اسلام آباد (جیوڈیسک) تاجر ایکشن کمیٹی نے وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں کی بھر مار کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے کل سے تین روزہ ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
ملک کی تمام تاجر تنظیموں کا مالی سال کے بجٹ اور ٹیکسوں کی بھرمار پر مشترکہ اجلاس ہوا جس میں حکومت کی عدم توجہ کیخلاف سب نے 13 جولائی کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔
کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے صدر میں پریس کانفرنس کی جس میں تاجر رہنما رضوان عرفان کا کہنا تھا کہ حکومت کے غیر ذمہ دارانہ روئیے اور بجٹ پر ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔
اس دوران تاجر رہنماؤں نے وفاقی حکومت کو 11مطالبات بھی پیش کیے جن میں انکم ٹیکس کی چھوٹ کو 12 لاکھ پر واپس لانے، ہر دکاندار سے ایک جیسا ٹیکس لینے، ٹیکس دینے والوں کا آڈٹ نہ کرنے ، گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس کم کرنا شامل ہے۔
ادھر لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 30 جون کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی جس کی منظوری کے لیے حکومت کو 7 جولائی کی ڈیڈلائن دی تھی لیکن حکومت نے 32 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ تسلیم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مطالبات پورے نہ ہونے پر احتجاج کا دائرہ پاکستان بھر میں لے جائیں گے۔
دوسری جانب وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ تاجروں کاروزگار نہ چلا تو معیشت کا پہیہ بھی نہیں چلتا، ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے معیشت چلانے کے لیے تاجروں کو انجیکشن لگا دیا ہے۔