لائپزگ (جیوڈیسک) جرمن وزیر خارجہ ماس کے بقول تحفظ ماحول کے احتجاج ‘فرائیڈیز فار فیوچر‘ کی طرح دائیں بازو کی شدت پسندی کے خلاف بھی ہفتہ وار ریلی نکالی جانی چاہیے۔ ماس کے مطابق دائیں بازو کی دہشت گردی کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں دائیں بازو کی شدت پسندی کے خلاف بھی مظاہرے کیے جائیں۔ بلڈ اخبار کے لیے اپنے اداریے میں انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ جرمنی کو دہشت گردی کے مسئلے کا سامنا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے حال ہی میں ایک جرمن ضلعی صدر والٹر لؤبکے کے قتل اور کولون شہر کی مہاجر دوست میئر ہینریئٹے ریکر اور پلٹینا کے میئر آندریاس ہولسٹائن کو قتل کرنے کی دھمکیوں کا ذکر کیا۔
دو جون کو جرمن شہر کاسل کے علاقائی کونسل کے سربراہ لؤبکے اپنے گھر میں مردہ پائے گئے تھے۔ پولیس نے اس واقعے کے دو ہفتے بعد اس قتل میں ملوث ہونے کے شبے ایک پینتالیس سالہ شخص کو حراست میں لیا اور پولیس کا قیاس ہے کہ لؤبکے کو سیاسی وجوہات کی بنا پر نشانہ بنایا گیا تھا۔
ماس کے بقول، ”دوسری عالمی جنگ کے اسی سال بعد سیاست دان دائیں بازو کی دہشت گردی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ وہ بھی اپنے نظریے اور سوچ کی وجہ سے۔ اور ملک سے کیے گئے اپنے وعدوں اور عزم کی وجہ سے۔‘‘
جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد کو نظر انداز کرنا بہت خطرنک ہو سکتا ہے، ” دائیں بازو کے شدت پسندی کے اکثر واقعات کو انفرادی یا اندھا دھند فائرنگ کا ایک واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔ دہشت گردی دہشت گردی ہوتی ہے اور دہشت گردانہ کارروائیوں کا کسی بھی طرح جواز نہیں پیش کیا جا سکتا اور انہیں جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
ماس کے بقول یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ بہت سے لوگوں نے ابھی بھی اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ تحفظ ماحول کے لیے فرائیڈز فار فیچر نامی ریلی کی طرح ہر جمعرات کو جمہوریت کے لیے بھی جرمن شہریوں کو باہر نکلنا چاہیے، جس کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ جرمن دائیں بازو کی شدت پسندی، سامیت دشمنی اور معاشرے کو تقسیم کرنے والوں کے خلاف ہیں۔
ہائیکو ماس نے دعوی کیا کہ جرمنی میں دائیں بازو کے بارہ ہزار سے زائد شدت پسند ہیں، جن میں سے ساڑھے چار سو کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور وہ فی الحال مفرور ہیں۔