یورپ میں گرمی کی شدید لہر سے متعدد افراد ہلاک

Heat in Europe

Heat in Europe

پیرس (جیوڈیسک) فرانس سے اسپین تک یورپ اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور تاریخی حوالوں سے عین اسی ماہ میں بلند درجہ حرارت کے کئی نئے ریکارڈ بھی بنے ہیں۔

گرمی کی اس شدید لہر کو ماہرینِ موسمیات نے غیرمعمولی قرار دیا ہے جس میں صرف فرانس میں ہی درجہ حرارت 45.1 درجے سینٹی گریڈ تک نوٹ کیا گیا ہے۔ جنوبی فرانس کے علاقے ولے وائل میں بلند درجہ حرارت کا ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے جو پہلے 44.1 درجے سینٹی گریڈ تھا اور اب 45.1 نوٹ کیا گیا ہے۔

فرانس کے مجاز اداروں نے چار علاقوں میں ہیٹ ویو کی پیشگوئی کرتے ہوئے لوگوں کو حفاظتی اقدامات کا مشورہ دیا ہے۔ اسی طرح ایک اور ریکارڈ کارپینٹرا شہر میں بنا ہے جہاں درجہ حرارت 44 درجے تک جاپہنچا، ملک کی جنوب میں ریڈ الرٹ اور بقیہ فرانس میں اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

گرمی کی یہ لہر جرمنی ، پولینڈ، اسپین اور چیک ری پبلک میں بھی جاری ہے اور یہاں بھی گرمی کے نئے ریکارڈ بنے ہیں۔

گرمی کی وجہ سے اسپین میں گزشتہ 20 برس کے دوران رونما ہونے والی سب سے خطرناک جنگل کی آگ لگی ہے جو 42 درجے سینٹی گریڈ گرمی کے بعد بھڑکی۔ کل آٹھ صوبوں میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے جہاں سے اب تک دو افراد کے مرنے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب اٹلی کے 16 شہروں کے لوگ گرمی سے بے حال ہیں۔

برطانیہ میں بھی لوگ شدید گرمی کے شکار ہیں اور گرمی سے بچنے کے لیے ایک خاندان کی 12 سالہ بچی گریٹر مانچسٹر کے دریائے ارول میں ڈوب کر ہلاک ہوچکی ہے۔

موسمیات دانوں کے مطابق شمالی افریقا سے آنے والے گرم جھکڑ اس کی وجہ ہیں کیونکہ انہوں نے وسطی یورپ کے اوپر ہوا کا بلند دباؤ ڈال رکھا ہے۔ جمعے کے روز بھی فرانس کے تین شہروں میں 45 درجے سینٹی گریڈ گرمی نوٹ کی گئی ہے اور وہاں 400 اسکول بند کردیئے گئے ہیں۔

عالمی ماہرین کے مطابق رکازی ایندھن (فاسل فیول) کے اندھا دھند استعمال سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑھ رہی ہے جو عالمی تپش یا گلوبل وارمنگ کی وجہ بن رہی ہے۔