واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کو اپنے مفادات پر ایران کے کسی بھی حملے کا جواب دینے کی صلاحیت کا حامل ہونا چاہیے۔یہ بات امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ریاست فلوریڈا میں واقع ٹامپا میں امریکا کی سنٹرل کمان کے ہیڈ کوارٹر میں منگل کے روز گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔اس سے ایک روز قبل ہی امریکا نے ایران سے کشیدگی میں اضافے کے بعد مشرقِ اوسط میں مزید ایک ہزار فوجی بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے ایران کی اسلامی حکومت کو یہ پتا چل جانا چاہیے کہ ہم سنجیدہ ہیں اور اس کی خطے میں مزید جارحیت کا سدباب کریں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ ٹامپا کے ان کے اس دورے کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وضع کردہ تزویراتی مقاصد کا حصول ہے۔
مائیک پومپیو نے کہا:’’ہم یہ سب اس وقت تک نہیں کرسکتے جب تک ہم ایران کے امریکیوں یا امریکی مفادات کے خلاف کسی غلط فیصلے یا اس کے جوہری پروگرام کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جواب دینے کی صلاحیت حاصل نہیں کر لیتے‘‘۔ انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ’’ صدر ٹرمپ جنگ نہیں چاہتے ہیں‘‘۔
گذشتہ جمعرات کو دو آئیل ٹینکروں مارشل آئس لینڈ کے پرچم بردار ناروے کے زیر انتظام فرنٹ آلٹیر اور پاناما کے پرچم بردار جاپان کے ملکیتی کوکوکا کورجیئس کو خلیج عُمان میں آبنائے ہُرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ان میں اول الذکر جہاز ایک آبی بم ( تارپیڈو) سے ٹکرایا تھا اور اس کے ایک حصے کو آگ لگ گئی تھی۔موخرالذکر بحری جہاز پر آتش گیر مواد میتھانول لدا ہوا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دوسرے عہدے داروں نے ایران کو اس حملے کا مورد الزام ٹھہرایا تھا اور کہا تھا کہ اس کارروائی میں ہر طرح سے ایران کا ہاتھ کارفرما ہے لیکن ایران نے اس الزام کی تردید کی تھی ۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے سوموار کو اس حملے سے متعلق نئی تصاویر جاری کی ہیں ۔ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران دو میں سے ایک بحری جہاز پر حملے میں ملوّث تھا۔
گذشتہ ماہ تین آئیل ٹینکروں سمیت چار بحری جہازوں پر متحدہ عرب امارات کی ساحلی حدود میں خلیج عُمان ہی میں حملہ کیا گیا تھا۔ امریکا نے اس حملے کا الزام بھی ایران پر عاید کیا تھا لیکن اس نے ذمے داری قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔
امریکا اور ایران کے درمیان گذشتہ سال سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں ایران کے ساتھ چھے بڑی طاقتوں کے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پر دستبرداری کا ا علان کردیا تھا اور ایران کے خلاف دباؤ بڑھانے کی غرض سے سخت اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں تاکہ اس کو مذاکرات کی میز پر لایا جاسکے۔
مائیک پومپیو نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی مہم بہت مؤثر رہی ہے۔تاہم بعض ممالک اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافے سے مسلح تنازع کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔