اور کیا کہا جا سکتا ہے میرا خیال ہے یہی مناسب ہے ٥٦ کمپنیوں کو لوٹا اور اب ساتھ بیٹھ کر بھتیجی سے رسوا کن بیان دلوا دیا بس یہی کچھ مدینہ منورہ کی حاضری کے دوران اللہ کے پیارے نبیۖ سے مانگ کے آیا ہوں دعا بڑی واضح تھی کہ اگر ریاست مدینہ کا دعوی کرنے والے عمران خان سچے ہیں تو اپنے اس حقیر بندے کو کامیاب کر اور اگر نہین تو اس سچے راستے پر ڈال دے۔ٹی وی کھولا دیکھا کہ چا چا اپنی بھتیجی کیساتھ وہی پرانی الف لیلہ کی داستان سنوا رہا ہے۔
چیخو چلائو جو کچھ کرنا ہے کر لو قوم جان چکی ہے کہ ججوں سے کس نے کام کرائے کس نے جسٹس قیوم ملک کو کہا کہ سزا کھل کے دیں یہ کوئی نیا ملک سامنے لے آئے ہیں۔سچ پوچھیں لوگ تنگ آ چکے ہیں ایک فیصلے میں سزا سنائی جاتی ہے اور وہی شخص اسمبلی میں آ کر بھاشن دیتا ہے دوسرے ہی لمحے اسے آپ پریس کانفرنس میں دیکھتے ہیں۔چا چا اور بھتیجی پاکستان کے سب سے بڑے ادارے کی توہین کرتے ہیں جج اگر ایسا ہی دلیر تھا تو فیصلہ کیوں دیا اور پھر کون سی گیدڑ سنگھی اس کے ہاتھ آئی ہے کہ آتے ہی ایک نئے گلو بٹ جس کا نام ناصر بٹ ہے اس کو بتا رہا ہے کہ مجھ سے زبردستی فیصلہ لیا گیا میرے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا سوائے خود کشی کے۔ایسے باضمیر لوگ واقعی خود کشی کر لیتے ہیں یا پھر فیصلہ وہ دیتے ہیں جو ان کا ضمیر کہتا ہے۔یہ ڈرامے بازیاں مریم اعوان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ہم ہزاریوال اس بات پر شرمندہ ہیں کہ تاریخ میں دو جھوٹی خواتین دونوں مانسہرہ کی نکلیں ایک ریحام خان اور دوسری مریم اعوان۔پٹھانوں اور اعوانوں کی گردنیں شرم سے جھک جاتی ہیں جب ان کے نام پر بٹہ لگایا جاتا ہے اور یہ پتے باز خواتین آئے روز نئے فراڈ لئے سامنے آ جاتی ہیں۔ہزارہ نے بڑے غیرت مند لوگ پیدا کئے مگر ہمیں افسوس ہے کہ ان دو چلتر عورتوں نے پاکستان کا نام گندہ کیا۔
میں تھوڑی دیر پہلے روضہ ء رسوالۖ پر حاضری دے کر آیا ہوں میرا خدا گواہ ہے میں نے پیارے نبی ک روضے کے سامنے اپنی ذات کے لئے کچھ نہیں مانگا میں نے امت مسلمہ کی زبوں حالی اور پاکستان کی بربادی پر نوحہ پیارے نبی کے سامنے رکھا ہے۔مدینہ منورہ کے دوست اس بات کے گواہ ہیں اور میرا فرزند گواہ ہے کہ میرے آنسوئوں میں پاکستان تھا لیکن اس عورت کو جدہ آ کر دلدار شکیل کے گھر دیکھا اس کی پریس کانفرنس کے تذکرے سنے تو دل بوجھل ہو گیا۔میری دعائیں ہیں کہ اللہ پاک عورتوں کے شر سے اس پاکستان کو بچانا یہ عورتیں ان عورتوں کی شکل میں پاکستان پر حملہ آوار ہیں جنہیں اس ملک کی قدر اور قیمت کا ذرہ برابر احساس نہیں ہے راستے میں ڈکاٹر خالد عباس اسدی سے بھی یہی بات ہوئی اور مدینہ منورہ میں جہانزیب منہاس اور عزیزم فیصل جدون سے بھی یہی تذکرہ کیا کہ روضہ ء رسول ۖ پر بار بار جائیں اور اس ملک کو ڈائینوں اور جنوں کے خبیث اثرات سے بچانے کی بات کرنا میں کوئی کسی کا کھاتا نہیں ہوں ایک پاکستانی ہوں میرا خدا گواہ ہے کہ میری دعائوں میں عمران خان تھا میں نے مدینے والے سے کہا یہ بندہ تیری ریاست قائم کرنے کی بات کرتا ہے سچا ہے تو کامیاب کر اگر غلط کہتا ہے تو اسے ہدائت دے اور اس ملک کے بائیس کروڑ عوام کو اندھیروں سے نکال۔ کیلبری فانٹ کا جھوٹ کس نے گھڑا کس نے کہا کہ میری بیرون ملک جائدادیں تو کیا پاکستان میں بھی نہیں ہیں دنیا جانتی ہے کہ یہ جھوٹی ہے اور اس بار بھی اک نئے جھوٹ کے ساتھ لوگوں کو چکمہ دے رہی ہے۔
ساتھ میں چاچا بیٹھا ہے باغیرت اور با حمیت لوگ اپنی خواتین سے غلط کام نہیں لیتے خود ان کی لڑائی اس قدر شدید ہے جس کا میں گواہ ہوں سرور پیلیس میں بیگم نصرت شہباز اور مرحومہ کلثوم نواز کے درمیان جو لڑائی جاری تھی اسے دیکھا ہے بیگم صاحبہ نے صفدر اعوان کی کوشش کی مگر وہ سیدھا سادہ ہزارے وال ان کی چالاکیوں پر چاہتے ہوئے بھی نہیں پورا اتر سکتا تھا اماں جی کو اللہ کے حوالے کرنے کے بعد یہ محترمہ جس نے لاکھوں پائونڈ اپنے بوتھے کی درستگی پر لگا دئے نانی بن گئیں مگر قلوپطرہ کو مات دینے اس قوم کی دولت کی بل بوتے پر آج ایک اٹھکیلیاں لیتی لڑکی کی طرح نخرے کرتی نظر آتی ہے۔جھوٹے چارلی چپلن اور تازہ ہٹلر پاس بیٹھے کھسر پسر کرتے نظر آتے ہیں۔ارسطو نارووال کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جھوٹ کی ڈگری دی جائے اور ادھر بلاول بھٹو قبائل کی بات کر رہا ہے اسے قبائل کی نہیں علی وزیر اور داوڑ کی یاد ستاتی ہے یہ وہی قبائل ہیں جن پر ان کے والد نے امریکہ کو کھلی چھٹی دے رکھی تھی کہ وہ ڈرون اٹیک کرے۔سب چور مل کر ایک سادھ کے پیچھے لگے ہیں جس کے لئے دعا کرنے میں اور لاکھوں لوگ مدینے آئے ہیں۔خدا کی قس قسم کل مسجد فندق کے امام سے کہا خدا را کشمیریوں کے لئے دعا ہی کر دو ساتھ کھڑے ایک متوسط عمر کے جہنی نے کہا اللہ نے عمران خان کو بھیج دیا ہے یہ ہیں آوازیں مکہ اور مدینہ سے اٹھ رہی ہیں۔
کہاں عمران خان اور کہان یہ لٹیرے۔مجھے یہاں بھی خیال آیا کہ اللہ پاک اس بندے کو اکیلا نہیں چھوڑے گا۔میں پانچ سال بعد مدینے آیا تھا میں نے عربوں کی جبینوں کو مسکراتے دیکھا کہ میں عمران خان کی حزب کا ذمہ دار ہوں جس کے لئے دعائیں غزوہ خندق کی جگہ سے ہو رہی ہون اسے کس کا در ہے۔تھک چکا ہوں چور ہوں لیکن کھانے کے دوران دیکھا کہ محترمہ مریم اعوان صاحبہ اپنے مرد آہن چا چا کی بغل میں بیٹھ کر پاکستان کی داڑھی نوچ رہی ہیں سوچا کل لکھون گا پھر خیال آیا رات کیسے گزاروں گا۔یہ جھوٹے مکار جو کچھ بھی کر لیں ان کی چیخیں سنیں انجوائے کرین اور کہہ دیں خان آیا تھا وہ خان جس کی آواز مکے مدینے میں ہے۔خدا کی قسم پاکستانی پاسپورٹ کی عزت بڑھ گئی ہے شلوار قمیض اور واسکٹ کا مقام سوا ہوا ہے یہ میں نے پانچ سال بعد سفر کر کے دیکھا ہے یہی پشاوری چپل بے نظیر دور میں پہن کر آیا ڈرل کر کے چیک ہوئی اور اب ہزارے وال کھیڑی شلوار قمیض اور واسکٹ میں آیا ہوں تو ایئر پورٹ پر کمپیوٹر سیکشن کے نوجوان نے کہا سر آپ اتنے خوبصورت دراز قد ہیں عمران خان کے ساتھی ہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیوں نہین بس ماللہ تشریف لائیے۔اسے کہتے ہیں عزات خان آیا ہے تو یہ مقام ؤیا ہے۔ہمارے لئے یہ اعزاز ہی کافی ہے کہ ہم اس خان کے ساتھی ہیں جو کہا کرتا تھا افتخار ایک دن آئے گا کہ میں وزیر اعظم بنوں گا دنیا میرے ساتھ ہو گی ٢٠٠٧ کی سردیاں پی ٹی آئی کا سیکرٹریٹ شام کے وقت کی باتیں مجھے حیرانگی تھی اس نے چہرہ پڑھ کے کہا انشاء اللہ میں وزیر اعظم بنوں گا۔یہ اعتماد مدینے کی ریاست قائم کرنے کا عزم تھا جو اللہ کے کرم سے وہ کر کے رہے گا۔مجھے کسی سے کچھ نہیں کہنا جو گبھرا رہے ہیں انہیں کہنا ہے کہ اگر اللہ پاک نے بارہ سال پہلے اسے اعتماد دیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ مین اللہ کے حکم اور اس کے کرم سے وزیر اعظم بنوں گا تو جب وہ یہ کہتا ہے کہ میں پاکستان کو بدلوں گا تو چوسٹھ سال کے افتخار کو اعتماد ہے تو آپ کو بھی ہونا چاہئے۔کسی کو یقین تھا کہ زرداری نواز شہباز رانا ثناء اللہ اندر ہوں گے نہیں تھا ناں اب دیکھ لیا میرا اللہ کرے گا یہ ان کی چمڑیوں سے دھمڑیاں نکلیں گی۔میں تو مدینہ منورہ سے آیا ہوں میری بیٹری چارج ہے میرے آقاۖ نے میری پہلے بھی سنی تھی اب بھی سنے گا ۔٢٩٨٤ میں الحسینی سے نوکری ختم ہوئی جہاز جب اڑا تو گنبد خضراء کی طرف دیکھا اور کہا آقاۖ دعا تھی کہ بیٹا حافظ قران یہیں اسی سعودی دھرتی میں بنے گا یہ کیا ہوا میں تو خالی ہاتھ گجرانوالہ جا رہا ہوں خروج نہائی ہے نو دن بعد دمام میں تھا ایک نہیں دو بیٹے حافظ قران بنے ان میں سے ایک نے جمعرات کو مجھے مدینہ دکھایا اور آج ابھی وہاں سے واپس لایا ہے۔
ہماری کمزوری ایمان یہ ہے کہ ہم اعتبار نہیں کرتے ۔لیکن میں نے تو پیارے نبی ۖ کے سامنے باتیں رکھی تھیں دمام می شکیل پیدا ہوا نبیل پہلے تھا دونوں حافظ بنے نوید کی اولاد کے لئے پاکستان کے لئے عمران خان کے لئے چٹھی ڈال آیا ہوں بڑی دعائیں کی ہیں اپنے ہمسایوں کی بیٹیوں کے لئے عنبریں کے سلجوق کے لئے ریحان عالیان کی مدینہ آنے کے لئے ریاست مدینہ کے مالک اپنے آقا سے بہت کچھ مانگا ہے اپنی پارٹی کے سیف اللہ نیازی ارشد داد سے لے کر لڈن تک سب کا نام ڈال کر مانگا ہے بائیس کروڑ کے لئے مانگا ہے ۔اور ان کے لء بھی ہدائت مانگی ہے جو پاکستان اور میرے راستے کے روڑے بنے رہے۔اللہ پاک دعائیں قبول کرے اس دنیا سے جانے والے بھائی کے لئے خدا کی قسم والدین کے ساتھ ساتھ بھائیوں کے ساتھ احسن رشید اور سلومی بخاری بہن کے لئے بھی اور دھرنے کے مجاہدوں کے لئے بھی۔کس کس کا نام لوں مسجد کے ساتھیوں اور سوسائٹی میں جہاں رہتا ہوں کے ایک ایک چہرے کو یاد کر کے دعائیں کی ہیں مولنا سیالوی کے تمام مقتتفدیوں کے لئے کالم میں جگہ نہیں جس جس کی شکل سامنے آئی اس کے لئے مانگا اپنے استاد محترم مولانا رحمت اللہ نوری جملہ اولاد شاگردوں کے لئے اور ۔ ساتھیوں زندگی بہت تھوڑی ہے اتنی تھوڑی کہ اگلے لفظ کی گنجائش نہیں اور اسی ترنگ میں دعا ہے کہ اللہ پاک جنہوں نے اس پاکستان کو لوٹا انہیں توفیق دے کہ وہ اس پاکستان کی دولت غریبوں کے منہ کا نوالہ واپس کریں اور جو اقتتدار میں ہیں اللہ پاک انہیں خدمت کرنے کا موقع دے جو لوٹے اسے لوٹنے سے روک دے۔یہی کچھ کر سکتا تھا کیا ہے۔جی بلکل یہی بات کہہ دینا کہ وہ آیا تھا جس نے اس ملک میں آنے کا مقصد ہی پاکستان رکھا تھا یہ کہہ آیا ہوں مدینہ کی گلیوں کے باسیوں کو جہانزیب فیصل ڈاکٹر خالد عباس امتیاز مغل ادریس مغل کو اور کہہ آیا ہوں پاکستان کے لئے مانگتے رہنا۔میرے مالک اس ملک کو جھوٹوں فریبیوں سے بچا کے رکھنا اور جھوٹی اور فریبنوں سے بھی جنہیں وہ وقت بھول گیا جب ان کا باپ اٹک جیل میں تھا اور وہ میری ماں سے کہہ رہی تھے بے جی دعا کرنا میرے باپ کے لئے۔خان اللہ آپ کو ہمت دے کہ ان سب مکاروں اور فراڈیوں کا بے لاگ احتساب کرے ۔مریم جو مرضی کہہ لیں چا چا جی ٥٦ کمپنیوں کی چوریان اور اب بھتیجی کو قاجی بنا کر سامنے لانا بری طرح ناکام ہو گا۔