ترکی (جیوڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے امید ظاہر کی ہے کہ روس کے ساتھ ترکی کے دفاعی معاہدے کی وجہ سے امریکا ترکی کو ایف 35 طیاروں کی فراہمی کا فیصلہ واپس نہیں لے گا۔
امریکی انتباہ کے باوجود ترکی روس سے دفاعی میزائل نظام ایس 400 خریدنے کے فیصلے پر قائم ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مطابق یہ میزائل نظام آئندہ ماہ یعنی جولائی میں ترکی کو مل جائے گا۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنی سیاسی جماعت اے کے پارٹی کے ارکان سے بدھ 12 جون کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ پہلے ہی روسی میزائل دفاعی نظام خرید چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس 400 دفاعی میزائل نظام آئندہ ماہ یعنی جولائی میں ترکی کو موصول بھی ہو جائے گا۔
ایس 400 دفاعی میزائل نظام جولائی میں ترکی کو مل جائے گا۔
دوسری طرف امریکا نے ترک پائلٹوں کی ایف 35 طیارے اڑانے کی تربیت کا سلسلہ روک دیا ہے۔ امریکا کو خدشہ ہے کہ ماسکو کا فراہم کردہ میزائل نظام امریکا کے جدید ایف 35 طیاروں کی معلومات کی روس کو منتقلی کا سبب بن سکتا ہے۔ امریکا متنبہ کر چکا ہے کہ روسی میزائل نظام خریدنے کی صورت میں ترکی کو ایف 35 طیارے فراہم نہیں کیے جائیں گے۔ صرف یہی نہیں بلکہ واشنگٹن نے یہ دھمکی بھی دے رکھی ہے کہ روس کے ساتھ دفاعی معاہدے پر عملدرآمد کی صورت میں امریکا ترکی کے خلاف معاشی پابندیاں بھی عائد کر سکتا ہے۔
امریکا کے قائم مقامی وزیر دفاع پیٹرک شناہن نے گزشتہ ہفتے متنبہ کیا تھا کہ اگر ترکی روس سے ایس 400 میزائل نظام خریدنے کے فیصلے سے واپس نہ ہٹا تو اسے ایف 35 لڑاکا طیاروں کے پروگرام سے خارج کر دیا جائے گا۔ ترک صدر نے تاہم گزشتہ روز کہا کہ ان کی حکومت ہر ایسے شخص کو ذمہ دار ٹھہرائے گی جو ترکی کو ایف 35 پروگرام سے باہر کرے گا۔
امریکا نے ترک پائلٹوں کی ایف 35 طیارے اڑانے کی تربیت کا سلسلہ روک دیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن رواں ماہ امریکی صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ یہ ملاقات دنیا کی 20 طاقتور معیشتوں کی تنظیم جی ٹونٹی کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوگی جو 28 اور 29 جون کو جاپان میں منعقد ہو رہا ہے۔
ترک صدر کو امید ہے کہ وہ اس موقع پر صدر ٹرمپ کو قائل کر لیں گے کہ وہ ایف 35 پروگرام سے ترکی کو خارج نہ کریں۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن رواں ماہ امریکی صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں ترک صدر نے کہا، ”لیکن اس سے قبل میں ٹیلی فون کے ذریعے اس معاملے پر بات کروں گا اور کوشش کروں گا کہ صورتحال کو موجودہ حالت سے نکال کر وہاں لایا جائے جہاں سے ہم نے ابتداء کی تھی۔‘‘
خیال رہے کہ واشنگٹن نے ترکی کو جولائی کے آخر تک کا وقت دے رکھا ہے کہ وہ روس کے ساتھ ہونے والے دفاعی معاہدے سے خود کو الگ کر لے۔