ماضی قریب میں ملک کے اندر پسند و ناپسندکی کسوٹی پر فیصلے دے کربے انصافی کی جوفصل بوئی گئی تھی لگتا ہے اس کے کاٹنے کا وقت آ گیا ہے۔ ویسے تو کہا جاتا ہے کہ جو بوتا ہے وہ پھر کاٹتا ہے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ۔یہاں بوتا کوئی اور ہے اور کاٹتا پھر کوئی اور ہے۔ماضی قریب اور بعید میں جرات، بہادری اور ایمانداری کی مثال بننے والے سپریم کورٹ کے معززجج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کوبھی اب کسی اورکابویاہواکاٹناپڑرہاہے ۔بظاہربیٹے سے تنخواہ نہ لینے اوراقامے کے نام پرایک سابق وزیرعظم کو وزیراعظم ہائوس سے جس طرح بیدخل کرکے بے انصافی کی جوتلوارچلائی گئی اسی بے انصافی نے اب انصاف والوں کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیاہے۔ سابق وزیرعظم نوازشریف سے ہماراکوئی خونی رشتہ ہے نہ ہی کوئی سیاسی ناطہ۔ ان کی گرفتاری اورنشان عبرت بننے پرمٹھائیاں ہم نے بھی کھائیں ۔خوشی کے شادیانے ہم نے بھی بجائے۔ملک کے سیاہ وسفیدکامالک ہوکرجوشخص رعایاپرظلم کریں۔غریبوں کے حقوق پرہاتھ صاف کریں۔
غریبوں کے خون پسینے کی کمائی وٹیکسوں سے اپنے اوراپنے بچوں کے لئے محل اورتاج محل بنائے۔جن لوگوں کی حکمرانی میں ان کے کتے ،بلیاں اورگھوڑھے تومربے کھائے ،بھینسوں کاخالص دودھ اورشہدپیئے اورغریب بھوک سے مرے۔ایسے لوگوں اورحکمرانوں کوپھرواقعی عبرت کانشان بننااورجیلوں کی سلاخوں کے پیچھے سڑناچاہیئے۔نوازشریف کوتواپنے انجام نے ویسے بھی اس مقام تک پہنچاناہی تھاجہاں پروہ آج ہے ۔کیونکہ اللہ کے ہاں دیرضرورہے پراندھیرنہیں اوراللہ کی لاٹھی بے آوازبھی توہے۔اللہ ظالموں کوکبھی معاف نہیں کرتا۔ظالم بادشاہ ہو،وزیرہویاپھرکوئی مشیر۔وہ ہرحال میں اپنے کئے کی سزاضروربھگتاہے۔ایسے میں ظالم حکمرانوں کایہ حال ہوناتواٹل باالکل اٹل تھا۔لیکن ان کوانجام تک پہنچانے کے لئے انصاف کاجوطریقہ اپنایاگیااس کی قطعاًکوئی ضرورت نہیں تھی کیونکہ انصاف کاترازواگربرابربھی رکھاجاتاتب بھی نوازشریف ضرورانجام کوپہنچتا۔ملک میں احتساب کے ہم کبھی مخالف نہیں رہے لیکن احتساب کے نام پر نوازشریف کے ساتھ ہونے والے انتقامی سلوک کوبھی ہم نے بے انصافی کانام دیااوراب سپریم کورٹ کے معززجج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف آمدن سے زائداثاثوں کے بارے میں ریفرنس کوبھی ہم بے انصافی اورانتقام کانام دیتے ہیں ۔کہنے والے کہتے ہیں کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف جن اثاثوں کے بارے میں ریفرنس دائرکیاگیاوہ اثاثے معززجج کے ہے بھی نہیں۔
اگرنہیں توپھرایک معززاورشریف شخص کونشانہ بنانے کاکیامطلب۔۔؟یہ انتقام نہیں تواورکیاہے۔۔؟بیٹے ،بیٹیاں اوربیویاں توبہت دوراس ملک میں اگر صرف آمدن سے زائداثاثوںکے کھاتے میں لوگوں کودیکھاجانے لگے توپھراس معیارپرتووزیراعظم عمران خان اورجہانگیرترین سمیت تحریک انصاف کاایک چھوٹاسارہنماء ،عہدیداراورگلی محلے کاناظم بھی پورانہیں اترتاہوگا۔اس ملک میں توکل کاہرکنگلاسیاست کے نام پرخباثت کھیل کرکروڑپتی بناہواہے۔اس لئے احتساب کے نام پرموجودہ ڈراموں کے خلاف بھی ہم صرف اس لئے ہیں کہ جس معیارپروزیراعظم عمران خان،ان کے رفقاء اورخوداحتساب کرنے والے پورانہیں اترتے اس پر پھرچندگنے چنے لوگوں اورشخصیات کوکیوں تولاجارہاہے۔ ۔؟احتساب کاآغازنیچے سے نہیں اوپرسے اورپہلے خودسے ہوتاہے۔آج کل اس ملک میں نیب شیب کے یہ جوفرشتے کچھ لوگوں کاآمدن سے زائداثانوں کے بارے میںاحتساب کررہے ہیں کیاان فرشتوں کے اپنے اثاثے آمدن کے مطابق ہے۔۔؟کیا بنی گالہ کی تین سوکنال اراضی پرمحیط تاج محل میں عیاشیاں کرنے والے وزیراعظم عمران خان نے اپنے اثاثے آمدن کے مطابق ثابت کردیئے ہیں ۔۔؟کیاکل تک بینکوں سے قرضے لینے والے جہانگیرترین جواب جہازسے نیچے قدم نہیں رکھ رہے ان کے اثاثے بھی حساب کتاب کے دائرے میں برابرہے۔۔؟اقتدارکے نشے میں مدہوش ہوکرحکمران دوسروں کے گریبان توتیزی کے ساتھ پکڑرہے ہیں لیکن کیااپنے گریبان کی طرف بھی انہوں نے کبھی دیکھایااس طرف ان کی کوئی نظر ہے۔۔؟
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سے آمدن سے زائداثاثوں کے بارے میں پوچھ اگرعین انصاف ہے توپھرتحریک انصاف والے انصاف کایہ مظاہرہ اپنے چہیتوں،وزیروں اورمشیروں کے ساتھ کیوں نہیں کررہے۔۔؟ سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی ٹھیک کہتے ہیں جس نے ایمانداری کی سرٹیفکیٹ لینی ہویااپنے گناہ چھپانے ہوں وہ تحریک انصاف میں شامل ہوجائے۔کیاتحریک انصاف کی چھتری تلے آنے والے ایمرجنسی طورپرگناہوں سے پاک نہیں ہوتے۔۔؟کل تک مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی میں جن کوچوراورڈاکوکہاجارہاتھاپی ٹی آئی میں آنے کے بعدکیااب ان کوایماندارنہیں کہاجارہاہے۔۔؟ حکمرانوں نے ہم ایمانداراورتم چوروالاجوکھیل اس ملک میں شروع کیاہے وہ انتہائی خطرناک اورشرمناک ہے۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اوراب بھی کہتے ہیں کہ جنہوں نے اس ملک کولوٹا۔ان کوننگاکرکے سرعام چوکوں اورچوراہوں پرلٹکایاجائے لیکن خداراانتقامی سیاست میں کسی بے گناہ کونشانہ نہ بنایاجائے۔ملک کومسلم لیگ ن والوں نے لوٹاہو۔پیپلزپارٹی والوں نے کھایاہو۔اے این پی اورتحریک انصاف والوں نے چاٹاہویا پھرکسی اورنے آپس میں بانٹاہو۔سب چور،ڈاکواورقومی مجرم ہیں ۔چوروں اورڈاکوئوں میں تفریق اورتمیزبھی چوری اورڈکیتی کے برابرہے۔اب جولوگ سیاسی اثرورسوخ یااقتدارکی چھتری تلے چوروں اورڈاکوئوں کوبچارہے ہیں اصل میں یہ بھی قومی مجرم ہیں۔
ہمارے لئے جس طرح مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی ،اے این پی،تحریک انصاف،جماعت اسلامی ،جے یوآئی اوردیگرسیاسی پارٹیاں اورجماعتیں برابرہیں اسی طرح ہمارے ہاںان پارٹیوں اورجماعتوں سے تعلق رکھنے یاجوڑنے والے چوراورڈاکوئوں کادرجہ بھی ایک ہے۔کپتان کے کھلاڑی آج ہمیں گالیاں صرف اس لئے دے رہے ہیں کہ ہم تحریک انصاف کی صفوں میں کھڑے چوروں اورڈاکوئوں کوبھی اسی طرح چوراورڈاکوکہہ رہے ہیں جس طرح ہم مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی اوردیگرپارٹیوں کے چوروں اورڈاکوئوں کوکہہ رہے ہیں ۔اس وقت ملک میں احتساب کے نام پر مخالفین کی پکڑدھکڑاورجوگرفتاریاں ہورہی ہیں اسے انتقام توکہاجاسکتاہے لیکن احتساب ہرگزنہیں ۔احتساب میں اپنااوربیگانہ ،رنگ ،نسل ،فرقے ،گروہ اورپارٹی کوپھرنہیں دیکھاجاتا۔ملک کوریاست مدینہ بنانے والے وزیراعظم عمران خان کیوں یہ بھول رہے ہیں کہ ریاست مدینہ والے آقاء حضرت محمد ۖ نے تویہاں تک ارشادفرمایاتھاکہ اگرمحمدۖکی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے تواس کے بھی ہاتھ کاٹ دیئے جائیں گے۔عمران خان ایک بات یادرکھیں دوسروں کے ہاتھ کاٹنے اوراپنے چوروں کے ہاتھ بچانے والے کبھی بھی مدینے جیسی ریاست نہیں بناسکتے۔ملک کوریاست مدینہ بنانے کے لئے پہلے اپنے چوروں کے ہاتھ کاٹنے پڑیں گے۔
مخالفین سے حساب مانگنے سے پہلے خودکواحتساب کے لئے پیش کرناہوگا۔کیونکہ احتساب وہی شخص کرسکتاہے جس کے اپنے ہاتھ صاف ہوں ۔جوشخص خودچوری چکاری میں لت پت ہوبھلاوہ کسی کاکیااحتساب کرے گا۔۔؟نوازشریف اورآصف علی زرداری جیسے بڑے بڑے چوراندرہوچکے۔اب ضروری ہے کہ جولوگ ان بڑے بڑے چوروں کااحتساب کریں گے پہلے ان کااحتساب کیاجائے۔کیونکہ وہی شخص ان چوروںکااحتساب کرسکتاہے جن کے اپنے ہاتھ صاف ہوں ۔جس نے خودکسی دورمیں اس ملک کولوٹاہووہ اپنے ان آقائوں کااحتساب کیاخاک کرے گا۔۔؟احتساب کے نام پراس ملک میں یہ ڈرامے اس قوم نے بہت دیکھے ۔اب وقت آگیاہے کہ سیاسی انتقام پرہزاربارلعنت بھیج کر چوری،ڈکیتی اورلوٹ مارسے اپنے آلودہ گھوڑے ملک وقوم کی خاطرپہلے میدان میں اتارے جائیں ۔پہلے ان کاحساب کتاب برابرکیاجائے پھرمخالف صفوں میں شامل چوروں،ڈاکوئوں اورلٹیروں کے گلوں پرکڑے احتساب کی چھری پھیری جائے ۔اس طرح ہی ملک سے لوٹ ماراورکرپشن وکمیشن کاخاتمہ ہوگاورنہ جوطریقہ انصاف والے اپنارہے ہیں کل کوہرکوئی اسے بے انصافی کاہارپہنا کرانتقام کانام دیں گے۔کیونکہ احتساب کے نام پر صرف مخالفین پرچڑھائی یاان کوکچلناپھراحتساب نہیں رہتابلکہ انتقام کادرجہ ہی پاتا ہے۔