میثاق مجبوریت

Maryam Nawaz - Bilawal Meeting

Maryam Nawaz – Bilawal Meeting

تحریر : اے آر طارق

مریم نواز، بلاول زرداری کی ون ٹو ون ملاقات ہمراہ وفد جاتی اُمراء (رائے ونڈ)میں ہوچکی، دونوں کے قلوب وارواح میں حکومت وقت کے لیے جو بغض وغبار بھرا تھا،وہ اُبلے ہوئے گٹر کے پانی کی طرح باہر آگیا،ساری صورتحال عوام الناس کے سامنے ہے،ن لیگ اور پی پی پی والے حکومت کے خلاف کیا کرنے جارہے،سب کچھ عیاں ہوچکا،ہرچیز واضح ہوگئی کہ احتجاج ہوگا،،مرنا ہوگا ،دھرنا ہوگا(مگر کب ہوگا ، اِس کا تعین باقی ہے)حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجادینے کی باتیں ہوئیں،آئندہ ملاقاتوں،مل کر ساتھ چلنے کے عہدوپیمان بھی ہوگئے،تمام تر معاملات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی،ہر موضوع زیر بحث آیا،ہر ایک معاملے پر روشنی ڈالی گئی،قوم کو ”وہ اِس ملک کے لیے کتنے ناگزیر” کی اہمیت کو بھی باور کروایا گیا،کس نے بدلا پاکستان ،کون بدلے گا پاکستان ،بھی عوام کو بتایا گیا،آئین کی سربلندی اور جمہوریت کی بالادستی کا اراگ بھی الاپا گیا، غریب کی محرومیوں پر بھی بات کی،مہنگائی کا رونا بھی رُویا گیا،بجٹ کتنا عوام دوست،پر بھی بحث چلی،بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا،مہنگائی اور بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

سب کچھ پر بات ہوئی،ساری صورتحال لوگوں کے سامنے لائی گئی،اگر کوئی بات عوام کے سامنے نہیں لائی گئی یا بتائی نہیں گئی تو وہ یہ کہ آج ”کیسے مل بیٹھے دیوانے دو” اور یہ کہ اِس ملاقات کا حقیقی ایجنڈا کیا تھا؟۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ملکی ہر ایشو زپر بات ہو اور اپوزیشن کی گرفتاریوں پر کوئی بات نہ ہو،کیسے ہوسکتا ہے کہ آپس میں مل بیٹھے بھی اور” ابو بچائو،فیملی بچائو”پر کچھ نہ بولے ہو،یہ ہونہیں سکتا،تیری یاد نہ آئے، ساری قوم کے آگے ہر ایشوز عیاں اور نواز زرداری معاملہ کا تذکرہ نہ ہو،ایسے میں اگر کہا جائے کہ سب ملکی معاملات پر بات ہوئی،نواز زرداری پر نہیںتو یہ سب جھوٹی باتیں ہیں،ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ،دکھانے کے اور۔حکومتی معاملات پر تنقید،مہنگائی اور بجٹ پر ملک گیر تحریک لانے کا فیصلہ،آئین کی سربلندی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے نعرے پیچھے،کی آڑ میں پس پردہ غیر محسوس انداز میںنواز بلاول بیانیہ کا پرچار کیا گیا۔

ووٹ کو عزت دو،کو تقویت پہنچانے کی کوشش کی گئی،بلاول کے ملکی کاز کے برعکس خیالات ووچار جیسے گھسے پٹے بیانیے کو سہارادیا گیا،آئین کی سربلندی اور جمہوریت کی بالادستی کی کوششوں کا علم بلند کرکے نواز زرداری کی کھوئی ہوئی عزت کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کی گئی،پارلیمنٹ میں ہوتے ہوئے اُن کے ساتھ کیسی کیسی ”ناانصافیاں، زیادتیاں ”ہوئیں بتلانا مقصود،”کتنے بے آبرو ہوکر تیرے کوچے سے ہم نکلے ‘کی یاددہانیوں کا ذکر ہوا،یہ کیسے ہوا،یہ کیوں ہوا،یہ کب ہوا،کی دونوں کے نہاں خانوں پر فلم چلی،گلے شکوے بھی ہوئے،وعدے وفا نہ ہونے کا بھی ذکر چلا،عین وقت پر ہاتھ اور ساتھ چھوڑ دینے کی باتیں بھی ہوئیں۔ہر سطح پر نواز زرداری کی گرفتاریوں کی مذمت اور اِس پر احتجاج کے باوجود ملکی سطح پر ہر ایشوز اٹھانے کے بعد اہم ایشوز ،نواز زرداری کی گرفتاری کی بابت ”پردہ اسکرین”پر کوئی بات نہیں ہوئی،کیوں؟اِس لیے کہ پاکستان کے سیاہ وسفید کے کبھی مالک ،یہ لوگ جانتے ہیں کہ کہاں پر کیا بات کرنی،کیسے کرنی اور کب کرنی اور یہ کہ عوام کی دکھتی رگ پر ہاتھ کیسے رکھنا،اپنی دم توڑتی تحریک کو کیسے چلانا،زندہ کرنا،جو غریب عوام کے حقوق وفرائض کے لیے کم اوراپنی کرپشن و لوٹ ماربچانے کے لیے زیادہ ہے۔

قوم کے اندر اپنی رہی سہی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے ”ٹھگ آف پاکستان گروپ”مہنگائی،بجٹ اور پاکستان کی کمزور معیشت کا سہار ا لے کر(جوکہ انہی لٹیروں کے باعث ہے)کا فائدہ اٹھا کر عوامی احساس و جذبات سے کھیلنے کی تیاریوں میں ہے،بھولی بسری گائے جیسی عوام ،جسے کوئی جب چاہے،جس طرف لے جانا چاہے،لے جائے،تھک جانے کی حد تک،کے جذبات کو اُبھارے،جھوٹ موٹ کا رُونا روئے ،جھوٹی موٹی کی کہانیاں سنائے، گرم کرنے کی کوشش کریں گے،مگر اب کے بار یہ عوام اتنی بھولی نہیں رہی کہ جان نہ پائے کہ اصل کہانی کیا ہے،بلاول نواز جیل میں ملاقات ،زرداری ہائوس میں افطار ڈنرکے بعد جاتی اُمراء آمد اور سیاسی بیٹھک سجانے کا حقیقی مقصد کیا ہے۔

ایک لاکھ تیس ہزار کا مقروض پیدا ہونے والا ایک ایک بچہ اپنے پہلے دن سے ہی جانتا ہے کہ اِن کی یہ آنیاں جانیاں اور اِن کو مسلسل لگے یہ چکر ،گھن چکر ملک کے لٹیروں کو بچانا باالخصوص نواز وزرداری کی کرپشن پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش اور اِن کی رہائی کی طرف ایک قدم ہے ۔بلاول نواز ملاقات کے بعد مریم بلاول ملاقات اِس حوالے سے کتنی معاون ثابت ہوتی ہے ،یہ آنے والا کل ہی بتائے گا اور یہ کہ اِن کے ساتھ عوام کس حد تک نکلتی ہے ،دیکھنے لائق ہوگا،اِس لیے کہ عوام اِن کے حوالے سے اب کے بار سمجھتی ہے کہ ”تیرا غم میرا غم،اِک جیسا صنم”۔#

AR Tariq

AR Tariq

تحریر : اے آر طارق