آج ہر شخص دنیا میں گوناگوں مسائل میں مبتلا ہے، کئی مشکلات ہیں ،طرح طرح کی پریشانیاں ہیں، زندگی کے کئی مسائل ہیں، کسی کو اُولاد کا مسئلہ ہے تو کوئی روزگار کے نہ ہونے کا رُونا رو رہا،کوئی بیمار ہے توکسی کو غربت نے گھیرا ہوا ہے،کسی کو عزیزو اقارب کا مسئلہ ہے تو کوئی کاروباری مسائل کے باعث پریشان ہے۔زندگی ہے کہ مسائل سے بھری پڑی ہے اور کوئی سکون، چین ، اور اطمینان میسر نہیں۔ساری دنیا کے انسان پریشان ہیںاور اِس کے حل کی تلاش میں بھٹکے اِدھراُدھرمارے مارے پھر رہے ہیں کہ کہیں سے اِن مسائل کا حل مل جائے مگر حل ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود بھی نہیں مل پارہا،جس کی وجہ سے تشویش میں مبتلا پریشان حال نظر آتے ہیں۔آج سب سے بڑا مسئلہ پیٹ کا ہے،روزگار کا ہے،ہر شخص روزگار کی تلاش میں بھٹکا ماراماراپھر رہا ہے،وہ تلاش ِروزگار میں کبھی وڈیروں کے پاس،کبھی ایم این اے کے پاس،کبھی کسی آفیسر کے پاس،کبھی کسی کے در کی ٹھوکر کھاتا ہے تو کبھی کسی کے در پر حاضری دیتا ہے،ہر در کی ٹھوکریں کھاکر ،مایوس ہوکر پھرقسمت کا لکھا سمجھ کر رُو دھو کربیٹھ جاتا ہے یا جھنجھلاکر اپنا سرپیٹ کر رہ جاتا ہے یا پھر حالات کے خونی دھارے کی لہروں سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی پر مجبور ہوجاتا(اخبارات بھرے پڑے ہیں اِس قسم کے واقعات سے)۔ہر آدمی رُونا رو رہا ہے کہ یار!رُوزگار کی تنگی ہے۔ آج ہم زندگی کے بے شمار مسائل میں اُلجھے ہوئے ہیں،پریشان اورپراگندہ حال پھر رہے ہیں، بہتری کی اُمید کی کوئی صورت بر نہیں آتی،سامنے نہیں دکھائی نہیں دے رہی،تمام تر کوششوں ،محنتوں کے باوجود ہم ناکام ہیں۔
کامیاب نہیں ٹھہر پارہے،ہر جگہ ،ہر محاذپر شکست و ریخت سے دوچار ہیں،تمام تر حربے سوچے،اختیار کیے،پھر بھی ہماری پوری نہیں پڑ رہی،ہمارے نظام میں بہتری ، کام ، روزی میں کشائش اور برکتوں کا ظہور نہیں ہوپارہا،اپنی کوششوں ،محنتوں کے فیوض وبرکات ہم تک صحیح معنوں میں نہیں پہنچ رہے یا ہم اُس سے ٹھیک طریقے سے استفادہ نہیں کر پارہے ،اِس بات کے باوجود کہ ہم ایک ایٹمی مُلک بھی ہیں، بے شمار وسائل بھی رکھتے،ہر قسم کی صلاحیتوں سے مالامال بھی ہیںتو آخر پھرکیا وجہ ہے کہ ہماری ہر تدبیریں اُلٹ ہورہی ہیںاور کارگر ثابت نہیں ہوپارہی،ہمارے بہترین وسائل بھی ہماری زندگیوں میں کام نہیں آ رہے ،ہماری کایا پلٹ میں معاون کردار ادا نہیں کر پارہے ؟ہم ایٹمی مُلک ہوتے ہوئے،ہر قسم کے اسلحے وہتھیاروںسے لیس ہوکر دشمنوں کے نرغے میں ہیں،بدامنی،دہشت گردی ،خون خرابے کی کیفیت میں ہیں۔
تمام تر وسائل سے مالامال ہوکر بھی نقصان میں ہیں، پریشان صورتحال،تباہ حال معیشت کا شکار ہیں؟آخر وہ کون سی پالیسیاںہیں،جن کو ہم نے اختیارکیا ہے اور ترقی کی جانب نہیں بڑھ پارہے،وہ کیا صورتحال درپیش ہے کہ ہم تمام تر وسائل کے ہوتے ہوئے بھی بُری حالت میںہیں،ایک ایٹمی مُلک ہونے کے باوجود بھی پانی اور بجلی کی کمی کا شکار ہیں،آخر وہ کون سی غلطیاں ہیں کہ جو ہماری تمام تر کوششوں کو غارت کیے ہوئے ہیں اور ہمیں جدوجہد کے باوجود آگے نہیں بڑھنے نہیں دے رہی،ہمارا راستہ کاٹ رہی ہیں اور پُرامن ،خوشحال ،ترقی کرتا پاکستان کی راہ میںحائل دیوار ثابت ہورہی ،ہماری منزلیں کھوٹی کررہی اور ہمارے آنے والے کل پر سوالیہ نشان ہیں،ہمیں زمانے میں زمانے کی رفتار سے دنیا میں پنپنے کا موقع فراہم نہیں کر رہی،ہماری رفتار کو بریک لگائے ،ترقی کے پہیے میںرکاوٹ بنی ہوئی ہے۔وہ چیز جہالت، نا اتفاقی ،علم سے دوری،بے ایمانی ،کرپشن ولوٹ مار،رشوت ستانی ،سود کی موجودگی کے علاوہ اللہ عزوجل کی ناشکری اور اُس کے واضح حکموں سے صریحا روگردانی ہے،اللہ اور اُس کے رسول ۖ کے واضح احکامات پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ ہے،یہی وہ کمی ہے جو ہمیں آگے نہیں بڑھنے دے رہی،ہماری ناکامیوں کی اصل وجہ ہے۔
ہم آگے بڑھ سکتے ہیںاگر ہم حقییقی معنوں میںاللہ والے بن جائیںاور صرف اور صرف اُس کے خوف میں مبتلا ہوں اور اُس کاہر لمحہ ،ہر دم شکرادا کریں،اُس کی تسبیحات کریں،اُس کے حکموں کے مطابق چلیں،جس چیز سے اللہ اور اُس کے رسول روکیں،اُس سے رک جائیںاور جس چیزکو اختیار کرنے کا کہیں، اُسے اپنالیں،سب سے بڑھ کر اللہ عزوجل کے شکر گزار بندے بن جائیںتو وہ ہمیں مشکلات میں سے نکلنے کا راستہ بھی دے گا اورحلال رزق بھی عطا کرے گا ، سہولتیں بھی فراہم کرے گا اور کامیابیوں سے بھی نوازے گا،اور سب سے بڑھ کر حکام الہیٰ پر عمل کرنے کی صورت میں دشمن کے ڈر اور خوف سے بھی نجات فراہم کرے گا۔
بشرطیکہ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل پیرا تو ہو،اللہ اور اُس کے رسول ۖ کی کہی گئی باتوں پر عمل کرکے تو دیکھیں،پھر یہ ہوگا کہ دنیا تو بنے گی ہی،آخرت بھی سنور ہی نہیں جائے گی بلکہ کمال کی انتہائوں پر ہوگی،ہمیں ترقی،خوشحالی ،کشائش تب میسر ہوگی ،جب ہم تقویٰ اختیار کرتے تقویٰ کی زندگی کا تعین کریں گے،ملاوٹ،ذخیرہ اندوزی،دھوکہ دہی ،کم ناپ تول ،رشوت ،سودی لین دین اور فعل حرام سے بچیں گے،ناحق کسی کی حق تلفی نہ کریں گے،اللہ عزوجل سے ڈرنے والے، اُس کا ہر حکم بجا لانے والے اور شکر ادا کرنے والے بنیں گے۔۔۔ حکم رربی ہے کہ
اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تم کو اور زیادہ دوں گا(القرآن) دیکو ،کتنا مختصر حل ہے ،کتنا آسان فارمولہ ہے کہ اللہ عزوجل سے ڈرو،تمھاری ہر مشکل حل ہو جائے گی۔#
A R Tariq
تحریر : اے آر طارق artariq2018@gmail.com 03074450515