کشمیر (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے متنازعہ کشمیر کی صورت حال میں بہتری نہ آنے پر روایتی حریف ممالک پاکستان اور بھارت پر تنقید کی ہے۔ ساتھ ہی کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات پر بھی زور دیا ہے۔
کشمیر میں صورتحال بہتر نہ ہونے پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق محکمے نے بھارت اور پاکستان دونوں پر ہی تنقید کی ہے۔ تازہ رپورٹ میں کشمیر کی صورتحال پر ایک سال قبل جاری کی جانے والی اپنی نوعیت کی اولین رپورٹ میں بیان کردہ تحفظات اور مسائل کے حل کے لیے اقدامات نہ کرنے پر نئی دہلی اور اسلام آباد حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمشنر کی جانب سے سن 2018 میں پہلی مرتبہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور وہاں کی صورتحال پر باقاعدہ رپورٹ جاری کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بالخصوص بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پیر آٹھ جولائی کو ایسی دوسری رپورٹ کا اجرا ہوا، جس میں بھارتی دستوں کو کشمیر میں مبینہ جرائم اور زیادتیوں کے خلاف کارروائی سے استثنی کی سی صورتحال کی بالخصوص مذمت کی گئی ہے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق فوجی دستوں کی جانب سے کی گئی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے۔
دوسری جانب پاکستان پر تنقید وہاں آزادی اظہار اور معلومات کے تبادلے میں درپیش مسائل کے سبب کی گئی۔ عالمی ادارے کے مطابق کشمیر کے حوالے سے پاکستان سے معلومات حاصل کرنا مشکل عمل ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ بات عام ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے سرگرم چار بڑے مسلح گروپ لائن آف کنٹرول کے پار پاکستان میں موجودگی رکھتے ہیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ پاکستان میں سول سوسائٹی ملکی خفیہ ایجنسیوں کو علاقے میں جبری گمشدگیوں کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔
یہ رپورٹ ایک ماہ قبل دونوں ممالک کو فراہم کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی اس رپورٹ کا خیر مقدم کیا جبکہ نئی دہلی حکومت نے پہلے تو رپورٹ کا اجرا روکنے کے لیے درخواست دی اور پھر اس عمل میں ناکامی پر رپورٹ میں شامل معلومات کو جعلی قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ رپورٹ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ بھارت نے پچھلے سال کی رپورٹ پر بھی یہی موقف اختیار کیا تھا۔
رپورٹ میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے معاملے کی تفصیلی اور آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔