اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی 20-2019 کے لیے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فنانس بل کو بھی شق وار کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا جب کہ اپوزیشن کی بجٹ میں کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد ہو گئیں۔
حکومتی ارکان کی جانب سے فنانس بل کی منظوری پر وکٹری کے نشان بنائے گئے جب کہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے فنانس بل کی منظوری پر نو نو کے نعرے لگائے گئے۔
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اراکین سالانہ بجٹ منظور ہونے پر احتجاجاً اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے لیے ایک ارب 17کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو گزشتہ برس 98کروڑ 60 لاکھ روپے تھے۔
دستاویزات کے مطابق آئندہ سال کے لیے وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے بجٹ میں 18کروڑ 59 لاکھ روپے زیادہ مختص ہوئے۔
اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔
دوسری جانب بجٹ منظوری پر وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان نے حکومتی اتحادیوں کو مبارکباد دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ منظوری میں تعاون پر اتحادیوں کے مشکور ہیں، ایوان میں وزیراعظم کے کھلاڑیوں نے اپوزیشن کی تمام چالوں کو ناکام بنادیا اور بجٹ منظور کراکر حکومت نے آئینی طریقے سے اپنی برتری ثابت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے سے پہلے 10 مرتبہ سوچے۔
فردوس عاشق اعوان کے مطابق اپوزیشن ارکان کی تنخواہیں اور مراعات بھی اسی بجٹ میں ہیں لہٰذا حزب اختلاف صرف مہنگائی پر سیاست نہ کرے۔