واشنگٹن (جیوڈیسک) ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کی زیر قیادت وائٹ ہاوس کی “بی ٹیم” ڈپلومیسی کی بجائے جنگ کی خواہش مند ہے۔
ظریف نے اپنے ٹویٹر پیج سے جاری کردہ پیغام میں صدر ٹرمپ کو بولٹن کی زیر قیادت “بی ٹیم” کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔
ظریف نے کہا ہے کہ “ڈونلڈ ٹرمپ ، خلیج بصرہ میں امریکی فورسز کا کوئی کام نہ ہونے کے موضوع پر سو فیصد حق بجانب ہیں۔ لہٰذا ان کا فورسز کو پیچھے ہٹانا امریکہ اور دنیا دونوں کے مفادات سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ لیکن یہ چیز صاف ظاہر ہے کہ “بی ٹیم ” کو امریکہ کے مفادات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس ٹیم میں شامل افراد ڈپلومیسی کو حقیر سمجھ رہے ہیں اور جنگ کے پیاسے بنے ہوئے ہیں”۔
ظریف نے وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے مشیر بولٹن، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو، سعودی عرب کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان اور ابو ظہبی کے ولی عہد محمد بن زید کو “بی ٹیم” کا نام دیا ہے۔
واضح رہے کہ جان بولٹن، سال 2003 میں، عراق پر قبضے کے معماروں میں سے ایک ہیں اور مبصرین کے مطابق وہ ٹرمپ کو ایران پر فوجی حملے کی طرف مائل کر رہے ہیں۔
تاہم تین روز قبل ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں خطاب کے دوران جان بولٹن کے بارے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ” وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں لیکن مشرق وسطی کے بارے میں ایک تواتر سے ہمارے درمیان عدم مفاہمت پیدا ہو رہی ہے”۔