اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی کابینہ نے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف تحقیقات کی منظوری دیدی۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جس کو نیب کا خط آ رہا ہے وہ چیخ و پکار کر رہا ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف تحقیقات کی منظوری دیدی ہے، خواجہ آصف مِسنگ پرسن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کا ضامن وزیر دفاع غیر ملک کام کرکے کیسے سیکیورٹی رسک بن گیا؟ تحقیقات کر کے پس پردہ محرکات کو بے نقاب کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کو کیس ریفر کیا ہے، جائزہ لیا جائے کہ اس کمپنی کا کس کس ملک کے ساتھ مفاد وابستہ ہے، یہ انتہائی سنجیدہ سیکیورٹی بریچ ہے لہذا فوری تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے معاملے پر بات کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک کا بیان حلفی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جاتی امرا کے چاکروں کی فہرست میں چاکر اعظم بننے کی ریس جاری ہے، جہاں ان سے ثبوت مانگے جاتے ہیں وہاں یہ لیت و لعل سے کام لے کر جان چھڑاتے ہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 2017 میں شاہد خاقان عباسی نے 9 غیر ملکی دورے کیے اور 114 افراد کو ساتھ لےکر گئے، 2018 میں شاہد خاقان نے 10 غیر ملکی دورے کیے، 26 دن باہر رہے اور 105 افراد کو باہر لیکر گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان نے 19 دورے کیے اور 50 دن باہر رہے جس میں قومی خزانے سے اربوں روپے ضائع کیے گئے، جو کہتے تھے کہ ہم اپنے گھر سے کھاتے ہیں انہوں نے 80 لاکھ 99 ہزار روپے روپے اڑا دیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لندن کی یاترا میں تین دوروں میں 3 کروڑ 70 لاکھ 73 ہزار روپے خرچ کیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو ہدف تنقید بناتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ سکھر میں گزشتہ رات ایک نومولود نے مقامی افراد سے انگریزی میں خطاب کیا، دراصل اُن کا خطاب اپنے بیرونی آقاؤں کے لیے تھا۔
ملک بھر میں تاجر برادری کی ہڑتال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکس ریفارمز ضروری ہیں اس پر عمل ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاجروں کی مشکلات کو دو طرح سے دیکھیں گے، جن تاجروں کو مسائل کا سامنا ہے اس پر بات ہو سکتی ہے، دوسرا پہلو وہ تاجر ہیں جو سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بن کر ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں، ایسے تاجروں کے سیاسی ایجنڈے پر ترجیحات الگ سے طے ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ تاجر تجارت کو سیاست سے جوڑ کر کسی سیاسی جماعت کو آکسیجن دینا چاہیتے ہیں، اس ملک نے اب اپنے پاؤں پر کھڑے ہونا ہے، مانگے تانگے سے اب کام نہیں چلے گا۔