ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہا کہ القدس میں ہم من مانیوں پر مبنی کاروائیوں کو مسترد کرتے ہیں۔صدر ِ ترکی نے تاجکستان میں منعقدہ ایشیا میں تعاون و اعتماد افروز اقدامات کانفرس کے سربراہی اجلاس سے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں عصر ِ حاضر کی دنیا میں نظام کے بجائے بد نظامی کا دور دورہ ہونے کا ذکر کرنے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ “ہم اپنے ہمسایہ شام میں جنگ کے خاتمے اوریہاں پر استحکام کے قیام کی بھر پور کوششیں صرف کر رہے ہیں۔ ہم نے شام کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے والی داعش ، PKK/وائے پی جی جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سرحد پار آپریشنز میں انہیں بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ ”
بعض مغربی ممالک کہ جن میں متحدہ امریکہ سرِ فہرست ہے کی جانب سے علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم وائے پی جی /PKK سے تعاون کرنے کا اشارہ دینے والے صدر ِ ترکی کا کہنا تھا کہ “”ایک دہشت گرد تنظیم کے ذریعے کسی دوسری دہشت گرد تنظیم کا خاتمہ کرنے کی پالیسیوں کا نتیجہ کہیں زیادہ خون خرابہ، مزید قبضہ، مزید مظالم اور آنسوؤں کا سمندر ہو گا۔ ”
امریکہ کے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے پر ردِ عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جناب ایردوان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ “ہم القدس میں ہٹ دھرمیوں پر مبنی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں۔”
دوسری جانب صدر ایردوان نے اجلاس سے پیشتر روسی صدر ولادیمر پتن سے مختصراً بات چیت کی۔
انہوں نے دو طرفہ مذاکرات کے دائرہ کار میں ایرانی صدر حسن روحانی سے بھی مذاکرات کیے۔