ایران (جیوڈیسک) امریکا کے ایک سینیر تجزیہ نگار اور خارجہ پالیسی کے ماہر گورڈن شیکٹیل نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ایران اور قطر دہشت گردی اور انتہا پسندی کی معاونت کے ساتھ امریکا کے ساتھ دُشمنی اور معاندانہ رویہ اپنانے پر متفق ہیں۔
ان کا یہ مضمون اخبار’ڈیلی وائر’ میں شائع ہوا ہے۔ اس مضمون میں امریکی دانشور نے انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی معاونت پرمنبی قطری کردار، دہشت گردوں کی معاونت اورامریکا کے ساتھ دشمنی کے معاملے میں تہران اور دوحہ کے درمیان ہم آہنگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
شیکٹیل لکھتے ہیں کہ امریکا کے ساتھ دشمنی کرنے اور انتہا پسندوں کی حمایت اور معاونت میں ایران اور قطر ایک صفحے پرہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی پرمشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر اور اردن اجتماعی طورپر متحرک ہوئے۔ اس حوالے سے الریاض میں ہونے والے اجلاس میں امریکا کے اتحادیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انتہا پسندوں کو مشرق وسطیٰ اور اپنی حکومتوں سے بے دخل کریں۔
دوسری طرف انہی انتہا پسندوں کی نمائندگی قطراور ترکی نے کی۔ انقلابی تحریکوں کو فنڈز فراہم کیے، خطے میں وسیع پیمانے پرافراتفری پھیلانے کی کوشش کی گئی۔
گورڈن شیکٹل کا کہنا ہے کہ اسلام می اعتدال پسندانہ سوچ اور فکرعام کرنے میں سعودی عرب نے اپنی مساعی دگنا کردیں۔ سعودی عرب اندرون اور بیرون ملک موجود انتہا پسند تحریکوں اور افراد سے اعلان برات کیا۔ امریکا کے اتحادیوں نے اپنے ملکوںکے اندر سرمایہ کاری کی۔ ملکی ترقی اور خوش حالی نے ان ملکوں کے انفرادی حقوق، بنیادی انسانی آزادیوں جن میں خواتین کے حقوق بھی شامل ہیں کی صورت حال کو بہتر بنایا۔
امریکی دانشور نے اپنے مضمون میں خطے کے ممالک کے درمیان منافرت کے بیج بونے کے قطری کردار روشنی ڈالی اور لکھا ہےکہ دوحہ پڑوسی ملکوںکی قیادت کو بدنام کرنے، ان ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت، نفرت پھیلانےاور پورے خطے میں اسلامی بغاوت پر اکسا رہا ہے۔
اگرچہ امریکا اور قطر دونوںاتحادی ہیں اور دونوں کے تعلقات بھی اچھے ہیں مگر قطر کا حکمراں طبقہ عالمی دہشت گردوں کو پناہ دینے میںپیش پیش ہے۔ قطری میڈیا امریکا مخالف عناصر کو زیادہ کوریج دیتا اور امریکا کے خلاف کام کرنےوالی تنظیموں اور اداروں کی مدد کرتا ہے۔ قطر ایسی تنظیموں کی بھی پشت پناہی کررہا ہے جو امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور امریکا نے انہیں دہشت گرد تنظیمیں قرار دے رکھا ہے۔
گورڈن شیکٹل کے مطابق ایران اور قطر میں مسلکی اختلافات کے علی الرغم علاقائی اور عالمی پالیسیوں کے معاملے میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
دہشت گردوں کی پشت پناہی کے معاملے میں ایران اور قطر کی پالیسی ایک ہے۔ ایران نے طویل عرصے سے عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے ساتھ تعلقات استوار کر رکھے ہیں۔ ایران نے متعدد مواقع پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں القاعدہ کی مدد کی۔ مسلکی اور نظریاتی اختلافات کےعلی الرغم ایران اور القاعدہ کےدرمیان گہرے مراسم چلے آ رہے ہیں۔ سنہ 2007ء میں القاعدہ کے بانی لیڈر اسامہ بن لادن نے کہا تھا کہ ‘ایران ہمارے مالیات امور، افرادی قوت اور رابطے کے حوالے سے شہ رگ کا درجہ رکھتا ہے’۔