رمضان شروع ہوا تو ہر چیز کو پر لگ گئے ہیں، ہماری پاکستانی قوم کی مسلمان ہونے کی اب یہی نشانی رہ گئی ہے کہ جب رمضان آتا ہے ہمارے ملک میں ہر چیز چار سو گنا مہنگے نرخوں ملتی ہے۔رمضان میں جب لوگوں کا تربوز کھانے کو دل کرتا تھا تو لوگ یہی تربوز چالیس پچا س روپے کلو بیچ رہے تھے اور ہماری بھولی عوام لائینوں میں لگ کر یہی تربوز خریدنے میں مگن رہے ،حالانکہ سب کو اس با ت کا بخوبی علم تھا یہ مسٹر تربوز کو بہت مہنگا بیچا جا رہا ہے۔
پاکستان انڈیا کا میچ جس کو پوری دنیا میں بڑے ذوق و شوق سے دیکھتے ہیں ایک بار پھر کاغذی قومی ہیروز نے اس میچ کو اپنے پائوں تلے روند کر نہ صرف ملک کا نام بدنام کیا بلکہ اپنی فلاپ کارکردگی سے پوری دنیا میں پاکستانی کرکٹ کا نام بدنام کرایا۔ہمارے کپتان سرفراز نے نیند میں ایسا ٹاس کیا کہ ٹاس جیت کر بیٹنگ وکٹ پر پہلے بائولنگ کرنے کا انمول فیصلہ کیا ،پھر کیا ہندوستانی ٹیم نے ہمارے بائولرز کی ایسی دھنائی کہ جیسے کسی مشین سے روئی دھنی جاتی ہے۔ناقص فیلڈنگ اور دوران میچ سرفراز کی جمائووں نے ملک و قوم کو مزید بے عزت کروایا۔شعیب ملک جس نے بارہا بھابھی ثانیہ کی موجودگی میں زیرو پر آئوٹ ہونے کا ریکارڈ بنایا ہے ،اسے نہ جانے سرفراز نے کس چکر میں ٹیم میں شامل کیا گیا۔محمد حفیظ جو ہر میچ میں اپنے چھوٹے ہونے کا ثبوت دیتا ہے اسے بھی ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔
ساری قوم کو یاد ہے جب 2017ء میں موجودہ وزیر اعظم نے ہندوستان سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے میچ ہارنے پر کہا تھا کہ جب بھی پاکستان ہندوستان سے کرکٹ میچ ہارے سمجھو وزیر اعظم نالائق ہے۔اب سارے جناب محترمی عمران خان کو نالائق نہ کہیں تو کیا کہیں؟
ایک ایسی ہوا چلائی گئی کہ جیسے عمران خان اور پی ٹی آئی کے آجانے سے اس ملک کو ترقی کے نئے راستے ملیں گے۔ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو جائے گا،عوام کی دہلیز پر سہولتوں کے انبار کھڑے ہو جائیں گے۔احقر جیسے کالم نویسوں کو 2013ء سے کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے حق میں لکھا کریں کیونکہ عوام میں سے کچھ لوگ انہیں حکومت میں دیکھنا چاہتے ہیں ،یہ بات اور ہے کہ ہمیں پاکستان میں نواز شریف سے بڑ ا کوئی لیڈر نہ دکھائی دیا، پھر ہم سب کے سامنے 2018ء میں خان صاحب کو زبردستی مینڈیٹ پکڑا دیا گیا اور عوام پر تجربات کی بارش شروع ہو گئی۔ہم تو ایسے اس بات کو اس بات سے منسوب کریں گے کہ جیسے رمضان میں تربوز اور لیمن کو پر لگائے گئے 2018ء میںبالکل ایسے ہی خان صاحب کی ویلیو بڑھائی گئی۔
پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد ن لیگ ،پی پی پی او ر دیگر جماعتوں کے لوٹے بھی اس موجودہ عیاش حکومت کا حصہ بن گئے۔اب ڈالر راتوں رات 200روپے پاکستانی روپے کے برابر جانے کو پر تول رہا ہے،پٹرول عوام کی خرید اور پہنچ سے دور ہوتا چلا گیا،مہنگائی نے عوام کی کمر دہری کر دی ہے۔مزدور اور ملازم لوگ مہنگائی اور ٹیکسوں کی چکی تلے پستے جا رہے ہیں۔لوگوں کی تنخواہیں اتنی نہیں بڑھائی جارہیں جتنا ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔نائی ،موچی اور ریڑھی بردار تک کو ٹیکس لگنے کے اعلانات کئے جا رہے ہیں۔نواز شریف جس نے اس ملک میں ترقی کی راہیں کھولیں اسے پاکستانی تاریخ میں سب سے بڑا چور ڈاکو ثابت کر کے جیل کی اندھیر نگری بھیج دیا گیا ہے۔
لیکن حالات تبدیل ہوتے نظر آ رہے ہیں،خان صاحب اب رمضان کے تربوز کی طرح ڈی ویلیو ہوتے جا رہے ہیں اور موجودہ تربوز کی طرح دس روپے کلو بک رہے ہیں۔عوام کی گالیاں اور بدعائیں ان کا مقدر ہیں،اے آر وائے او ر سما ٹی والے عوام سے گالیاں اور دھکے کھا رہے ہیں۔مبشر لقمان،ارشاد بھٹی ،کاشف عباسی اور ڈاکٹر شاہد مسعود جیسے صحافی ذلیل ہو رہے ہیں۔جیسے تربوز ریڑھیوں پر رُل رہا ہے ایسے ہی پی ٹی آئی کی تبدیلی اور ان کے لفافہ بردار صحافی عوام کی ریڑھیوں پر رُل رہے ہیں۔یہ مکافات عمل ہے،یہی جھوٹ میںذلالت ہے جو ہر بُرے آدمی کو معاشرے میں درد بدر کرتی ہے۔تربوز اور خان ریڑھی پر ہیں دیکھنا یہ ہے کہ لوگ کب انہیں یہاں سے بھی بدبو دار ہوتا دیکھیں گے۔