اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ضمنی انتخابات میں پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج کی تعیناتی پر سوال اٹھادیا، کہا کہ عام انتخابات میں ہوئی غلطی ضمنی الیکشن میں نہ دہرائی جائے۔
بجٹ پر بلاول نے کہا کہ اگر عوام دشمن بجٹ پاس ہوا تو سڑکوں پر نکلیں گے،گھر گھر جائیں گے، اس بار اکیلے نہیں ساری اپوزیشن ساتھ نکلے گی اور ایک ساتھ چلے گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں ہوئی غلطی کو ضمنی الیکشن میں نہ دہرائیں، پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج کی تعیناتی سے ادارہ متنازع ہوگا، عمران خان کو کیا ضرورت ہے کہ وہ الیکشن میں فوج کو پولنگ بوتھ کے اندر تعینات کرائیں؟
انہوں نے کہا کہ فوج اہم ادارہ ہے لہٰذا ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا جائے کیوں کہ ہر چیز میں فوج کو ڈالنے سے ان کا ادارہ متنازع ہوتا ہے، الیکشن کو صاف اور شفاف بنانے کیلئے دیگر کئی راستے موجود ہیں۔
انہوں نے بجٹ منظوری پر احتجاج کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بجٹ پاس ہوتا ہے تو ہم سڑکوں پر نکلیں گے، گھر گھر جائیں گے اورعوام کے معاشی قتل کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بلاول کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ آل پارٹیز کانفرنس کرے گی، اگر اے پی سی فیصلہ کرتی ہے چیئرمین سینیٹ کو جانا ہے تو انہیں جانا ہوگا، اگر فیصلہ ہوا کہ چیئرمین سینیٹ کو رہنا ہے تو وہی رہیں گے۔
مسلم لیگ (ن) میں میثاق معیشت کے حوالے سے اختلاف پر پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ن لیگ میں میثاق معیشت پر کوئی اختلاف ہے، جمہوریت میں اختلاف رائے ہوتا ہے۔
آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ بحث کے بعد جو فیصلہ ہوتا ہے اس پر سب راضی ہوں گے جو مسائل ہیں ان کا حل ایک بندے کے بس کی بات نہیں، شاید ایک دن میں ساری باتیں طے بھی نہیں ہوسکیں جس کیلئے ہمیں بار بار ملنا پڑے گا اور بار بار کوشش کرنا پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ عوام اور سندھ دشمن بجٹ ہے جس کی پی پی مخالفت کرے گی، ہم اے پی سی میں ہر مسئلے پر گفتگو کریں گے جو ظلم کیا جا رہا ہے اس کو بے نقاب کریں گے اور ایک بہترین روڈ میپ لانے کی کوشش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی پر پیپلز پارٹی اے پی سی میں بات کرے گی اور اس پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے گی، صوبوں کے وسائل کا شارٹ فال آرہا ہے جس کیلئے لڑتے رہیں گے، ساری اپوزیشن الیکشن سے اب تک مل کر کام کر رہی ہے، تبدیلی سرکار کے ایک سال کے بعد کی صورتحال پر لائحہ عمل بنائیں گے۔
احتساب عدالت کے نندی پور کیس کے فیصلے پر بلاول کا کہنا تھا کہ نندی پور کیس میں بابر اعوان کو انصاف ملا مگر پرویز اشرف کو نہیں ملا، نندی پور کیس کا فیصلہ واضح ہےکہ پی ٹی آئی میں آئیں یا جیل جائیں۔
پی پی چیئرمین کے مطابق افتخار چوہدری کے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تھا کہ مالی کرپشن نہیں ہوئی لیکن آج کا فیصلہ یکطرفہ ہوا ہے، ہمیں امید ہے کہ انصاف ہوگا، پیپلز پارٹی سیاسی اور قانونی فورم پر مقدمہ لڑے گی۔
سندھ میں ایچ آئی وی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے انسداد ایچ آئی وی کیلئے نچلی سطح تک اقدامات کیے ہیں، سندھ واحد صوبہ ہے جو اس اہم مسئلے پر ٹھوس اور مثبت اقدامات کررہا ہے، پنجاب اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے لیکن اس کی تشہیر نہیں ہوئی، ہمیں اس بیماری پر لوگوں میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
بلاول نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وفاق سندھ میں فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے سے ہوئے نقصان کا ازالہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں ٹِڈی فصلوں کو تباہ کر رہی ہے اور کاشتکاروں کو بچانے کیلئے وفاق کی مدد کی ضرروت ہے، یہ ٹڈی سندھ کے 6 اضلاع کو متاثر کر رہی ہے اور یہ معاملہ پورے ملک کی معیشت کو متاثر کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے اس اہم مسئلے کو نظر انداز کرنے کی مذمت کرتے ہیں، آصف زرداری نے جیل سے نکلتے ہی سب سے پہلا مسئلہ یہی اٹھایا تھا، ابھی تک بلوچستان اور سندھ میں غریب کسانوں کا بہت نقصان ہوگیا اور یہ کسان کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔