لندن (جیوڈیسک) ورلڈکپ کی جگمگاتی ٹرافی کس کے شوکیس میں سجے گی فیصلہ اتوار کو ہو گا۔
لارڈز میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان دنیائے کرکٹ کا نیا حکمران بننے کیلیے گھمسان کا رن پڑے گا، دونوں ٹیموں نے آخری معرکے سے قبل آستینیں چڑھا لیں، بلند حوصلہ میزبان اور پُرجوش کیویز پہلی بار چیمپئن بننے کیلیے بے چین ہیں، انگلش ہارڈ ہٹرز اپنی جانی پہچانی کنڈیشنز میں بڑے اسکور کیلیے پُراعتماد ہیں۔
کرس ووئکس اور جوفرا آرچر حریف بیٹنگ لائن قہر برسانے کیلیے موجود ہوں گے، دوسری جانب کین ولیمسن سے ایک بار پھر ’لیڈنگ فرام دی فرنٹ‘ کی مثال بننے کی توقع ہے، مضبوط بھارتی قلعہ ڈھانے والی پیس بیٹری پھر تباہی مچانے کیلیے تیار ہوگی۔ بڑے میچ کے موقع پر لندن کا موسم بھی خوشگوار رہے گا، ٹاس جیتنے والی ٹیم ’اسکور بورڈ پریشر‘ کیلیے پہلے بیٹنگ کو ترجیح دے سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی ٹیم 27 برس بعد پہلی بار ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے والی ہے، 2015 کے میگا ایونٹ میں مایوس کن مہم کے بعد اس نے ایک روزہ کرکٹ سے متعلق اپنی اپروچ میں تبدیلی کی،اس کا آغاز گذشتہ ورلڈ کپ کے رنر اپ کیخلاف باہمی ہائی اسکورننگ سیریز میں 3-2 کی کامیابی سے ہوا، اب اسی حریف ٹیم کا وہ اتوار کو لارڈز میں فیصلہ کن معرکے میں سامنا کرنے والے ہیں، یہ چوتھا موقع ہوگا جب انگلش ٹیم فائنل کھیلے گی، اس سے قبل 1979، 1987 اور 1992 میں وہ ٹرافی کے قریب پہنچ کر خالی ہاتھ رہ گئی تھی۔
لیگ مرحلے میں سری لنکا اور آسٹریلیا سے لگاتار شکست کے بعد اوپنر جیسن روئے کی پلیئنگ الیون میں واپسی نے انگلینڈ پر اچھا اثر ڈالا اور وہ ایک بار پھر کامیابی کے ٹریک پر واپس آگئی، میزبان سائیڈ کے ٹاپ 3 بیٹسمین میچ ونرز کا اعزاز رکھتے اور اب تک اس ایونٹ میں مشترکہ طور پر 1471 رنز بنا چکے ہیں۔
اسی طرح بولنگ اٹیک کی قیادت کرس ووئکس اور جوفرا آرچر کے پاس ہے جو مستقل مزاجی سے حریف بیٹنگ لائنز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ جوئے روٹ ایک بار پھر امیدوں کے محور ہوں گے، وہ گذشتہ چند برس سے خود کو رن مشین میں ڈھال چکے،اب تک انھوں نے رواں شوپیس ایونٹ کی10 اننگز میں 549 رنز بنائے ہیں، انھیں ایک روزہ کرکٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سب سے زیادہ 925 رنز اسکور کرنے والے انگلش کرکٹر کا بھی اعزاز حاصل ہے۔
کپتان ایون مورگن نے کہاکہ ہم فیصلہ کن میچ میں میدان سنبھالنے کے شدت سے منتظر ہیں، اگر کوئی گذشتہ ورلڈ کپ کے پہلے راؤنڈ سے بیدخل ہونے کے بعد ہمارے اگلے میگا ایونٹ کے فائنل کھیلنے کی پیشگوئی کرتا تو میں اس بات پر ہنس پڑتا۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم نے رن ریٹ پر سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے بعد ایونٹ کی فیورٹ بھارتی ٹیم کو زیر کرکے فائنل کیلیے کوالیفائی کیا، کین ولیمسن اور روس ٹیلر بیٹنگ لائن کا زیادہ تر بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں۔
پیس بیٹری میں لوکی فرگوسن اور میٹ ہینری کے ساتھ ٹرینٹ بولٹ موجود ہیں۔ کیویز مسلسل دوسرا فائنل کھیلیں گے، کامیابی کیلیے انھیں اپنے ٹاپ آرڈر کی جانب سے مضبوط بنیاد کی ضرورت ہوگی۔ توقعات مارٹن گپٹل سے بھی وابستہ ہیں جو2015 میں ٹاپ اسکورر تھے مگر اس بار اب تک مایوس کیا ہے۔
ان سے بھی ویسے ہی ٹرمپ کارڈ کی امیدیں وابستہ ہورہی ہیں جیسے 2007 میں ایڈم گلکرسٹ آسٹریلیا کیلیے ثابت ہوئے تھے،انھوں نے فائنلز میں میچ وننگ پرفارم کیا تھا۔ لندن میں اتوار کو موسم صاف اور خشک رہے گا، ہلکے پھلکے بادل دکھائی دے سکتے ہیں تاہم دوپہر کو سورج چمکتا رہے گا، دونوں کپتان بڑے میچ اور لارڈز کے حالیہ نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکور بورڈ پریشر فیکٹر کیلیے پہلے بیٹنگ کو ترجیح دے سکتے ہیں۔