اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر آصف علی زرداری کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کی کال دے دی۔
اسلام آباد میں بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس ہو اجس میں حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے آصف زرداری کی گرفتاری کی مذمت کی اور ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کی کال دے دی۔
ذرائع کے مطابق سی ای سی اجلاس کے دوران ہی ضلعی منتظمین کو احتجاج کے حوالے سے ہدایات جاری کی گئیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف حکومت کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف مظاہرے کیے جائیں گے، مظاہرے عوام دشمن بجٹ اور مہنگائی کے خلاف بھی ہوں گے۔
اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں شرکت اور متحدہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر چلنے کی منظوری بھی دی گئی۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو ملک گیر عوامی رابطہ مہم بھی چلائیں گے۔
قبل ازیں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے والد اور سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے سوال کیا ہے کہ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا احتساب کب ہوگا؟
پیپلزپارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ جنہیں پھانسی گھاٹ اور بم دھماکے سے نہیں جھکایا جاسکا وہ گرفتاری سے کیوں جھکیں گے؟ بی بی شہید کے بچے کو گرفتاری اور جیل سے نہیں ڈرایا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد آصف زرداری عدالتوں کا سامنا کرنےکوتیار ہیں، ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، میں نےکہا تھا کہ مہنگائی پر حکومت کےخلاف عید کے بعد احتجاج کریں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو گرانےکا حق عوام کےپاس ہے۔
بلاول نے کہا کہ ہم سب نے مل کر پاکستان کو مسائل سے نکالنا ہے، تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ رکھوں گا، مولانا فضل الرحمان جب اے پی سی رکھیں گے ہم شرکت کریں گے، ہم ڈرنے والے نہیں آخری دم تک لڑیں گے، پاکستان اور انسانی حقوق کیلئے لڑتے رہیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سب کچھ چلا رہی ہے، پاکستان میں زیادہ تر وقت آمریت رہی ہے۔
بلاول نے کہا کہ حکومت آزادی اظہار رائے پر بھی پابندی لگارہی ہے، ایوب، ضیاء، مشرف اور عمران خان کے نئے پاکستان میں کیا فرق ہے؟ ایوب، ضیاء، مشرف کے دورمیں بھی بولنے کی اجازت نہیں تھی آج بھی نہیں ہے، صرف اپوزیشن کا احتساب ہونا سیاسی انتقام کہلاتا ہے، علیمہ خان کوکلین چٹ مل گئی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ قومی اسمبلی میں دوسری مرتبہ مجھے بولنے نہیں دیا گیا، گزشتہ سیشن میں بھی اسپیکر نے مجھے نہیں بولنے دیا، آج بھی وعدے کے باوجود بولنے نہیں دیا، دوسری طرف تین وزراء کو بات کرنے کا موقع دیا گیا۔
بلاول نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو مستعفی ہونا چاہیے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا رویہ قابل مذمت ہے، میری ذات کی بات نہیں، ایک ممبرقومی اسمبلی کوبات نہیں کرنےدی گئی، یہ میرے حلقے کے عوام کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرستان کےممبران قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کیلئے اسپیکر کو خط لکھا تھا، یہ بھی کہا تھا کہ اسپیکر کے علم میں لائے بغیر انہیں گرفتار کیا گیا، اسپیکر وزیرستان کے دو نوجوان اراکین اسبملی کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مارتے رہنا اور رونے بھی نہ دینے والا رویہ پرویز مشرف کے دورمیں بھی نہیں تھا، ملک کے ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے، قانونی اور انسانی حقوق پر حملے کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے گھر پر حملہ ہوا، بغیر لیڈی پولیس کے آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، مخالف سیاسی شخصیات کے انٹرویوز نشر نہیں ہونے دیےجاتے، پارلیمنٹ ہاؤس کے فلور پر بات کرنے والے اراکین کی بات دبا دی جاتی ہے۔
بلاول نے کہا کہ آج ہمارا منصفانہ ٹرائل کا حق مجروح کیا گیا، نیب بغیر آرڈرز کے آصف زرداری کی گرفتاری کیلئے زرداری ہاؤس پہنچی، قومی اسمبلی اجلاس میں جانے نہیں دیا گیا، آصف زرداری نے آج بطور احتجاج گرفتاری دی۔
بلاول نے استفسار کیا کہ مشرف، ضیاء اور عمران خان کے نئے پاکستان میں کیا فرق ہے؟ پہلے بھی ججز کو نکالنے کی کوشش کی گئی، آج بھی ججز کو نکالنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نیب کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر کہا ہے کہ متنازع فیصلوں کو عوام نے کبھی قبول نہیں کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے ہائیکورٹ کی جانب سے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت مسترد کیے جانے پر پیپلز پارٹی کے جیالوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ متنازع فیصلوں کو عوام نے کبھی قبول نہیں کیا۔
سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں میں اپنی بے گناہی کو ثابت کیا ہے اور اس بار بھی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی جانبدارانہ عدالتی فیصلوں کے باوجود قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔