اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو ملک کے لیے بہتر ہوگا میں وہ کروں گا جب اصلاحات ہو رہی ہوں تو تھوڑا مشکل وقت تو آتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت میں آکر پتا چلا کہ اللہ نے اس ملک کو کتنا نوازا ہے، ملک کی یہ حالت بدعنوانی کی وجہ سے ہوئی ہے، ملک آج دوراہے پر کھڑا ہے، جتنا قرض آج لے رہے ہیں اس کا آدھا پرانے قرضوں کے سود پر چلا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں جب اصلاحات ہو رہی ہوں تو تھوڑا مشکل وقت آتا ہے، جو ملک کے لیے بہتر ہوگا میں وہ ہی کروں گا، لیڈر جواب دہ ہوتا ہے، میرا نہ کوئی بزنس ہے نہ کوئی فیکٹری، میرے تمام اثاثے ڈکلیئر ہیں، میں نے بیرون ملک کمائی کی اور پیسہ پاکستان لے کر آیا، قوم سے بھی اپیل ہے کہ اپنی زندگی آسان کریں اور اثاثے ظاہر کریں اور ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام لوگ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اُٹھائیں، ملک کو چلانے کے لیے سب کو ٹیکس دینا چاہیے، عوام ٹیکس ادائیگی کو قومی فریضہ سمجھیں، لوگوں کو یقین دلانا ہے کہ ان کا دیا ہوا ٹیکس انہی کی سہولیات کے لیے خرچ ہوگا ہم ٹیکس میں قسط کی سہولت دے سکتے ہیں اور جو ٹیکس چوری کرے گا ہم اسے سزا دینے پرمجبور ہوں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کوشش کی ہے کہ غریب طبقے کو فائدہ ہو، ہم آمدنی بڑھانے اور اخراجات کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت نے وزیراعظم ہاؤس کا خرچہ 35 فیصد کم کردیا ہے، کابینہ ارکان نے 10 فیصد تنخواہیں کم کردی ہیں، افواج پاکستان نے بھی اپنے بجٹ میں اضافہ نہیں کیا، ملک کوقرضوں سےنجات دلائیں گے، وزیراعظم ہاؤس میں زبردست یونیورسٹی بنا رہے ہیں، پاکستان کومدینہ کی ریاست بنائیں گے ملکی ترقی کے لیے حکومت اور عوام کو خود اپنے آپ کو بدلنا ہوگا۔