واشنگٹن (جیوڈیسک) صدر ٹرمپ نے ایران کی جانب سے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی پالیسیوں کا ذمہ دار خامنہ ای کو قرار دیا۔ اوول آفس میں اس حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا ایران پر دباؤ میں اضافہ کرتا رہے گا۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر پائے گا۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے بہتر ردعمل کا مظاہرہ کیا گیا، تو اس کے خلاف پابندیاں فوری طور پر ختم بھی کی جا سکتی ہیں۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 میں جوہری معاہدہ طے پایا تھا، تاہم گزشتہ برس صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو ناقص قرار دیتے ہوئے اس سے اخراج کا اعلان کر دیا تھا اور ایران کے خلاف پابندیوں کا دوبارہ نفاذ کر دیا گیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان اسی تناظر میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ چند روز قبل آبنائے ہرمز کے قریب دو آئل ٹینکروں پر حملے کا الزام بھی امریکا نے ایران پر عائد کیا تھا، جسے ایرانی حکومت نے رد کر دیا تھا۔ جب کہ ایران کی جانب سے ایک امریکی ڈرون طیارے کی تباہی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون طیارے کی تباہی کے بعد ایران میں چند مخصوص اہداف پر حملے کے احکامات دیے تھے، لیکن بعد میں یہ احکامات واپس لے لیے۔ صدر ٹرمپ یہ احکامات واپس لینے کی وجہ یہ بتائی تھی کہ ان حملوں کی وجہ سے چند ہی منٹوں میں قریب ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہو سکتے تھے، جو ایک ڈرون طیارے کی تباہی کے ردعمل میں طاقت کا غیرضروری استعمال ہوتا۔