اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے فیصلے کی توثیق کردی۔
حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے سے متعلق اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کے 11 اراکین پر مشتمل رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے رہنماؤں کے موبائل فون کمیٹی روم سے باہر رکھوا لیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شریک رہنماؤں سے اجلاس کی کارروائی کی رازداری کا حلف بھی لیا گیا۔
رہبر کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی کی صدارت، حکومت کے خلاف تحریک چلانے سمیت دیگر اہم معاملات پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کا متفقہ فیصلہ کرلیا ہے اور اس بات پر اتفاق کیا ہےکہ نئے چیئرمین سینیٹ کےنام پر مشاورت کی جائے گی۔
رہبر کمیٹی کی پریس کانفرنس
کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکرم درانی نے بتایا کہ رہبر کمیٹی کا اگلا اجلاس 11 جولائی کو ہوگا اور اسی روز نئے چئیرمین سینیٹ کے نام کا اعلان کیا جائے گا جب کہ چئیرمین سینیٹ سے متعلق ریکوزیشن 9 جولائی کو سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی جائے گی۔
اکرم درانی نے رانا ثناءاللہ اور اپوزیشن کے دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ رانا ثناء اللہ کی جس طرح گرفتاری کی گئی، اس طرح تو کسی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
اکرم درانی نے وزیرستان کے اراکین قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس کے لیے پرو ڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نےکہا کہ نہ ملک میں صدارتی نظام منظور ہے اور نہ 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے دیں گے، اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا جمہوریت کی نفی ہے، یہ اختیار اسپیکر کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی پہلا قدم ہوگا، جب سینیٹ اور قومی اسمبلی نہیں چلے تو ہم عوام کو بتائیں گے تبدیلی آرہی ہے، ہم حصول اقتدار کی جنگ نہیں لڑرہے، ہم عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اجلاس کی اندرونی کہانی
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی بھی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر اپوزیشن کے تمام 67 ممبران کے دستخط کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 11 جولائی کو رہبر کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران کو بھی بلانے کا فیصلہ ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے 25 جولائی کے احتجاج کو حتمی شکل دے دی ہے، 25 جولائی کو رہبر کمیٹی چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں بڑے جلسے کرے گی جب کہ کمیٹی نے جماعت اسلامی کے تحفظات دور کرکے اسے بھی اپنے ساتھ شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کےمطابق رہبر کمیٹی نے میثاق جمہوریت میں تمام جماعتوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اتحادی جماعتوں کو بھی میثاق جمہوریت میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔
واضح رہےکہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دو، دو جب کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے۔
رہبر کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضاء گیلانی، نیئر بخاری ممبر تھے تاہم یوسف رضا گیلانی کی جگہ فرحت اللہ بابر نے اجلاس میں شرکت کی۔
اس موقع پر صحافی نے فرحت اللہ بابر سے سوال کیا کہ آپ تو ممبر نہیں ہیں جس پر ان کا بتانا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی جگہ انہیں کمیٹی کا ممبر بنایا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں جب کہ جعمیت علماء اسلام (ف) سے اکرم خان درانی اور نیشنل پارٹی سے میر حاصل بزنجو کمیٹی میں شامل ہیں۔
پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی سے عثمان کاکڑ، قومی وطن پارٹی سے ہاشم بابر، اے این پی سے میاں افتخار، مرکزی جمعیت اہلحدیث سے شفیق پسروری اور جمعیت علماء پاکستان سے اویس نورانی رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں۔