ایران (جیوڈیسک) ایران کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی ‘برائن ہک’ نے کہا ہے کہ خلیج کے سمندری تحفظ کے حوالے سے جلد ہی ایک کانفرنس بحرین میں منعقد کی جائے گی جس میں 65 ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے۔
ادھر امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاک کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفرڈ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کے ملک نے ایران اور یمن کے باغیوں کی طرف سے عالمی اور علاقائی پانیوںکے تحفظ کے لیے ایک نیا عالمی عسکری اتحاد تشکیل دینے کا پروگرام بنایا ہے۔ یہ پروگرام ایک ایسے وقت میں وضع کیا گیا ہے جب دوسری جانب خطے کےسمندر میں تیل بردار جہازوں پرحملوں کا الزام ایران اور یمن کے حوثی باغیوںپرعاید کیا جاتا ہے۔
جنرل ڈانفرڈ کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ رابطے میں تاکہ ایک نئے عسکری اتحاد کی تشکیل کے پلان کو عملی شکل دےکر باب المندب اور آبنائے ہرمز میں عالمی جہاز رانی کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ دو ہفتوں کےدوران ہمیں اندازہ ہو جائے گا کہ نئے عسکری اتحاد میں شامل ہونے والے ممالک میں کون کتنا پرعزم ہے۔ ہم اپنی افواج کی مدد سے نئے اتحاد کو مضبوط بنا کرخطے میں ایرانی دہشت گردی اور آبی ٹریفک کو لاحق خطرات سے بچائو کا انتظام کریں گے۔
ایران کے لیے امریکی مندوب برائن ہک نے گذشتہ ہفتے العربیہ چینل سےب ات کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر آخری درجے کا دبائو ڈالنے کی مہم چلانے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی رجیم کو تیل کی مد میں حاصل ہونےوالے سالانہ 50 ارب ڈالر کے سرمائے سے محروم کردیا ہے۔