اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان ریلوے نے محکمے کے ریٹائرڈ ڈرائیورز کو دوبارہ نوکری پر رکھنے کے لیے غور شروع کر دیا۔ چیئرمین اسد جونیجو کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس ہواجس میں ریلوے حکام نے جناح ایکسپریس اور سکھر ریلوے حادثے پر حکام کو بریفنگ دی جب کہ وزیر ریلوے شیخ رشید بھی قائمہ کمیٹی میں پیش ہوئے۔
جناح ایکسپریس حادثے پر ریلوے حکام نے بتایا کہ خراب سگنلز سے پہلے رپیٹر سگنل اشارہ دے رہا تھا، جناح ایکسپریس کے ڈرائیور نے سگنل کو نظر انداز کیا، ڈرائیور ٹرین 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلا رہا تھا جب کہ اسٹیشن پر رفتار15 کلومیٹرفی گھنٹہ ہونی چاہیے اس لیے بظاہر ذمہ دار ٹرین ڈرائیور ہی ہے۔
وزیرریلوے شیخ رشید نے کمیٹی کو بتایا کہ اسسٹنٹ ڈرائیورز کی ٹریننگ کیلئے حکمت عملی تیار کررہے ہیں، ریلوے کے ریٹائرڈ ڈرائیورز کو دوبارہ رکھنے پر غور کررہے ہیں، ریٹائرڈ ڈرائیور کی بھرتیوں کیلئے وزیراعظم سے اجازت لیں گے۔
شیخ رشید کی تجویز پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریٹائرڈ ڈرائیورز کو ٹرین کیسے دوبارہ چلانے دیں گے، ریٹائرڈ ڈرائیورز سے ٹرینیں دوبارہ چلوانا خطرناک ہے۔
ریلوے کی کارکردگی پر وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ 24 اگست کو ریلوے کی کارکردگی پوری قوم کے سامنے لاؤں گا، ڈالرمہنگا ہونے سے پرزوں کی خریداری کی مد میں بھی اخراجات میں اضافے کا سامنا ہے، گالف سٹی کیس جیت گئے تو ریلوے اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائےگا، خودکار کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پر کام شروع کردیا ہے، اس سسٹم سے ٹرین کی ٹریکنگ میں آسانی ہوگی، سگنلز اور لائنوں کی مرمت کے بعد انجنوں کی تبدیلی پر غور کریں گے۔