق سپیکر کو آگاہ کرے گی۔
آصف زرداری کی آج ہی گرفتاری کا امکان ہے، سابق صدر کو عدالتی فیصلے سےآگاہ کر دیا گیا، آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور زرداری ہاؤس میں موجود ہیں، جہاں آصف زرداری کی قانونی ٹیم سے مشاورت جاری ہے جس میں ان کی گرفتاری سے متعلق قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ آصف زرداری کی ضمانت میں 5 بار توسیع ہوئی، وہ 2 ماہ 12 دن عبوری ضمانت پر رہے۔
دوسری جانب آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور فیصلہ سنے بغیر عدالت سے چلے گئے۔ صحافی کے سوال فیصلے سے کیا توقع ہے پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ جو بھی ہو گا خیر ہو گا۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت کو بجٹ بنانا ہی نہیں آتا۔ نواز شریف سے اتحاد اور ماضی میں انہیں ناقابل اعتبار قرار دینے کے سوال پر انہوں نے الٹا صحافی پر سوال داغ دیا کہ اسے کس نے بھیجا ہے۔
دوسری طرف نیب نےآصف زرداری کی گرفتاری کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا، خط میں نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بارے میں آگاہ کیا۔ چیئرمین نیب نے آصف زرداری کےورانٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔
نیب کے خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ سےدرخواست مسترد ہونے کے بعد نیب آصف زرداری کو گرفتار کرنا چاہتا ہے۔ سپریم کورٹ کےاحکامات کی روشنی میں نیب اس کیس کی تحقیقات کر رہا ہے۔
اُدھر پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے فیصلے کے بعد کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیالے اشتعال میں نہ آئیں۔ متنازع عدالتی فیصلوں کو عوام نے کبھی قبول نہیں کیا۔ ہم نے ہمیشہ عدالتوں میں اپنی بے گناہی کو ثابت کیا ہے، جانبدارانہ عدالتی فیصلوں کے باوجود قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے۔
آصف زرداری کی ضمانت مسترد ہونے کے بعد زرداری ہاؤس جانے والے تمام راستے سیل کر دیئے گئے ہیں، مارگلہ روڈ سے ایف ایٹ کی جانب جانے والا روڈ بھی بلاک کردیا گیا۔
اس موقع پر ترجمان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مصطفی نواز کھوکھر کی ملک بھر کے جیالوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے، ہم ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں، جیالے مشتعل نہ ہوں، ضبط کا مظاہرہ کریں۔ تفصیلی عدالتی فیصلے کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، آج سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوں گے۔