واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا میں ڈیموکریٹ پارٹی کی چار خواتین اراکین کانگریس نے اپنے خلاف صدر ٹرمپ کی بیان بازی کو اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ حزب اختلاف کی ان چار ارکان میں الیگزینڈرا اوکاسیو کورتیز، راشدہ طلیب، الحان عمر اور آیانا پریسلی شامل ہیں۔ غیر سفید فام خواتین پر مشتعمل یہ گروپ ‘دی سکواڈ’ کے نام سے مشہور ہے اور صدر ٹرمپ کی پالیسوں کی کھل کر مخالف کے لیے جانا جاتا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی مختلف ٹوئیٹس میں ان اراکین کانگریس کے نام لیے بغیر انہیں مخاطب کرتے ہوئےکہا تھا ”بعض لوگ اسرائیل کے خلاف اور القاعدہ کے حامی ہیں۔ وہ مزید تارکین وطن امریکا لانا چاہتے ہیں۔ وہ اس ملک سے نفرت کرتے ہیں۔ ہمارا ملک کبھی بھی سوشلسٹ یا کامیونسٹ ملک نہیں بنے گا۔ اگر یہاں خوش نہیں تو ملک چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔،،
امریکا میں ان بیانات پرشدید تنقید ہوئی ہے اور مخالفین نے ان پر ایک بار پھر نسلی تعصب اور نسل پرستی کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے بیانات کا دفاع کرتے ہو انہیں دہرایا لیکن نسل پرستی سے متعلق الزامات رد کیے۔
اپنے ردعمل میں چاروں ارکین کانگریس نے صدر ٹرمپ کو سفید فام نسل پرست قرار دیا اور جبکہ ان میں سے دو نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ دہرایا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ جب ٹرمپ امریکا کو دوبارہ عظیم ملک بنانے کا نعرہ لگاتے ہیں تو وہ دراصل امریکا کو صرف سفید فام امریکیوں کا ملک بنانے کی بات کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے اس قسم کے بیانات سے امریکا ہجرت کرکے آنے والوں اور اس کے غیر سفید فام شہریوں کے خلاف نفرت اور ان میں عدم تحفظ کو فروغ ملے گا۔ نینسی پلوسی نے کہا کہ امریکی کانگریس جلد صدر ٹرمپ کے ان نسل پرستانہ بیانات کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کرے گی۔