امریکا اور ایران کا جنگ کی طرف بڑھنا بہت بڑی تباہی کو دعوت دینا ہے: فرانس

Jean-Yves Le Drian

Jean-Yves Le Drian

پیرس (جیوڈیسک) فرانس نے امریکا اور ایران کے درمیان جنگ کے منڈلاتے بادلوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں‌ ملکوں کا جنگ کی طرف بڑھنا بہت بڑی تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ جان ایف لوڈریان نے پیرس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہُوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے تہران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے سے علاحدگی کے بعد ایران کا یورینیم افزدوگی کی مقدار میں اضافہ کرنا’ ایک برے فیصلے کا بُرا رد عمل ہے’۔ ایران اور امریکا کے درمیان جاری محاذ آرائی ایک بڑی جنگ پر منتج ہوسکتی ہے۔

خیال رہے کہ امریکا نے ایران پر عالمی پانیوں میں تیل بردارجہازوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کا الزام عاید کرنے کے ساتھ امریکا کا ایک ڈرون طیارہ مار گرانے کا الزام عاید کیا جس کے بعد تہران اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ کشیدگی کے عروج کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر بمباری کی اجازت دینے کے کچھ دیر بعد فیصلہ تبدیل کر لیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ سنہ 2015ء کو ایران اور چھ عالمی طاقتوں کےدرمیان طے پائے جوہری سمجھوتے سے علاحدگی اختیار کر لی تھی جس کے نتیجے میں معاہدے میں شامل دوسرے مُمالک فرانس، برطانیہ، جرمنی، روس اور چین نے افسوس اور سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اسی تناظر میں فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکا اور ایران کا حالت جنگ میں ہونا صورت حال کو مزید خطرناک بناسکتا ہے۔ کشیدگی میں مسلسل اضافہ بہت خوفناک حوادث اور تباہی کو دعوت کا باعث بنتا ہے۔

انہوں‌نے مزید کہ اکہ حقیقت یہ ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کی بعض شقوں پرعمل درآمد معطل کر کے تشویش پیدا کی ہے۔ ایران کا فیصلہ ایک غلط اور بُرے فیصلے کا بُرا رد عمل ہے۔ امریکا کا ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے سے الگ ہونا بُرا فیصلہ تھا اوراب ایران کا یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھا اس کا برا رد عمل ہے۔

جان ایف لوڈریان نے کہا کہ کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا۔ ہر ایک کو یہ کہتے سنا جا رہا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے۔ نہ ایرانی صدر حسن روحانی اور نہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نہ ہی خلیجی ممالک کی قیادت جنگ کی خواہاں ہے مگر جنگ سے انکار کے باوجود کشیدگی کو بڑھاوا دینے والے بعض اقدامات باعث تشویش ہیں۔