کل محترمہ مریم نواز کی پریس کانفرنس دیکھی منہ سے بے ساختہ نکل گیا
خدوندا تیرے سادا دل بندے کدھرجائیں درویشی بھی عیاری۔سلطانی بھی عیاری
مریم نواز شریف کی اس پریس کانفرنس نے ایک نیا پنڈورہ بکس کھول دیا ہے بظاہر تو ایسا لگتاہے مسلم لیگ ن نے احتساب عدالت کے فیصلے کو متنازعہ بنادیاہے احتساب عدالت کے جج کی جومبینہ ویڈیو جاری کی گئی ہے اس میں کہاگیاہے کہ نواز شریف کو سزا دبائو پر سنائی گئی شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو نیب ریفرنس میں سزا بدترین ناانصافی ہے، امید ہے انہیں ضرور انصاف ملے گا۔ مریم نواز نے کہا کہ پاناما سے اقامہ تک ریفرنسز کا سفرآج بھی جاری ہے، انتقام پر مبنی فیصلے سنائے گئے، نوازشریف پر لگنے والے الزامات کے ثبوت نہیں ملے لیکن پھر بھی انہیں سزا ہوئی، مفروضوں اور انتقام پر مبنی فیصلے سنائے گئے، نواز شریف پر مقدمات شروع ہونے سے پہلے ہی فیصلے ہوئے، نواز شریف کی بے گناہی کی غیبی مدد آئی ہے، سزا دینے والا خود بول اٹھا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے پریس کانفرنس میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو دکھائی، جس میں انہوں نے ن لیگ کے ہمدرد ناصر بٹ کو اپنے گھر پر بلاکر ملاقات کی۔ ارشد ملک نے ویڈیو میں مبینہ طور پر کہا کہ نواز شریف کو سزا سنانے کے بعد میرا ضمیر ملامت کر رہا ہے اور مجھے ڈرائونے خواب آتے ہیں، میں اس کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں، نواز شریف پر نہ ہی کوئی الزام ہے نہ ہی کوئی ثبوت ہے، میں نے میاں صاحب سے زیادتی کی۔ جج نے کہا کہ سزا کا فیصلہ قانون سے متصادم ہے اور کیس میں دہرا معیار اپنایا گیا جو غیر قانونی ہے اور معاملات کو مشکوک بناتا ہے، لندن فلیٹس کا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں بنا، حسین نواز پاکستانی شہری نہیں، حسین نواز کے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پیسے سعودی عرب بھجوائے گئے۔
مریم نواز نے کہا کہ وعدہ کیا تھا نوازشریف کیلئے آخری حد تک جائوں گی اور انہیں مرسی نہیں بننے دوں گی، تو یہ وہ آخری حد ہے، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کو بھی بعد میں جوڈیشل مرڈر قرار دیا گیا۔ کل سے اس مبینہ آڈیو ویڈیو کے حوالہ سے کئی لوگ جو آپے سے باہرہوگئے تھے وہ آج چپ ہیں اس لئے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا دینے والے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے مریم نواز کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس پر ردّ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو جعلی، مفروضے پر مبنی اور جھوٹی ہے۔جج ارشد ملک نے مریم نواز کی جانب سے بذریعہ ویڈیو الزامات پر پریس ریلیز کے ذریعے جواب دے دیا ،رجسٹرار احتساب عدالت کے دستخط سے وضاحتی بیان جاری کیا گیا۔
پریس ریلیز میں ان کا کہنا ہے کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا۔ میں نے مریم صفدر کی پریس کانفرنس اور مجھ سے منسوب ویڈیو دیکھی ہے، اس پریس کانفرنس میں مجھ پر سنگین الزامات لگائے گئے۔میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی۔ ردّعمل میںجج ارشد ملک کا کہنا ہے کہ کیس کی سماعت کے دوران مجھے بارہا رشوت کی پیشکش کی گئی۔تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ میں نے دھمکیوں کو سختی سے رد کرتے ہوئے سچ پر قائم رہنے کا عزم کیا ، میں نے اپنی جان اور مال کو اللہ کے سپرد کیا ہے۔جج ارشد ملک نے اعتراف کیا کہ میری ناصر بٹ سے پرانی شناسائی ہے، ناصر بٹ اور اس کا بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مجھ سے بے شمار بار ملتے رہے ہیں۔احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ مریم نواز کی جانب سے دکھائی جانے والی ویڈیو میں گفتگو کو توڑ مروڑ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے ویڈیو میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے مطالبہ کیاہے کہ احتساب عدالت کے جج کی مبینہ آڈیو ویڈیو منظرِعام پر آنے کے بعد اصولی طورپرجج کو مستعفی اورمیاںنوازشریف کی سزا کالعدم قرار دیکرانہیں رہاکردیناچاہیے کیونکہ نواز شریف کیخلاف احتساب نہیں بلکہ انتقام لیا جا رہا ہے ،احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مبینہ ویڈیو میں اعتراف کیا ہے کہ کہ جج نے خود اعتراف کیا کہ میرا فیصلہ جھوٹ تھا۔ جج نے لیگی کارکن سے آڈیو گفتگو میں کہا کہ آپ ایسا کریںکہ میرے گھر آئیں، رات کو نیند نہیں آتی، کہیں کسی بے گناہ سے زیادتی تو نہیں ہورہی ، میں آپ کوپوائنٹس دینا چاہتا ہوں جونوازشریف کے وکلاء تک پہنچ جائے۔
وہ صاحب آدھے راستے میں پہنچے تو جج نے فون کیا کہ آپ گھر آجائیں، آپ کو اپنی گاڑی بھیجتا ہوں، وہ آپ کو لے آئے گی ، ناصر صاحب وہیں رک گئے ، اگرآپ مجھے اجازت دیں تو سٹینو کوساتھ لے آئوں،جج صاحب نے کہاکہ بھروسے کا بند ہ ہے تو لے آئیں، پھرجج کی گاڑی آئی اور گھر پر لے گئی، اس ملاقات میں جج صاحب فیصلے کی غلطیاں بتارہے ہیں اور پنجابی میں کہا نہ اے الزام ہے ، نہ اے ثبوت ہے ، فیملی کے اثاثوں اور ذرائع آمدن کو دیکھا ہی نہیں گیا، فیملی بزنس تک گئے ہی نہیں، نہ ہی اس طرف دھیان دیا گیا۔ ایسے اعتراف کے بعدمیاںنوازشریف کی سزا کالعدم قرار دیکرانہیں رہاکردیناچاہیے۔ تحریک ِ انصاف کے ایک رہنما کا کہناہے کہ مریم صفدر کا کھڑا کیا گیا ہوا اور ڈرامہ واپس انکے منہ پر آن پڑا… پریس کانفرنس میں لگائے جھوٹے الزامات محترمہ پر بہت بھاری پڑنے والے ہیں اب قانونی کاروائی بھی ہو گی۔