ھود 83 حضرت شعیب کا قوم سے خطاب اے میری قوم اللہ ہی کی عبادت کرو جس کے سوا کوئی الہٰ نہیں اور ماپ تول میں کوئی کمی نہ کیا کرو مجھے ڈر ہے کہ تم پر ایک ایسا عذاب آئے گا جو تمہیں گھیرے گا اور اے میری قوم ماپ اور تول کو انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی اشیاء کم نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو ھود 89 اور اے میری قوم میری مخالفت تمہیں اس بات پر برانگیختہ نہ کر دے کہ تمہیں ویسی ہی مصیبت پہنچ جائے جیسی قوم نوحؑ قوم ہود اور قوم صالح کو پہنچی تھی
اور قوم لوط کا علاقہ تو تم سے کچھ دور بھی نہیں اور اپنے پروردگار سے معافی مانگو اور اسی کے آگے توبہ کرو میرا پروردگار یقینا رحم کرنے والا اور (اپنی مخلوق سے ) محبت رکھنے والا ہے
ان آیات سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ مختلف انبیاء کی قومیں مختلف برائیوں میں مبتلا رہیں جب نبی کی ہدایت کے مطابق نہ چلیں برائیوں کو نہ چھوڑا تو اللہ رب العزت نے انہیں برباد کر دیا کسی پر ان کے مظالم کی وجہ سے آندھی کئی روز تک چلی کہیں تیز چنگھاڑ نے تباہی مچا دی کہیں زلزلہ آیا کہ چھتیں الٹا دی گئیں کہیں سیلاب ایسا آیا کہ زمین سمندر بنا کر سوائے نبی کی بات ماننے والوں کے سب کو ہلاک کر دیا گیا اور کہیں آسمان سے مٹی کے پتھر بستی کے لوگوں کے ناموں کے ساتھ ان پر برسائے گئے نا انصافی ہمیشہ کسی بھی بستی کے بڑوں کے جرائم سے شروع ہوتی ہیں طاقت جہالت کے ساتھ جب دولت گھر کا راستہ دیکھتی ہے تو اسلام سے دور قرآن سے بے بہرہ انسان خود کو زمینی خُدا سمجھ کر طاقت کے نشے میں چور زمینی وسائل پر حاوی ہونا چاہتا ہے حالانکہ اس کی موت کے بعد اس کے ورثاء کی موت کے بعد سب کا سب واپس زمین میں ہی رہ جانا ہے خالی ہاتھ کفن میں ملبوس جانے والا انسان یہ بھول جاتا ہے دن رات پیسے کے حصول میں سرگرداں رہتا ہے وہ بھول جاتا ہے اس میں سے حق داروں کا ضرورتمندوں کا غرباء کا بیواوں کا حصہ نکالنا یوں دولت سمیٹ لی جاتی ہے چند ھاتھوں میں حکومت وقت جو عوام کے دیے گئے ٹیکس سے ہی عوام کو فائدہ دےسکتی ہے تجوریوں میں چھپائی گئی دولت سے ٹیکس کی عدم ادائیگی سے حکومت کمزور ہو جاتی ہے عوام کو فلاح نہیں پہنچا سکتی نتیجہ ایک ملک یا ایک نظام نہی رہتا ایک ہی معاشرے میں ایک ہی طرح کے جسمانی ساخت رکھنے والے لوگ انسان اور جانور کے درجے تک پہنچا دیے جاتے ہیں اپنے ظلم کو وہ ھذا من فضل ربی سے تعبیر کرتے ہیں جو دین کے ساتھ بھی سنگین مذاق ہے کمزور سیاسی حکومتوں کا دور اختتام پزیر ہوا اب سامنے نیا دور ہے جس میں احتساب اور جزا و سزا سب سامنے ہوگا ایسے تمام ذخیرہ اندوزوں کے لئے ماضی کی تمام مراعات اور عارضی سہارے یکسر مسترد ہو چکے ہیں کمپیوٹرائزڈ نیو سسٹم ہے جس میں کوئی خاص کسی کو رشوت دے کر اثاثہ جات کی تفصیلات نہ ختم کروا سکتا ہے اور نہ ہی فائل نیچے کروا سکتا ہے نیا دور آج پرائم منسٹر پاکستان نے ببانگ دل اعلان کر دیا کہ ظاہر کرنا ہوگا سب کچھ اور حکومت اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ اس کے بعد آپ کو کوئی ادارہ شامل تفتیش نہیں کرے گا نہ ہی آپ سے ذرائع پوچھے جائیں گے لیکن یہ رعایت خوشی سے ناخوشی سے ماننے کی حد 30 جون ہے اس کے دوران فائدہ اٹھا لیں بعد میں کوئی لحاظ نہیں بچت کسی طرح سے ممکن نہیں ہے یہ نیا پاکستان ہے اس کے راستے اسی لئے تو روکے جا رہےتھے کہ اب دولت چند ھاتھوں میں سمٹ کر بائیس کروڑ کو غربت کی لکیر سے نیچے نہیں رکھ سکتے یہ ملک انہی غریبوں کا ہے لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھوک افلاس گرمی سیلاب تنگدستی دہشت گردی کا عذاب سب انہی نے جھیلا ہے اللہ کی رحمت ہو چکی ہے دعائیں قبولیت حاصل کر چکی ہیں باقاعدہ پڑہا لکھا نظام وضع کر دیا گیا ہے جس میں ماضی کی طرح کسی کو رشوت دےکر خلاصی کروانے کا کوئی موقعہ نہیں ہے اب سب کچھ ظاہرکروانا ہے ٹیکس دھارے میں شامل ہونا ہی ہونا ہے کیونکہ اللہ کے فیصلے جب نافذ ہوتے ہیں تو انتظام خود بخود ہوتے چلے جاتے ہیں بین القوامی نیٹ سے جڑ کر اندرون بیرون ملک تمام اثاثوں کا ڈیٹا اب حکومتی مضبوط ہاتھوں میں ہیں جون کی 30 تاریخ حتمی ہے ستر سال ڈھیل دی گئی اب کوئی ڈھیل نہیں دی جائے گی افواج پاکستان کے شیر جوانوں کی شھادتیں کمزور پاکستان کی وجہ سے ہوتی ہیں اب معیشت چھلانگ لگا کر اپنے ہم وطنوں کی وساطت سے اتنی بلندی پر پہنچے گی کہ انشاءاللہ ملک اندر سے باہر سے دشمن پر ایسا دبدبہ طاری کر دے گا کہ شھادتوں کا سلسلہ اختتام پزیر ہوگا ایسا معاشی طور پر مضبوط ملک ہی سے ممکن تھا جو اب ہونے جا رہا ہے قسمت کی تبدیلی آج خواص کے بند ہاتھوں میں ہے مُٹھی کھولیں اثاثہ جات ڈکلئیر کریں ملک بلند ہوگا تو ذات کی بہترین پہچان حاصل ہوگی پاسپورٹ کی عزت آپکی عزت ہے اس بار پاکستان کو قدرت نے اگر مشکل معاملات دیے ہیں تو بہادر نڈر دباؤ برداشت کرنے والا لیڈر بھی دیا ہے انشاءاللہ قومیں زوال سے ایسے نکلتی ہیں جب رہنما صرف قوم سے قربانی نہ مانگے خود دے کر عظیم سلطنت کی بنیاد رکھے وہ بنیاد قائد کے پاکستان کے لئے رکھ دی گئی ہے کیونکہ بے نامی جائدادیں اور چھپائی ہوئی خطیر رقوم وہ زندگی ہے جو ملک کے خزانے میں داخل ہوگا تو ملک میں نئی توانائی نئی طاقت دکھائی دے گی اب تجوریاں کھلیں گے سوچیں یکمشت پاکستان کی معیشت کہاں سے کہاں پہنچ جائے گی مستقبل میں سکون کے ساتھ پاکستان میں کسی اندیشہ سے مبّرا زندگی گزارنے کیلئے اس اسکیم سے فائدہ اٹھا کر ٹیکس دہندگان میں شامل ہو جائیں نسلیں بھی با عزت اور آپ بھی پاکستان کا وقار بنیں گے مساوی سوچ اپنائیں ایک پاکستان وسائل کا برابری پر حق سب کا ہونا چاہیے
ہر قارون ھامان فرعون نمرود شداد کے خاتمے کا یا زمین میں دھنسنے کا وقت آ چکا ہے عدل کے بغیر معاشرہ اور قوم برباد ہو جاتے ہیں وہی وقت آن پہنچا ہے اب ملک کو بچانا بھی ہے اور مستحکم بھی بنانا ہے
زمین قیامت کے قریب اپنے سارے خزانے اگل دے گی لگتا ہے امراء کی قیامت پاکستان میں قائم ہو گئی ہے سب کچھ اگلنا ہوگا ورنہ اگلوا لیا جائے گا دن رات کے پھیر سے دنیا میں تبدیلی آتی ہے یہ دن رات کا تبدیلی والا پھیر میرے پیارے وطن کے پیارے لوگوں کے لئے مساوی انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل بھی شروع ہو گئی قارون کل دولت کے ساتھ زمین میں دھنسا دیا گیا تھا آج پھر سے تاریخ خود کو دہرا رہی ہے فرعون ظلم سمیت نشانہ عبرت بنے گا فرعون کی لاش یہی پیغام دیتی ہے مگر ہم یاد رکھتے کہاں ہیں؟ الحمد للہ تحریروں نے قبولیت حاصل کی دعاؤں نے رنگ دکھانا شروع کر دیا کوئی ڈھیل اور کوئی ڈِیل اب ممکن نہیں سب تاج اچھالے جائیں گے سب تخت گرائے جائیں گے کیونکہ عمران خان آیا ہے