وطن عزیز پاکستان میں وسائل کی کمی اور آبادی میں تیزی سے اضافہ کا ذکر بڑے زور و شور سے کیا جاتا ہے جبکہ قیام پاکستان سے آج تک کسی بھی حکومت نے قدرتی وسائل کو بہتر طریقہ سے استعمال میں لانے کے لئے عملی اقدامات سے پہلو تہی کی جس کی وجہ ملکی معیشت کو کبھی بھی استحکام نہ مل سکا آئے روز مہنگائی میں اضافہ سے غربت اور بے روز گاری کا گراف اونچا ہوتا گیاگزشتہ روز راقم الحروف کو محکمہ بہبود آبادی کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار بعنوان “خاندانی منصوبہ بندی ہر انسان کا بنیادی حق ” میں مدعو کیا گیا مقررین نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر کی آبادی 7.6 ارب سے زائد ہے، 2030 تک آبادی میں مزید ایک ارب اضافہ متوقع ہے،اس صدی کے اختتام تک دنیا کی آبادی 11.2 ارب ہوجائے گی،پاکستان میں اس وقت 20کروڑ 50 لاکھ سے زائد آبادی موجود ہے جو 2030 تک بڑھ کر 25 کروڑ ہوجائے گی،دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کرکے خاندان کی بہتر منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی کے محفوظ ذرائع تک رسائی ہر شخص کا بنیادی حق ہے، ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آفیسر نائلہ محبوب ،پاپولیشن ویلفیئرٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی انسٹریکٹر رضیہ سلطانہ ، تحصیل پاپولیشن آفیسر جاوید اقبال گجر، ڈسٹرکٹ ڈیموگرافر محمد بخش کا کہنا تھا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا کی آبادی میں سوا 8 کروڑ افراد کا اضافہ ہوجاتا ہے، چین کی آبادی 1.38 ارب ہے جبکہ بھارت کی آبادی 1.31 ارب ہے تاہم اگلے برس بھارت آبادی میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گاتاہم یہ ممالک وسیع رقبہ پر مشتمل ہیں جبکہ پاکستان کا رقبہ ان ممالک سے کم اور آبادی میں اضافہ تیزی سے ہو رہا ہے۔
پاکستان کی سالانہ آبادی بڑھنے کی رفتار 2.4فیصد ہے ڈسٹرکٹ خطیب قاری سعید عثمانی ،قاضی محمد اسلم اوکاڑوی نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کوشعور دیا اورہر مشکل اور سختی سے مقابلے کی صلاحیت بھی عطا کی ہے بہت سارے معاملات میں انسان کی نا سمجھی اُس کے لئے پریشانی کا سبب بن جاتی ہے انہوں نے کہا بچوں کی پیدائش ایک فطری عمل ہے تاہم اس میں سمجھداری اور ذمہ داری سے کام لیتے ہوئے ماں اپنے بچے کو دوسال تک اپنا دودھ پلائے جس سے ہم اپنے بچوں کو ایک بہترین مستقبل اور معاشرہ دینے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
وقت کی ضروت تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پر کنٹرول کرنا ہے ہمیں بچوں کو معاشرے کا بہترین اور کار آمد شہری بنانے میں کردار ادا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم وسائل کے حساب سے پچوں کی پیدائش میں منصوبہ بندی کریںاس سے غربت میں کمی اور خوشحال معاشرے کی تشکیل ممکن ہوسکے گی ، بچے اور بچیوں کے فرق کو بھی ختم کرنا ہوگا اور جتنے حقوق لڑکوں کے ہیں اتنی ہی اہمیت لڑکیوں کی بھی ہونی چاہیئے، انہوں نے کہا کہ نئے شادی شدہ جوڑوں میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے بچوں کی پیدائش میں صحت کے ساتھ ساتھ دینی احکامات پر بھی عمل اور بچوں کو دینی احکامات کی روشنی میں زندگی گزارنے کی ترغیب دینا بہت ضروری ہے ،انچارج صنعت زار محمد عارف جج ،لائبریرین زاہد احسن،سماجی تنظیم ماڈا کی نمائندگی کرتے ہوئے راقم الحروف ، موٹیویٹر محمد عثمان ہادی ، ایجوکیشنسٹ رانا عابد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی پیدائش کے حوالے سے ضروری معلومات اور شعور اجاگر کرنے کے لئے عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔
بچوں کی پیدائش پر اسلام اور شریعت میں کوئی پابندی نہیں مگر وسائل سے بڑھ کر بچوں کی پیدائش ہوتو وہ معاشرے میں وبال بن جاتے ہیں بچوں کی پیدائش میں شرعی احکامات کے ساتھ ساتھ حفظان صحت کے، اصولوں کی پاسداری بھی ضروری ہے، ماں اور بچے کی صحت کا خیال رکھنا گھر کے سربراہ (مرد)کے لئے انتہائی ضروری ہے خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے شعور پیدا کرنے کی ضرورت بہت زیادہ ہے اس سلسلے میں معاشرے کے تمام طبقے کو ملکر کردار ادا کرناہوگاسیمینار میں وکلاء ،ڈاکٹرز ، سماجی تنظیموں کے نمائندوں ، صحافیوں ،اساتذہ ، علماء کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔