لیبیا (جیوڈیسک) لیبیا میں قومی وفاق حکومت کے سربراہ فائز السراج نے کہا ہے کہ وہ باغی فوجی لیڈر جنرل خلیفہ حفتر کے ساتھ امن مُذاکرات کی کسی کوشش کی حمایت نہیں کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی ‘رائیٹرز’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فائز السراج نے کہا کہ اُنہیں ڈر ہے کہ تیل کی تنصیبات لڑائی کا موجب بنیں گی۔
انہوں نے کہا کہ قومی حکومت کے ماتحت فورسز نے حلیفہ حفتر کی فوج کے زیر انتظام تیل کی تنصیبات پر حملے نہیں کیے۔
فائز السراج نے جنرل خلیفہ حفتر کے ساتھ طرابلس پر قبضے کی جنگ میں فائر بندی کے امکانات مسترد کر دیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے موجودہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے ملک میں عام انتخابات کرانے کی تجویز پیش کی۔
طرابلس میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے حکومت اور فوج کے درمیان جاری لڑائی ختم کرنے کے لیے’لیبیئن کلب’ کے قیام کی بھی تجویز دی۔
خیال رہے کہ لیبیا کے مشرقی اور جنوبی علاقوں پر جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کا کنٹرول ہے جب کہ طرابلس اور بعض دوسرے علاقوں میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قومی وفاق حکومت کا کنٹرول قائم ہے۔
خلیفہ حفترنے اپریل کے اوائل میں طرابلس کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے دارالحکومت پر فوج کشی کی تھی تاہم اس میں انہیں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران پورے لیبیا میں انارکی کی فضائی قائم رہی اور اس فضاء سے دہشت گرد عناصر نے خوب فائدہ اٹھایا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق طرابلس پر قبضے کی جنگ میں اب تک 650 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔