اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے قریب پانچ ماہ کی بندش کے بعد اپنی فضائی حدود سول ایوی ایشن کے لیے کھول دی ہیں۔ بھارت کے ساتھ تنازعے کے تناظر میں پاکستان نے اپنی فضائی حدود فروری میں بند کر دی تھیں۔
پاکستان نے اپنی فضائی حدود سول ایوی ایشن کے لیے کھول دی ہیں۔ اس بات کا اعلان پاکستانی سول ایوی ایشن کی طرف سے آج منگل 16 جولائی کو کیا گیا ہے۔ اس ادارے کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود تمام طرح کی سول ٹریفک کے لیے فوری طور پر کھولی جا رہی ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی ایوی ایشن کے ایک اہلکار نے بھی فضائی حدود کھول دیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان نے اپنی فضائی حدود 26 فروری کو اس وقت بند کر دی تھیں جب بھارت نے پاکستانی علاقے بالاکوٹ کے قریب عسکریت پسندوں کے ایک کیمپ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
جغرافیائی اعتبار سے پاکستان ایوی ایشن کے ایک انتہائی اہم روٹ پر واقع ہے اور اس کی فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں مسافر بردار اور کارگو پروازیں متاثر ہو رہی تھیں۔
اس سے اگلے روز ہی پاکستان نے بھی بھارتی زیر انتظام کشمیر میں فضائی کارروائی کی تھی اور اس دوران پاکستان نے ایک بھارتی لڑاکا طیارہ بھی مار گرایا تھا جس کا ملبہ پاکستانی علاقے میں گِرا اور اس کے پائلٹ کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں کسی حد تک کمی آنے کے بعد پاکستانی ایئرپورٹس پر جہازوں کی آمد و رفت تو شروع ہو گئی تاہم بہت سی بین الاقوامی فضائی کمپنیوں پر پابندیاں عائد رہیں جو اپنی مسافر بردار پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود کا استعمال کرتی تھیں۔
جغرافیائی اعتبار سے پاکستان ایوی ایشن کے ایک انتہائی اہم روٹ پر واقع ہے اور اس کی فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں مسافر بردار اور کارگو پروازیں متاثر ہو رہی تھیں۔ متبادل فضائی راستے اختیار کرنے کے سبب نہ صرف سفر کا دورانیہ طویل ہو گیا تھا بلکہ ایئرلائنز کی ایندھن کے اخراجات بھی بڑھ گئے تھے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی فضائی حدود کھولنے کا اعلان یونائیٹڈ ایئر لائن کے اس فیصلے کے کئی گھنٹے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ امریکا سے نئی دہلی اور ممبئی کے لیے اپنی پروازوں کی بندش کے دورانیے میں 26 اکتوبر تک کے لیے توسیع کر رہی ہے۔ اس کی وجہ پاکستانی فضائی حدود کی مسلسل بندش قرار دیا گیا تھا۔