اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گئی۔
قومی اسمبلی نے آئندہ مالی 20-2019 کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے اور ساتھ ہی اجلاس میں فنانس بل کو بھی شق وار کثرت رائے سے منظور کیا گیا جب کہ اپوزیشن کی بجٹ میں کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد ہوئیں۔
بجٹ سیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج قومی اسمبلی میں تاریخ کی بدترین دھاندلی دیکھی ہے جس طرح نالائق اور دھاندلی زدہ حکومت نے معاشی خودکشی کا بجٹ زبردستی منظور کیا ہے، ملک کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا، دھاندلی کرکے دو بلز پاس کرائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق اور مشرف کا اسپیکر بھی غیرجانبدار ہوا کرتا تھا لیکن موجودہ اسپیکر تو اتنے جانبدار ہیں کہ جیسے حکومتی بینچز کے نوکر ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے بار بار احتجاج اور خط کے باوجود اپنے صوبے سے تعلق رکھنے والے 2 ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ارکان کو قید میں رکھا جاتا ہے تاکہ وہ بول نہ سکیں، آج پاکستان کی تاریخ میں سیاہ دن ہے۔
بجٹ میں سندھ پر حملہ کیا گیا، بلاول بھٹو زرداری پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ بجٹ میں سندھ پر حملہ کیا گیا اور نالائق و نااہل حکومت نے تھرکول پر 15 فیصد ٹیکس لگا دیا، عوام دشمن حکومت عوام کا خون چوس رہی ہے اور کسانوں اور مزدوروں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا لیکن ِاس بجٹ میں ایک بھی نوکری نہیں ہے بلکہ یہ نوکریاں چھین رہے ہیں، 50 لاکھ گھروں کے وعدے کے باوجود بجٹ میں ایک گھر بھی نہیں، الٹا تجاوزات کے نام پر لوگوں سے چھت بھی چھینی جارہی ہے۔
بلاول بھٹو کے مطابق کب تک مزدوروں اور کسانوں کی سبسڈی چھین کر امیروں کو نوازا جائے گا، یہ کس قسم کا نیا پاکستان ہے؟ جہاں ملک معاشی بحران کا شکار ہے، آپ غریبوں پر بوجھ ڈال کر امیروں کو ریلیف دے رہے ہیں اور یہ پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ پی ٹی آئی ایم ایف کا بجٹ ہے۔
پی پی چیئرمین نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، ہم کب تک یہ ظلم برداشت کریں گے؟ اس ظلم کے خلاف نکل رہا ہوں اور کل گوجرخان میں جلسہ ہوگا جس میں پنجاب کے عوام کو بتاؤں گا کہ کس طرح حکومت نے ان کے حق پر ڈاکا ڈالا ہے اور عوام کی زندگی عذاب بنائی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہےکہ عوام کے پاس جائیں اور انہیں بتائیں کہ تبدیلی کے نام پر ان کے ساتھ ظلم ہورہا ہے، پیپلزپارٹی ہر محاذ پر اس حکومت کے خلاف لڑے گی۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ والد کی گرفتاری پر بھی کہا تھا، عوام دوست بجٹ پیش کریں، ہم حمایت کریں گے لیکن حکومت نے عوام دشمن بجٹ پیش کیا جس میں ٹیکس کا طوفان اور مہنگائی کی سونامی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت خود جمہوریت نہیں چاہتی اور پارلیمنٹ کو نہیں چلانا چاہتی تو نقصان ہوگا، حکومت ہر طرف سے سسٹم پر حملے کر رہی ہے۔
آرمی چیف کے معاشی صورتحال سے متعلق بیان پر پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اپوزیشن یا کسی سیاسی جماعت کو پیغام نہیں دیتا ہے، وہ ایک تقریب میں تھے جہاں معیشت پر بات کی گئی اور یہ بیان بالکل صحیح ہے، ہمیں مل کر کام کرنا ہے، اپوزیشن نے پہلے ہی کہا تھا قومی مسائل پر ملکر کام کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اتفاق سے کچھ نہیں چاہتی، جس چیز میں وزیراعظم عمران خان ہاتھ ڈالتے ہیں وہ بد سے بدتر ہوجاتی ہے، چاہے وہ معیشت ہو، سیاست یا پھر حکومت۔
چیئرمین سینیٹ سے متعلق عدم اعتماد کی تحریک پر پی پی میں ٹوٹ پھوٹ کے سوال پر بلاول کا کہنا ہے کہ حکومت کو کہوں گا کہ جب الیکشن ہوں گے تو دیکھیں گے لیکن اپنے ارکان اور اتحادیوں پر نظر دوڑائیں وہاں کچھ ایسا نہ ہو۔