اللّدرب العزت نے اپنی مخلوقات کی تربیت کیلئے ازل سے لیکر قیامت تک اپنی شان کے مطابق تعلیم کا بندبست کیا ہواہے اور اِس سلسلے میں انسان کی تعلیم و تربیت کیلئے کچھ خاص انتظام کیاہے ۔ چونکہ اصل تعلیم دینے والا اللّد سبحانہ وتعالیٰ کی ذات ہے ،اس وجہ سے ذرائع تعلیم بے شمار ہیں ۔ اُن ذرائع تعلیم میں قلم و خط کتابت بھی شامل ہیں۔
اللّد جل شانہ نے چار چیزوں کو خود اپنے دست مبارک سے بنایا ہے جن میں قلم سر فہرست ہے ۔ جبکہ باقی چیزوں کوکُن یعنی ہوجا بس ہوگیں۔ تخلیق انسانی کے بعد انسان کی سب سے بری ضرورت علم ہے کیونکہ علم ہی وہ چیز ہے جو انسان کو دوسرے تمام حیوانات سے ممتاز اور تمام مخلوقات سے اشرف اور اعلیٰ بناتاہے۔ پھر تعلیم کی عام صورتیں دو ہیں ۔ایک زبانی تعلیم جبکہ دوسری بذریعہ قلم تحریر و خط کے ذریعے ہے۔
اب دیکھنایہ ہے کہ جہاں تعلیم دینے کا بیان آیا ہے اِس میں قلمی تعلیم کو مقدم کر کے بیان فرمایاہے ۔ قلم سے مراد وہ تقدیر ، فرشتوں اور انسانوں کااستعال دہ قلم ہے، جس سے کچھ لکھا جا تا ہے اور خاص قلم سے تقدیر بھی مراد ہو سکتا ہے ،جیسے نبی کریم ۖکا ارشاد مبارک ہیکہ سب سے پہلے اللّد تعالیٰ نے قلم پیدا کیا اور اُس کو حکم دیا کہ لکھ، قلم نے عرض کیا، کیا لکھوں تو حکم دیاکہ تقدیر الٰہی کو لکھو۔ قلم نے (حکم کے مطابق )قیامت تک ہونے والے تما م واقعات اور حالات کو لکھ دیا ۔ایک اور حدیث صحیح مسلم میں حضرت عبداللّد بن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریمۖنے فرمایا ۔ اللّد تعالیٰ نے تمام مخلوقات کی تقدیر کو آسمان و زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے لکھ دیاتھا۔
اللّد تعالیٰ نے قلم کی تین اقسام پیدا کی ہیں۔سب سے پہلا قلم جس کو اللّد تعالیٰ نے اپنے ہاتھوں سے پیداکیا اور تقدیر کائنات لکھنے کا اُس کو حکم دیا،دوسر ا فرشتوں کاقلم جس سے وہ تمام ہونے والے واقعات اور اُن کی تقدیر اور انسانوں کے اعمال کو لکھتے ہیں۔ تیسرا عام انسانوں کاقلم جس سے وہ اپناکلام لکھتے ہیں۔حضرت قتادہنے فرمایاکہ قلم اللّد تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے، جواس نے اپنے بندوں کو عطاء فرمائی ہے۔ اگر یہ نہ ہوتا تو نہ کوئی دین قائم رہتا، نہ دنیا کے کاروبار ہوتے۔
تمام علوم کی تدوین اور آولین و آخرین کی تاریخ اور اُن کے حالات وواقعات اور اللّد تعالیٰ کی نازل کی ہوئی کتابیں سب قلم کے ذریعے لکھی گئی اور رہتی دنیا تک باقی رہیں گی۔ اگر قلم نہ ہوتا تو دین اور دنیا کے سا رے کام مشکل ہوجاتے۔قلم ہی انسانیت کے اشرف المخلوقات ہونے کی سب سے بڑی نشانی ہے، کیونکہ قلم کے ذریعے انسان لکھتاہے اور پڑھتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ۖ پر پہلی وحی اتاری، تونبی کریم ۖ کو حکم دیاکہ پڑھ اپنے رب کے نام کے ساتھ ۔ جس نے قلم کی عزت کی ، اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیامیںعزت دی اورروئے زمین پرانہیں قتدارنصیب فرمایا۔ آج ہم دیکھیں تودنیاکی وہی قومیں، جنہوں نے قلم کی قدرکی اورعلم کے حصول میں اپنی صلاحتیں لگائی،ترقی کے دوڑمیں کافی آگے نکل چکی ہیں۔ لہذا وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان اورپاکستانی قوم قلم کی قدرکریں اورقلم کو اپنی دنیاوی اوراخروی کامیابی کاذریعہ سمجھ کر ، اسے قوم و ملک کی خدمت کے لئے استعمال کریں۔