اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران جج ارشد ملک اور سابق صدر آصف زرداری کے درمیان دلچسپ مکالمے ہوئے جب کہ آصف زرداری نے انور مجید کے صاحبزادوں سے بہتر رویہ رکھنے کی درخواست کی۔
نیب کی ٹیم سخت سیکیورٹی میں آصف زرداری کو لے کر عدالت پہنچی جہاں سماعت کے موقع پر رحمان ملک، نیئر بخاری، شیری رحمان اور عبدالغنی مجید کے اہلخانہ بھی موجود تھے۔
دورانِ سماعت آصف زرداری نے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے بیٹے عبد المجید غنی کو اپنے ساتھ بٹھا لیا۔
اس موقع پر آصف زرداری اٹھ کر جج کے سامنے پیش ہوئے اور کہاکہ جو کیس بنانا ہے ضرور بنائیں لیکن ان (انور مجید کے بچوں) کے ساتھ رویہ تو بہتر رکھیں، یہ پڑھے لکھے بچے ہیں ان سے بہتر رویہ رکھا جائے۔
سابق صدر نے عدالت میں کہا کہ جیل میں بہت رہا ہوں، جیل میں بھی ایسا سلوک نہیں ہوتا، یہ وائٹ کالر کرائم ہے، یہ بچے پڑھے لکھے ہیں، نیب کم سےکم سلوک تو اچھا کرے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے مگر سلوک اچھا کریں۔
آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ راستےمیں سیکیورٹی انتظامات ہوں مگر کمرہ عدالت میں ہتھکڑی نہ لگائیں، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے ان ملزمان کو ہتھکڑی لگا رکھی ہے؟
آصف زرداری نے جواباً کہا کہ یہ ڈکیت نہیں اور نہ ملک دشمن عناصر ہیں، اس پر جج ارشد ملک نے سابق صدر سے مکالمہ کیا کہ یہ سماج دشمن عناصر ہیں۔
جج ارشد ملک نے دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس تین ملزم آئے تھے میں نے انہیں سماج دشمن عناصر کہا تھا، وہ ملزمان میرے سامنے آئے اور بولے ہم سماج دشمن نہیں بلکہ ہم اناج دشمن ہیں۔
جج کی طرف سے سنائے گئے واقعے پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔
دورانِ سماعت ملزم عبدالغنی مجید نے میڈیکل سہولیات کی درخواست دی اور کہا کہ نیب نے اسپتال سے اٹھایا ہے، طبی سہولیات دی جائیں۔
ملزم کی استدعا پر جج نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹر کو کسی اسپتال میں ہی منتقل نہ کر دیں؟ کوئی اندر سے خود کنڈی لگا کر دو دن بیٹھا رہے اس کی طبیعت خراب نہیں ہوتی، جب یہ پتہ چلے کنڈی باہر سے کوئی لگا گیا ہے تو دل گھبرا جاتا ہے، اس کیس میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے، گرفتار ہوکر بیمار ہو جاتے ہیں۔
جج کے ریمارکس پر آصف زرداری نے کہا کہ ایسے بھی ہم کمزور نہیں صاحب، وہ اور لوگ ہوتے ہوں گے جوڈرتے ہیں، میں نے 13 سال قید تنہائی کاٹی ہے، مولا کا کرم ہے مجھے کچھ نہیں ہوا۔
جج ارشد ملک نے جواب دیا کہ سب لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی۔
سماعت ختم ہونے پر آصف زرداری جج کے جانے کے بعد بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے جب کہ عبدالغنی مجید اور لطیف کھوسہ ان کے ساتھ بیٹھے رہے۔
نیب اہلکار نے سابق صدر سے کہا سر چلیں، اس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ اُدھر جا کر بھی کیا کرنا ہے، اِدھر ہی بیٹھتے ہیں ہوائیں چل رہی ہیں۔